• news

پشاور دھماکوں کیخلاف دوسرے روز بھی احتجاج‘ مسیحیوں کے ملک گیر مظاہرے‘ جلاﺅ گھیراﺅ‘ توڑ پھوڑ‘ کراچی میں جھڑپیں‘ فائرنگ‘ ایک شخص مارا گیا

لاہور+ پشاور+کراچی (خصوصی رپورٹر +وقائع نگار خصوصی+ لیڈی رپورٹر+نامہ نگاران+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت نیوز) پشاور میں چرچ پر خودکش حملوں کے خلاف مسیحی برادری نے لاہور، پشاور، کراچی، اسلام آباد سمیت ملک بھر میں دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں جبکہ شاہراہیں بند کر دیں اس دوران مختلف شہروں میں جلاﺅ گھیراﺅ، پتھراﺅ، توڑ پھوڑ کے واقعات بھی ہوئے جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ مسیحیوں کے مظاہروں میں سول سوسائٹی کی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ جبکہ پنجاب بار کونسل کی اپیل پر پنجاب بھر میں وکلا تنظیموں نے ہڑتال کی اور ماتحت عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جبکہ کراچی میں بھی وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا کراچی احتجاجی مظاہروں کے دوران جھڑپوں کے دوران فائرنگ سے ایک شخص مارا گیا جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔ لاہور میں احتجاجی مظاہروں کے دوران گاڑیوں پر پتھراﺅ اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہوئے جن میں فیروزپور روڈ پر پولیس کا ایک تھانیدار مظاہرین کے پتھراﺅ سے زخمی ہو گیا۔ ملتان روڈ کو بھی مظاہرین نے بلاک کردیا جبکہ جی پی او چوک اور اسمبلی چوک پر بھی احتجاج کے دوران دہشت گردوں کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ شاہدرہ، یوحنا آباد اور دیگر مقامات پر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ لاہور میں مسیحی برادری کا سب سے بڑا مظاہرہ یوحناآباد کے علاقے میں ہوا جہاں مظاہرین نے فیروز پور روڈ پر ٹریفک بلاک کردی جبکہ میٹرو سروس بھی معطل رہی جبکہ شام 6 بجے کے بعد سروس بحال کردی گئی۔ مسیحی برادری نے لاہور پریس کلب کے سامنے شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلاکر ٹریفک بلاک کر دی۔ پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک میں مسیحی برادری نے متاثرین سے یکجہتی اور امن کیلئے شمعیں روشن کیں، گلاب دیوی ہسپتال اور شاہدرہ میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ جبکہ خودکش دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد 85 ہوگئی ہے ہلاک ہونے والوں کی تدفین کر دی گئی آخری رسومات کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ تفصیلات کے مطابق پیرکو ملک بھر میں پشاور میں چرچ پر خود کش حملہ کے خلاف مسیحی برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ۔ کراچی میں مسیحی برادری نے کورنگی، عیسیٰ نگری، ناظم آباد، اورنگی ٹاﺅن، ریگل چوک سمیت مختلف علاقوں میں شدید احتجاج کرتے ہوئے جلاﺅ گھیراﺅ، ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، گاڑیوں پر پتھراﺅ اور ہوائی فائرنگ کی جس پر پولیس نے جوابی شیلنگ کی ۔ ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔اسلام آباد میں مسیحی برادری کے ہزاروں افراد نے ڈی چوک میں مظاہرہ کیا اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کردی۔ حیدرآباد میں لطیف آباد نمبر 05 اور 10 میں بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے مسیحی برادری نے ہنگامہ آرائی کی، اسلام آباد ایکسپریس وے پر مسیحی برادری کے شدید احتجاج کے باعث ٹریفک حادثے میں ایک خاتون جاںبحق ہوگئی ۔احتجاج کے دوران جڑانواں شہر میں نظام زندگی درہم برہم ہوگیا جگہ جگہ ٹائر جلائے گئے۔ بلیو ایریا میں مسیحی برادری نے احتجاج کرتے ہوئے ڈی چوک تک ریلی نکالی ۔ نوشہرہ میں مظاہرین نے بائی پاس روڈ کو بلاک کردیا۔ بہاولپور میں فوارہ چوک میں دھرنا دے کر روڈ بلاک کردی گئی۔ ڈنڈا بردار مظاہرین نے موٹر سائیکل سواروں پر تشدد کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ پشاور میں میسحی برادری نے متاثرہ چرچ کے سامنے شدید احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران سخت توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی۔ پتھراﺅ سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی مسیحی نرسوں اور زخمیوں کے لواحقین کا شدید احتجاج دیکھنے میں آیا ۔ مظاہرین کے پتھراﺅ اور توڑ پھوڑ کے نتیجے میں ہسپتال کو کافی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ متعدد مریض بھی زخمی ہوئے اسی دوران سابق وزیر داخلہ رحمن ملک لیڈی ریڈنگ ہسپتال زخمیوں کی عیادت کو پہنچے تو مظاہرین مشتعل ہوکر زدو کوب کرنے کی خاطر ان کے پیچھے بھاگے جس پر رحمن ملک نے چیف ایگزیکٹو کے دفتر میں پناہ لی۔ جبکہ خیبر پی کے اسمبلی کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے ہوائی فائرنگ بھی کی اور گاڑیوں پر پتھراﺅ بھی کیا اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ بنوں، کوہاٹ، مردان، بہاولنگر، نواب شاہ، میرپور خاص اور دیگر شہروں میں بھی پشاور چرچ خود کش حملے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے ریلیاں اور جلوس نکالے۔ ملک بھر میں تین روز سوگ کے دوسرے دن تمام مشنری تعلیمی ادارے اور گرجا گھر بند رہے۔ پشاور میں صوبائی وزراءاور احتجاجی مسیحی برادری کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ مسیحی برادری نے خیبر پی کے اسمبلی کے سامنے احتجاج کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرجا گھروں کے سامنے پولیس کے بجائے فوج تعینات کی جائے۔ علاوہ ازیں دھماکوں میں ہلاک ہونیوالوں کی پشاور کے مختلف مسیحی قبرستانوں میں تدفین کر دی گئی۔ 56 افراد کی شریف آباد قبرستان، 18 کی گورا قبرستان اور 7 افراد کی زگرا آباد قبرستان میں تدفین کی گئی۔ اس موقع پر قبرستان کے باہر پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات تھی اور سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ لواحقین دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ علاوہ ازیں تھانہ خان رزاق میں حملوں کا مقدمہ نامعلوم شرپسندوں کیخلاف ایس ایچ او نور محمد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں گرجا گھر بم دھماکوں کے بعد دوسرے روز بھی علاقے کی بجلی بحال نہ ہوسکی اور ٹرانسفارمر اور تاریں گرنے سے علاقہ تاریکی میں ڈوبا رہا علاوہ ازیں گرجا گھر دھماکوں کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ادھر گرجا گھرخودکش حملوں کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان ہو سکتی ہیں۔ بعض عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پولیس کی وردی میں تھے جبکہ کچھ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور برقع پوش تھے۔کراچی سے کرائم رپورٹر کے مطابق کراچی میں پیر کو دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور اس دوران مختلف علاقوں میں جلاﺅ گھیراﺅ کے واقعات بھی ہوئے۔ عیسیٰ نگری‘ اعظم بستی‘محمود آباد‘ کورنگی‘ ماری پور گریگس ولیج اور صدر وغیرہ میں مشتعل افراد نے سڑکوں پر ٹائر جلانے کے علاوہ گاڑیوں پر پتھراﺅ بھی کیا اس کے علاوہ مسیحی برادری کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور شہر کی اہم شاہراہوں پر احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں۔کورنگی ساڑھے 3 میں احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ہوگئی جس سے کشیدگی پھیل گئی اور فائرنگ سے ایک شخص ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے جبکہ مشتعل افراد نے 3موٹرسائیکلوں اور ایک ٹرک کو آگ لگا دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا کشیدگی کے باعث کاروباری مراکز بند رہے جبکہ پولیس نے 96 مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ کورنگی روڈ پر مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراﺅ بھی کیا۔ مائیکل ٹاﺅن میں 2 گروپوں میں احتجاج کے دوران تصادم ہوا۔ علاوہ ازیں دیگر شہروں کی طرح صوبائی دارالحکومت میں بھی لاہورمیں وکلاءنے سا نحہ پشاور کے خلاف ہائکورٹ ، سیشن و سول عدالتوں کا با ئیکاٹ کیا اور بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پرامن احتجاجی ریلیاں نکالیں دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلاءنے ہائیکورٹ کے سامنے جی پی او چوک میں پر امن مظاہرہ کیا۔ علاوہ ازیں پنجاب یونیورسٹی کے ملازمین کی بڑی تعداد نے سنٹر فار انڈر گریجوایٹ سٹڈیز سے سو پل تک احتجاجی ریلی نکالی، ریلی کی قیادت قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر لیاقت علی نے کی۔ لاہور میں آل پاکستان مینارٹیز الائنس کے زیراہتمام پریس کلب سے پنجاب اسمبلی تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے احتجاجی کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے علاوہ ازیں مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کیلئے مجلس وحدت المسلمین لاہور کے وفد نے فیصل چوک پر مسیحی تنظیموں کے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ شاہراہ قائداعظم پر احتجاج کرنے والے مظاہرین نے ڈاچی ایکسپریس ”اونٹنی“ پر حملے کی کوشش کی۔ پولیس نے اونٹنی کو گھیرے میں لے کر مظاہرین کو منتشر کرکے ڈاچی ایکسپریس کو راستے سے ہی واپس بھجوا دیا۔ باگڑیاں چوک میں بھی مسیحی برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مظاہرین نے زبردستی دکانیں بند کرا دیں۔ علاوہ ازیں انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے ”سیکرڈ ہارٹ چرچ“ ریگل سے چیئرنگ کراس تک احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ جس پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور طالبانائزیشن کے خلاف نعرے درج تھے۔ مارچ میں عاصمہ جہانگیر، حنا جیلانی، عابد حسن منٹو، آئی اے رحمن، حسین نقی، نگار احمد، عرفان مفتی، فاروق طارق اور انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ نیوز رپورٹر کے مطابق پنجاب پیرا میڈیکس الائنس لاہور کا ہنگامی اجلاس اور سانحہ پشاور کے خلاف احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ سانحہ پشاور کی بھرپور مذمت کی گئی۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور مسیحی برادری کی جانب سے لاہور پریس کلب کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرہ کئے گئے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ احتجاجی مظاہروں کے موقع پر سڑک پر ٹائر جلائے گئے اور ٹریفک کو روک دیا گیا جس سے مختلف علاقوں میں گھنٹوں ٹریفک جام رہی اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری اور ضلع بھر میں کام کرنے والی این جی اوز نے شدید احتجاج کیا۔ نواحی گاﺅں ینگسن آباد ار مارٹن پور کے سینکڑوں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے مرد، خواتین اور بچوں نے ننکانہ شاہکوٹ روڈ کئی گھنٹے تک احتجاجاً بند کر دی اور نعرے بازی کی۔ دریں اثناءسولویشن آرمی چرچ ننکانہ صاحب سے مسیحی برادری اور ساﺅتھ ایشیا پارٹنر شپ پاکستان نے ایک مشترکہ احتجاجی ریلی نکالی۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ شیخوپوہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق گلوریا کالونی سے ریلی نکالی گئی جو ضلع کچہری سے ہوتی ہوئی ریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔ علاوہ ازیں تحصیل کونسل شیخوپورہ کے سینٹری ورکروں نے بھی کام چھوڑ ہڑتال کی جبکہ بستی عسائیاں میں بھی مسیحی رہنماﺅں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ صفدر آباد سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے زبردست احتجاج کیا اور گرجا گھر کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا، فیروز والا سے نامہ نگار کے مطابق شاہدرہ، فیروز والا اور کوٹ عبدالمالک میں مسیحی برادری نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ٹریفک بلاک کردی۔ شاہ کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری کے سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ فاروق آباد سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے احتجاجی ریلی نکالی، مانانوالہ سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے سیلون ڈے چرچ کرسچن کالونی میں جمع ہو کر احتجاج کیا اور بعدازاں چرچ سے لاری اڈا تک ریلی نکالی اور دھرنا دیا۔ خانقاہ ڈوگراں سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے گزشتہ روز لاہور سرگودھا روڈ بلاک کرکے سڑک کے درمیان دھرنا دیا اور سانحہ پشاور کے خلاف سخت احتجاج کیا گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے احتجاجی ریلی نکالی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مسیحیوں کے چھوٹے بڑے جلوس وقفے وقفے سے نکالے گئے۔ دریں اثناءمشتعل مظاہرین نے پنڈی بائی پاس پر توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو روک کر نقصان پہنچایا۔ پنڈی بھٹیاں سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری کی طرف سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی لاہور سرگودھا روڈ سے ہوتی ہوئی چوک سکھیکی پہنچی تو وہاں دھرنا دیا گیا۔ گکھڑ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے احتجاج کرتے ہوئے جی ٹی روڈ تھوڑی دیر کیلئے بلاک کردی نوشہرہ ورکاں سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے احتجاجی ریلی نکالی۔ قصور سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے کیتھولک چرچ سے جلوس نکالا جو کوٹ عثمان خان سے کوٹ غلام محمد اور کچہری روڈ پہنچ کر کچہری چوک میں اختتام پذیر ہوا جلوس میں خواتین بچے بوڑھے سینکڑوں کی تعداد میں موجود تھے احتجاجی مظاہرین نے ایک گھنٹہ تک روڈ بلاک رکھا۔ قلعہ دیدار سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق مسیحی برادری نے جلوس نکالا جبکہ مختلف سیاسی تنظیموں نے بھی جلوس میں شرکت کرکے مسیحیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ بھوئے آصل سے نامہ نگار کے مطابق کلارک آباد کلاں میں مسیحی برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بیورو رپورٹ کے مطابق خودکش حملے میں ہلاک ہونے والے ایک ہی خاندان کے 8 افراد کی نعشیں پشاور سے کراچی منتقل کردی گئی ہیں۔ آئی این پی کے مطابق راولپنڈی میں مظاہروں کے دوران پتھراﺅ سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے۔ ادھر دہشت گردی کا شکار گرجا گھر دوبارہ کھول دیا گیا ہے جہاں ہلاک ہونے والوں کیلئے دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا علاوہ ازیں دھماکے کے 10زخمیوں کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں فیصل باد، اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، سرگودھا، جھنگ، بہاولپور، گجرات اور دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ علاوہ ازیں سانحہ پشاور پر قومی پرچم 3 دن تک سرنگوں رہے گا۔

ای پیپر-دی نیشن