کرکٹ میں مذہبی رجحان سعید انور نے شروع کیا‘ انضمام نے تقویت دی: شہر یار خان
لندن (بی بی سی رپورٹ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین شہریارخان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم میں مذہبی رحجان سعید انور نے شروع کیا اور اسے انضمام الحق کے دور میں تقویت ملی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی نئی کتاب ’ کرکٹ کالڈرن‘ میں کیا ہے۔ شہریار خان لکھتے ہیں ’ پاکستانی ٹیم میں بڑھتے ہوئے مذہبی رجحان کو میں نے ہمیشہ تشویش کی نظر سے دیکھا۔ یہ رجحان سعید انور کے ذریعے پیدا ہوا جسے انضمام الحق کے دور میں تقویت پہنچی‘۔ان کے مطابق معاملہ یہاں تک پہنچ گیا کہ ٹیم کے مختلف دوروں میں ٹیم کے کھلاڑی تبلیغی جماعت کے ارکان سے رابطے میں رہتے تھے۔ "پاکستانی ٹیم میں بڑھتے ہوئے مذہبی رجحان کو میں نے ہمیشہ تشویش کی نظر سے دیکھا۔ یہ رجحان سعید انور کے ذریعے پیدا ہوا جسے انضمام الحق کے دور میں تقویت پہنچی"شہر یارخان کہتے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے سعید انور کو تبلیغی جماعت نے یہ اجازت دے رکھا ہو کہ پاکستانی ٹیم جس شہر میں بھی جائے وہ تبلیغی اجتماعات کا اہتمام کریں جیسا کہ ڈربن، مانچسٹر، برمنگھم، کارڈف اور برسٹل میں ہوا۔انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’ٹیم کے کوچ باب وولمر نے مجھ سے شکایت کی کہ کھلاڑیوں کے مسلسل نمازوں میں مصروف رہنے کے سبب میچز کی حکمت عملی پر بات کرنے کا موقع نہیں مل پارہا ہے۔ وولمر نے یہ بھی کہا کہ ’نماز اور عبادت میں مصروف ہونے کے سبب کھلاڑی نائٹ کلب اور رات گئے دوسری سرگرمیوں سے بچے ہوئے ہیں۔میں نے انضمام الحق کو متنبہ کیا تھا کہ تبلیغی جماعت کو شدت پسندوں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے نتیجے میں اس سے ان کا براہ راست رابطے میں رہنا پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔ ٹیم پر انضمام کا مکمل کنٹرول تھا اور سن دو ہزار چھ میں انگلینڈ کے دورے میں کوچ وولمر اور منیجر ظہیرعباس سے ان کے اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ دورے میں اوول ٹیسٹ میں جب آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہیئر نے پاکستانی ٹیم پر بال ٹیمپرنگ کا الزام عائد کیا تو ٹیم بطور احتجاج کھیلنے کے لیے تیار نہ تھی۔ان کے مطابق انضمام الحق کو سمجھانے کی کافی کوششیں کی گئیں کہ وہ ایک حد تک احتجاج کرکے کھیل جاری رکھنے کے لیے تیار ہوجائیں لیکن ان کی ہٹ دھرمی ناقابل قبول تھی۔انہیں قائل کرنے کے لیے ڈاکٹر نسیم اشرف کو صدر پرویز مشرف سے رابطہ کرنا پڑا تھا۔