کینیا: ہلاکتیں 68، صدر کا بھتیجا، کینیڈین سفارتکار، 3برطانوی، 2بھارتی بھی مرنیوالوں میں شامل
نیروبی (آئی این پی+اے ایف پی) نیرو بی کے شاپنگ مال میں فائرنگ سے ہلاک ہونیوالوں کی تعداد 68ہو گئی جبکہ 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ زخمیوں میں کینیڈین ، فرانسیسی اور دیگر شہری بھی شامل ہیںجو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ کینیا کے صدر نے حملے کو ملک کیخلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو ختم کر کے ہی دم لیں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ویسٹ گیٹ شاپنگ مال میں 10 سے زیادہ افراد نے گھس کر فائرنگ کردی۔ نیروبی پولیس چیف کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد حملہ ہے۔ پولیس کے مطابق مرنیوالوں میں ایشیائی بھی ہیں۔ کینیڈین وزیراعظم سٹیفن ہارپر نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سفارتکار اینی میری ڈسلوجس سمیت دو کینیڈین ہلاک ہوئے ہیں۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ نیروبی میں فائرنگ سے فرانس کے 2 شہری ہلاک ہوئے۔ صدر اوہارو کینیاتا کا بھتیجا اور 3برطانوی اور 2بھارتی بھی مارے گئے۔ اے پی پی کے مطابق 15عسکریت پسند ابھی تک شاپنگ مال میں موجود ہیں اور کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہیں کچلنے کیلئے بڑی کارروائی کی گئی ہے اور محاصرہ جاری ہے۔ وزیر داخلہ جوسف اولے جنکو نے اپنے بیان میں نیروبی واقعہ کے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس وقت شاپنگ مال میں 10سے 15عسکریت پسند موجود ہیں۔ کینیائی حکام کی جانب سے سرکاری طور پر ہلاک شدگان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے تاہم نیروبی کے مردہ خانے کے سپرنٹنڈنٹ سیمی جیکب نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرنیوالوں میں افریقی، ایشیائی اور کاکیزئن افراد شامل ہیں۔ عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے مسلمانوں کو چلے جانے کو کہا اور غیرمسلموں کو نشانہ بنایا۔ بی بی سی کے نامہ نگار کے مطابق یہ کینیا میں 1998ء میں امریکی سفارتخانے پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد اب تک کا بدترین حملہ ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ نیروبی کے شاپنگ مال میں دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت ہے، مجرموں کو عدالت کے کٹہرے میں لانے کیلئے کینیا کے ساتھ بھرپور تعاون کو تیار ہیں۔نیشنل سکیورٹی کونسل کی ترجمان کیٹلین ہائیڈن کی جانب سے بیان کے مطابق اس قابل مذمت واقعہ میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی۔