چرچ پر حملہ غیر اسلامی، مجرمانہ اور بدترین گناہ ہے: سنی اتحاد کونسل کے 30 مفتیوں کا فتویٰ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) صاحبزادہ حامد رضاکی اپیل پر سنی اتحاد کونسل سے وابستہ تیس مفتیانِ اہل سنت نے سانحہ پشاور کے تناظر میں اجتماعی فتویٰ میں کہا ہے کہ چرچ پر حملہ غیر اسلامی مجرمانہ فعل اور بد ترین گناہ ہے، اسلام غیر مسلموں کی عبادت گاہوں پر حملے کی ہرگز اجازت نہیں دیتا بلکہ اسلام نے اسلامی ریاست کے لیے اقلیتوں کا تحفظ لازم قرار دیا ہے، پاکستان کو غیرمسلموں کے لیے محفوظ بنانا حکومت اور قوم کی اخلاقی اور دینی ذمہ داری ہے، چرچ پر حملہ کرنے والوں نے اسلامی اصولوں سے انحراف اور حضور نبی کریم ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ اگر کسی نے ذمی (غیر مسلم) کے ساتھ ظلم کیا تو قیامت کے روز میں مظلوم غیر مسلم کے ساتھ کھڑا ہوں گا، اسلام نے اقلیتوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے بھی منع کیا ہے اور اسلام نے اقلیتوں کو اسلامی ریاست میں مکمل مذہبی آزادی کی ضمانت دی ہے۔ اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی جان و مال اور عزت و آبرو بھی اتنی ہی اہم اور ضروری ہے جتنی مسلمانوں کی۔ چرچ پر حملہ کرنے والوں نے اسلام کا خوبصورت چہرہ مسخ کیا ہے۔ چرچ پر حملہ اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ سانحہ پشاور قابل مذمت ہے اور ملک بھر کے علماءو مشائخ اہل سنت مظلوم مسیحی برادری کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ فتویٰ میں تمام مذہبی و سیاسی راہنماﺅں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ واقعہ کے خلاف آواز اٹھائیں اور حکومت اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔