پنجاب میں بلدیاتی انتخابات 14 دسمبر کو کرا دینگے‘ سپریم کورٹ کو صوبائی حکومت کی یقین دہانی
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں پنجاب حکومت نے صوبے میں 14 دسمبر، سندھ نے 27 نومبر، بلوچستان اور کنٹونمنٹ نے نومبر کے آخری ہفتے میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ عدالت نے چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو ہدایت کی کہ وہ انتخابات کے حوالے سے صوبائی م¶قف تحریری طور پر عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ منتخب حکومت آئین کے مطابق ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، نومبر میں ممکن ہو سکے گا۔ بلوچستان حکومت نے م¶قف اختیار کیا کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل نہ ہونے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات کی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں مقدمہ کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کنٹونمنٹ بورڈز سمیت بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی تھی جس میں وزیراعظم نے چند ترامیم تجویز کی ہےں ان ترامیم کا جائزہ لےنے کےلئے دس رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ جو ان ترامیم کا جائزہ لے کر سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی۔ بلدیاتی انتخابات نومبر میں کرانا ممکن ہوسکے گا جس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ اس حوالے سے حکومت سے ہدایات حاصل کر کے عدالت کو وقفے کے بعدآگاہ کیا جائے۔ وقفہ کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اپنا ہوم ورک مکمل کر چکی ہے، عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ نومبر میں بلدیاتی انتخابات کرا دئیے جائیں گے۔ اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی گئی ہے۔ چاروں ایڈووکیٹ جنرل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان کابینہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی اس لئے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کوئی تاریخ دینے سے قاصر ہیں۔ عدالت کے حکم پر عمل کیا جائے گا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب جمع کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت 14 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرائے گی اس ضمن میں الیکشن کمشن کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے 27 نومبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب لگتا ہے کہ سندھ اپنے موقف سے پیچھے ہٹ رہا ہے جس پر ایڈووکیٹ جنرل قاسم جت نے کہا کہ حکومت سندھ 27 نومبر کو بلدیاتی انتخابات کرا دے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ منتخب حکومت آئین کے مطابق ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، سیکرٹری دفاع نے اپنے تحریری بیان میں کنٹونمنٹ بورڈز میں 15 ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کیا تھا، معاملے میں سوچ سمجھ کر تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا، عدالت کو ضرورت پڑی تو وہ بیان حلفی کی خلاف ورزی پر کارروائی کرے گی۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں ستمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے میں پیچیدگیاں ہیں اس لئے نومبر کے آخری ہفتے میں کرائے جا سکتے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان طاہر نے م¶قف اختیار کیا کہ بلوچستان میں مخلوط حکومت ہے، اس لئے اب تک صوبائی کابینہ کی تشکیل بھی نہیں ہو پائی، تاریخ دینے سے قاصر ہیں تاہم صوبائی حکومت نومبر کے آخری ہفتے میں بلدیاتی انتخابات کرا دے گی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کے م¶قف پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ مخلوط حکومت صوبے کی منتخب حکومت نے بنائی ہے عدالت نے نہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آپ سب مل کر ہمارے ساتھ ہاتھ کر رہے ہیں، ایسا نہ کریں اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلے گا۔ لوگوں نے ووٹ بیٹھ کر کام کرنے کےلئے دیئے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ عدالت سے مذاق والی بات ہو گئی ہے۔ کیا یہ وہ مشکلات ہیں جس سے آئین کو پس پشت ڈالا جائے۔ عدالت نے بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کےلئے وفاق اور صوبوں سے مکمل بیان طلب کر لیا۔ خیبر پی کے کے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ ان کی حکومت نومبر کے آخر تک بلدیاتی الیکشن کے لئے انتظامات مکمل کر لے گی، ابھی 987 یونین کونسلز ختم کر کے 4 ہزار ویلج کونسلز بنا رہے ہیں، اس مں وقت لگے گا، عدالت نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سب سے پہلے انتخابات کرانے کے لئے کہا تھا اور اب وہ سب سے پیچھے ہیں، وفاق میں بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق ڈپٹی اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ عدالت نے ان سے اس سے متعلق دو آرڈیننس لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 1979ءاور 2002ءکی کاپیاں عدالت کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، سماعت آج پھر ہو گی۔