• news
  • image

نوجوانوں کیلئے 20 ارب سے 6 سکیموں کا اعلان ۔۔۔ تفصیلات کل ویب سائٹ پر دیدی جائیں گی : وزیراعظم محمد نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف نے نوجوانوں کیلئے 20 ارب روپے کی لاگت سے 6 سکیموں کا اعلان کیا ہے۔ ان سکیموں کو کل (23 ستمبر) سے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جا رہا ہے۔ ٹی وی/ ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے 20 ارب روپے کی خطیر رقم سے نوجوانوں کیلئے بلاسود قرضوں، چھوٹے کاروباری قرضوں، تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے تربیتی سکیم، نوجوانوں کی ہنرمندی سکیم، پسماندہ علاقوں کے طلبا و طالبات کی فیس کی ادائیگی اور لیپ ٹاپ کی فراہمی کیلئے 6 سکیموں کا اعلان کیا۔ ان سکیموں کا اطلاق چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی کابینہ ان تمام سکیموں کے بنیادی خدوخال کی منظوری دے چکی ہے اور ان پر عملدرآمد کے تمام انتظامات بھی مکمل ہیں اور انکی خواہش ہے کہ ان سکیموں کو مزید موثر، شفاف اور سو فیصد میرٹ کے مطابق بنانے کیلئے عوامی تجاویز سے رہنمائی لی جائے اور اس مقصد کیلئے یہ تمام سکیمیں خصوصی ویب سائٹ پر ڈالی جا رہی ہیں جبکہ عوام ایک موبائل نمبر پر ایس ایم ایس کے ذریعہ اور وزیراعظم آفس (PM OFFICE, ISLAMABAD) کے پتہ پر بھی اپنی تجاویز بھیج سکتے ہیں جن کی روشنی میں ان سکیموں کو حتمی شکل دی جائیگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا نظام لائیں جس میں نوجوان اپنے پائوں پر کھڑے ہوں، خود کمائیں اور دوسروں کی بھی مدد کریں، انکی خواہش ہے کہ اس مقصد کیلئے بہت زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں اور انہیں یہ بھی احساس ہے کہ اس سال کیلئے مختص کردہ 20 ارب روپے کوئی بڑی رقم نہیں لیکن ملک سنگین اقتصادی مسائل سے دوچار ہے۔ ہم نے بجلی کے مسئلہ کو حل کرنا ہے، معیشت کے مسائل ہمارے سامنے ہیں، ہم سڑکیں، موٹر ویز، ہسپتال بنانا اور انڈسٹری لگانا چاہتے ہیں جس کیلئے بہت بڑی رقم درکار ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آنیوالے برسوں میں آپ کی فلاح و بہبود کیلئے شروع کی گئی سکیموں کیلئے اس سے کہیں زیادہ وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ آج میں کسی تقریر کیلئے نہیں بلکہ انتہائی اختصار کے ساتھ چند ایسے اقدامات کا اعلان کرنے حاضر ہوا ہوں جن کا ہم نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا اور پھر منشور کے ساتھ ساتھ اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی میں ان کا تذکرہ کرتا رہا ہوں۔ آج وعدوں کی تکمیل کا سفر شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ اس سفر کا پہلا قدم ہے ۔ انشا اللہ وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف ان اقدامات کا دائرہ وسیع ہوتا چلا جا ئیگا بلکہ زیادہ سے زیادہ وسائل کا رخ اس مقدس مشن کی طرف موڑا جاتا رہے گا۔ انہوں نے حکومت کے پختہ عزم کا اظہارکیا کہ پاکستان جلد سے جلد اپنی مشکلات پر قابو پائے۔ پاکستان کی معیشت اتنی مضبوط ہو کہ ہمیں قرضوں اوربیرونی امداد کی حاجت نہ رہے اور خسارے میں چلنے والے حکومتی اداروں کی نذر ہونے والی اربوں روپے کی رقم بچا کر عوام کی فلاح و بہبود، نوجوانوں کیلئے تعلیم و تربیت اور روز گار کے نئے مواقع کے لئے وقف کر دیا جائے۔ ہر سال 500 ارب روپے تباہ حال حکومتی اداروں کا خسارہ پورا کرنے کیلئے دینا پڑتے ہیں۔ یہ 500 ارب روپے حکومت کو دستیاب ہوں تو معاشرے کے پسماندہ طبقات اور نوجوانوں کے شانداز مستقبل کیلئے ایسے تاریخ ساز فیصلے اور اقدامات کیے جاسکتے ہیں جو عظیم سماجی اور معاشی انقلاب لے آئیں۔ وسائل کی کمی اور بے پناہ معاشی مشکلات کے باوجود ہم اپنے منشور اور انتخابی وعدوں کے مطابق ایسے پروگراموں کا آغاز کر رہے ہیں جو مالی طورپر کمزور طبقات اور نوجوانوں کیلئے امکانات کے نئے دروازے کھولیں گے۔ ان پروگرامو ں کا مرکزی خیال یہ ہے کہ نوجوانوں کیلئے خود انحصاری اور خود روزگاری کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سرکاری نوکریوں کی گنجائش آبادی کے تناسب سے کم ہو رہی ہے ، حکومتی بندوبست میں چلنے والے اداروں کے کھوکھلے ہوجانے کی ایک وجہ سیاسی مفادات کیلئے ضرورت سے کئی گنا زیادہ کی جانیوالی بھرتیاں ہیں جو بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے۔ سفارشی بھرتیوں نے میرٹ کی دھجیاں بکھیر دیں اور ادارے ان بھرتیوں کے بوجھ تلے ملبے کا ڈھیر ہو چکے ہیں۔ پی آئی اے، سٹیل ملز اور ریلوے جیسے اداروں کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں، انہی اداروں کے خسارہ کو پورا کرنے کے لئے 500 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔ قوم و ملک کے مفاد کا تقاضا ہے کہ جہاں پرائیویٹ سیکٹر مضبوط ہو وہاںعوام بالخصوص نوجوانوں کو خود اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے مواقع دیئے جائیں تاکہ وہ نوکریوں کیلئے بھٹکنے کے بجائے خود اپنی اور اپنے خاندان کی کفالت کاسامان کرسکیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انتخابات کے دوران ہم نے یہ وعدے کئے تھے ۔ ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں آپ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں ، خود بھی کمائیں اور دوسروں کی بھی مدد کریں۔ انہی مقاصد کو پیش نظررکھتے ہوئے، حکومت نے فوری طور پر چھ پروگرام شروع کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے بلاسود قرضوں کی پہلی سکیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مائیکرو انٹرسٹ فری لونز‘  کمزور مالی طبقات کے افراد کیلئے مخصوص ہوگی۔ موجودہ مالی سال میں اس سکیم کے لئے ساڑھے تین ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس سے اڑھائی لاکھ افراد مستفید ہو سکیں گے۔ ان قرضوں پر کوئی سود نہیں لیا جائیگا۔ دوسری سکیم بزنس لونز سکیم‘ چھوٹے کاروباری قرضوںکی ہے جو بیروزگار بالخصوص پڑھے لکھے نوجوانوں کیلئے مخصوص ہوگی جو اپنا کاروبار شروع کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ 50 فیصد قرضے خواتین کے لئے مختص ہوں گے۔ 5 لاکھ سے 20 لاکھ روپے کے قرضے ہنر مند افراد کو ملیں گے جو اپنا ذاتی کاروبار مثلاً ورکشاپ یا زراعت سے وابستہ کاروبار شروع کرنا چاہتے ہیں جیسا کہ میں نے انتخابات کے دوران بات کی تھی۔ اس قرضے پر مارک اپ کی رعایتی شرح صرف 8 فیصد ہو گی۔ باقی حکومت خود ادا کرے گی۔ ابتدائی طور پر یہ قرضے نیشنل بنک اور فرسٹ ویمن بنک کے ذریعے دیئے جائیں گے۔ اس سکیم کیلئے پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ تیسری سکیم تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے تربیتی سکیم ’یوتھ ٹریننگ سکیم‘ ہے اس کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس کے تحت منظور شدہ تعلیمی اداروں سے 16 سالہ تعلیمی ڈگری کے حامل نوجوانوں کو عملی تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے تاکہ اندرون یا بیرون ملک روز گار کی تلاش میں انہیں آسانی ہو۔ اللہ کرے کہ کسی کو روز گار کیلئے ملک سے باہر نہ جانا پڑے اور سب کو روز گار ملک میں ہی میسر ہو، اس سے بڑی خوشی کی اور کیا بات ہو گی۔ دوران ملازمت تربیت کے دوران نوجوانوں کو ایک سال کیلئے دس ہزار روپے ماہانہ وظیفہ ملے گا۔ اس سکیم کیلئے چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اوراس سے 50 ہزار گریجویٹس استفادہ کرسکیں گے۔ انہوں نے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کیلئے چوتھی سکیم ’یوتھ سکل ڈویلپمنٹ سکیم‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سکیم کا مقصد بیروزگار نوجوانوں کو ایسے ہنر اور فنون کی تربیت دینا ہے جن کے ذریعے وہ باعزت طریقے سے روزی کما سکیں۔ 25 سال تک کی عمر کے ایسے تمام نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے جنہوں نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ ان نوجوانوں کو 6 ماہ کیلئے فیس اور وظیفہ کی مد میں 5 ہزار روپے ماہانہ بھی دیا جائیگا۔ تربیتی اداروں کی فیس حکومت خود ادا کریگی۔ 80 کروڑ روپے اس پروگرام کی مد میں رکھا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پانچویں سکیم پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کیلئے حکومت کی طرف سے فیس کی ادائیگی کی ہے۔ حکومت نے طے کیا ہے کہ کوئی باصلاحیت نوجوان صرف اس لئے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہیں رہنا چاہئے کہ اس کے والدین فیس کی ادائیگی کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ایم اے، ایم ایس سی یا اس سے بالاتر سطح کی تعلیم حاصل کرنیوالے ان جوانوں کی فیس حکومت خود ادا کرے گی۔ اس سکیم کیلئے ایک ارب بیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جس سے 30 ہزار طلبہ و طالبات کی اوسطاً 40 ہزار روپے سالانہ فیس ادا کی جائیگی۔ چھٹی سکیم لیپ ٹاپ کی ہے۔ انہوں نے ’لیپ ٹاپ فراہمی سکیم‘ کا بھی اعلان کیا اور کہاکہ یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کادورہے اور کمپیوٹر کے بغیر معیاری تعلیم و تحقیق کی منزلیں طے نہیں کی جا سکتیں۔ دنیا بھر کے علمی خزانوں تک رسائی کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی بنیادی زینہ ہے۔ حکومت پنجاب نے آئی ٹی کی اہمیت کے پیش نظر صوبے میں لیپ ٹاپ سکیم کی فراہمی کا آغاز سب سے پہلے کیا تھا۔ وفاقی حکومت نے ملک بھر کیلئے اس سکیم کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے جس سے اس سال انشاء اللہ ایک لاکھ طلبہ و طالبات کو لیپ ٹاپس فراہم کیے جائیں گے۔ اس مقصد کیلئے چار ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ ان تمام سکیموں کے بنیادی خدوخال کی منظوری دے چکی ہے۔ اب ان سکیموں پر عملدرآمد کے تمام انتظامات بھی مکمل ہیں لیکن میری خواہش ہے کہ ان سکیموں کو مزید مؤثر، شفاف اور سو فیصد میرٹ کے مطابق بنانے کے لئے آپ کی تجاویز سے رہنمائی لی جائے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تمام سکیمیں 23 ستمبر سے خصوصی ویب سائٹ www.pmo.gov.pk پر لوڈ کی جا رہی ہیں تاکہ عوام کی آراء سامنے آسکیں۔ اس کے علاوہ موبائل نمبر 80028 پرایس ایم ایس کے ذریعے بھی رائے دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اخبارات اور ٹی وی میں بھی تمام سکیموں کی تفصیلات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے دفتر ’وزیراعظم ہائوس، اسلام آباد‘ (PM OFFICE, ISLAMABAD) کے پتہ پر تحریری طور پر بھی تجاویز بھیجی جا سکتی ہیں۔ تجاویز کے حصول کا سلسلہ دس روز جاری رہے گا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہاکہ میں اس وقت تک مطمئن نہیں ہونگا جب تک آپ کی تجاویز مل نہیں جاتیں۔ ان تجاویز کی روشنی میں تمام سکیموں کو حتمی شکل دے کر، فوری طور پر ان کا آغاز کردیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ان سکیموں کیلئے حکومت نے اس سال 20 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ مجھے احساس ہے کہ یہ رقم میری خواہش اور ارادوں کے لحاظ سے کوئی اتنی بڑی رقم نہیں جس قدر میں نوجوانوں کیلئے چاہتا ہوں لیکن آپ جانتے ہیں کہ ملک کتنے سنگین اقتصادی مسائل سے دوچار ہے۔ ہم نے بجلی کے مسئلے کو حل کرنا ہے، ہمارے سامنے معیشت کے مسائل ہیں، ہم سڑکیں، موٹرویز، ہسپتال، کمیونیکیشن نیٹ ورک، اور انڈسٹری لگانا چاہتے ہیں جس کیلئے بہت رقم چاہیے تاکہ ہم ان سکیموں کو مکمل کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ 500 ارب روپے ہر سال اندھے کنوئیں میں جھونکنے پڑتے ہیں۔ وقت آئے گا کہ ٹیکس گزاروں کی یہ قیمتی آمدنی زیادہ با مقصد اور تعمیری کاموں کے لئے وقف کی جا سکے گی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آنے والے برسوں میں آپ کی فلاح و بہبود کے لئے شروع کی گئی سکیموں کیلئے اس سے کہیں زیادہ وسائل فراہم کئے جا سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ میں یہ بھی واضح کردوں کہ ان سکیموں کا اطلاق چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت  بلتستان پر ہوگا۔ ان سکیموں سے فائدہ اٹھانے کیلئے کمر ہمت باندھئے مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستان کو خودداری، خوشحالی اور خود مختاری کی منزل مراد تک پہنچانے کیلئے خوددار، خودمختار اور خوش حال نوجوان ہی ہر اول دستہ بنیں گے۔ اللہ کے بھروسے پر، اپنی تقدیر بدلنے کا عزم لے کر اٹھئے۔ انشا اللہ وطن عزیز کے عظیم الشان مستقبل کا سورج، آپ ہی کی تقدیر کے افق سے طلوع ہو گا۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن