قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کرنا ہے تو ایک اور اے پی سی بلائی جائے : عمران خان
لاہور+ اسلام آباد (سپیشل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس چیئرمین عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہواجس میں مئی 2013ء کے عام انتخابات اور ان کے نتائج کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران مرکزی مجلس عاملہ کے ارکان نے ملک میں وسیع تر دھاندلی اور انتخابات کے عمل میں موجود نقائص کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انتخابات کے دوران ریٹرننگ آفیسرز اور الیکشن کمشن کے ممبران کی جانب سے انتخابی عمل میں مداخلت پراتفاق پایا گیا۔ اجلاس میں مرکزی مجلس عاملہ نے انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے انتخابی نتائج کی جانچ کے مطالبے کو دہرایا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا پاکستان تحریک انصاف ملک میں تبدیلی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور سیاست کو روایتی ہتھکنڈوںاور استحصال سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی اور اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ امیر طبقات کو ٹیکس میں چھوٹ دے کر سارا بوجھ غریبوں پر لادا جائے۔ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پنجاب کے بلدیاتی نظام کے حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گے بلدیاتی نظام کو مسترد کر دیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا پارٹی کے نظم وضبط کو یقینی بنایا جائیگا۔ عمران خان نے دہشت گردی کے خلاف کل جماعتی کانفرنس کے بارے میں مرکزی مجلس عاملہ کو آگاہ کیا اس حوالے سے اجلاس میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا امن کو مذاکرات کے ذریعے موقع ملنا چاہئے۔ انہوں نے مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں اس کے منفی اثرات خیبر پی کے پر مرتب ہونے کے خدشات کا اظہار کیا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے دیر میں میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کی شہادت کے مذاکرتی پالیسی پر اثرات سے بھی مرکزی مجلس عاملہ کو آگاہ کیا۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا اے پی سیکے انعقاد کا مقصد کسی نئے فوجی آپریشن کی تیاری کیلئے وقت کا حصول ہوا تو اس کے ملک پر شدید اثرات ہونگے۔ انہوں نے خیبر پی کے حکومت کی کامیابیوں پر بھی گفتگو کی جبکہ اس حوالے سے وزیر اعلی خیبر پی کے آج اجلاس میں مرکزی مجلس عاملہ کو تفصیلات فراہم کرینگے۔ اجلاس میں مجلس عاملہ کے بہت سے ارکان نے ملک کی سیاسی صورت حال پر اظہار خیال کیا اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور مہنگائی، بجلی کے بحران اور امن امان کی مخدوش صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اس کے ساتھ انہوں نے حکومت کے آئی ایم ایفکے ساتھ معاہدے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور یہ محسوس کیا گیا اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میںاضافہ مسلم لیگ (ن) اور آئی ایم ایفکے درمیان خاموش مفاہمت کا نتیجہ ہے۔ مرکزی مجلس عاملہ نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے غیر معمولی تعداد میںکرنسی نوٹ چھاپ کر معاشی سرگرمیاں چلانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا پاکستان تحریک انصاف کا مستقبل خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی سے وابستہ ہے۔ آن لائن/ اے این این کے مطابق عمران خان نے کہا اے پی سی کے انعقاد کا مقصد کسی نئے فوجی آپریشن کی تیاری کیلئے وقت کا حصول ہوا تو اس کے ملک پر شدید اثرات ہونگے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کہا فوج کے افسروں کی شہادت سے مذاکرات پر منفی اثر پڑا۔ مرکزی مجلس عاملہ نے پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے بلدیاتی ایکٹ کو مسترد کر دیا۔ عمران خان نے کہا یہ خدشہ ہے اے پی سی کو فوجی آپریشن کی تیاری کیلئے بلایا گیا، قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن کا فیصلہ کرنا ہے تو ایک اور اے پی سی بلائی جائے۔ عمران خان نے کہا طالبان سے مذاکرات میں ناکامی پر دوبارہ اے پی سی بلانا ہو گی، ملکی معیشت کو آئی ایم ایف کا اسیر بنا دیا گیا، ملک کو درپیش شحرانی کیفیت سے نمٹنے میں حکومت ناکام ہے۔ آئی این پی کے مطابق عمران خان نے خیبرپی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا صوبائی حکومت کی پہلے 100روز کی کارکردگی اطمینان بخش ہے، اطلاعات تک رسائی کے قانون اور یکساں تعلیمی نظام رائج کرنے کے ثمرات جلد ظاہر ہونا شروع ہوںگے۔ گزشتہ عام انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح میں اضافہ پی ٹی آئی کی محنت کا نتیجہ ہے۔ خیبرپی کے حکومت کو پورے پاکستان کیلئے رول ماڈل بنائیں گے۔ آج سی ای سی کے اجلاس کے آخری روز بحث اور فیصلے کئے جائیں گے جس کے بعد عمران خان میڈیا بریفنگ میں سی ای سی فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔