• news

پاکستان ریلوے کی بحالی کے اقدامات

پاکستان ریلوے ایک ایسا شعبہ ہے جن کی پولیس‘ سکول اپنے ہیں۔ ریلوے کالونیاں ہیں اس کا ریونیو ڈیپارٹمنٹ الگ ہے۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں ریلوے کے ہسپتال بھی ہیں۔ مردان میں 251 ایکڑ رقبے پر ریلوے انجمن بنانے کا اپنا کارخانہ ہے۔ یہ کارخانہ بھاری لاگت اور جاپان کے اشتراک سے قائم کیا گیا تھا۔ شروع میں اس کارخانے میں وہ ہر ہارس پاور PHA20 طرز کے انجمن بنا کر ریلوے کے حوالے کئے گئے۔ بعد میں 3000 ہارس پاور کے AGE30 قسم کے ڈیزل‘ الیکٹرک انجن بنائے گئے اور خراب انجن ٹھیک کرکے ریلوے ٹریک پر کامیابی سے چلائے  گئے‘ اسی طرح خانیوال میں سلیپر بنانے کی فیکٹری بھی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد ریلوے کے پاس جو حصہ آیا وہ 7 ہزار کلو میٹر کے قریب تھا ۔ ریلوے اگر ماضی دیکھیں تو قیام پاکستان کے وقت وراثت میں ملنے والا واحد ادارہ ریلوے تھا جو مکمل فعال‘ مضبوط اور خود مختار تھا۔ 75ء سے پہلے ریلوے پورے ملک میں ساڑھے تین سو ٹرینیں چلا رہاتھا۔ جس میں اب 220 رہ گئی ہیں۔ ان 220 میں سے بھی 120 بند کرنے کی باتیں جاری ہیں اس طرح ریلوے فریٹ 100 ٹرینیں چل رہی تھیں۔ گذشتہ دور حکومت میں چالیس رہ گئی ہیں۔ یہ ادارہ 1975ء تک خسارے کے بغیر چلتا رہا لیکن بعد میں ریلوے کا بجٹ قومی بجٹ کے ساتھ ضم کر دیا گیا۔ اس کے بعد این ایل سی کو قائم کیا گیا جس سے ریلوے گڈز فریٹ تقسیم ہو گئی۔ یوں ریلوے کا زوال شروع ہوا۔ قیام پاکستان کے بعد فریٹ کیلئے واحد ذریعہ ریلوے تھا اور ریلوے فریٹ کی آمدن 50% سے زائد تھی لیکن NLC کے بعد فریٹ کا بڑا حصہ روڈ کو منتقل ہونے کی وجہ سے اب ریلوے فریٹ 20% سے بھی کم ہو رہ گئی تھی۔ ریلوے پبلک سروس فراہم کرنے والا ادارہ ہے مگر اس پر محصولات کمرشل بنیادوں پر لگائی جاتی ہے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ایک جنرل کو ریلوے کے سپرد کر دیا گیا جنہوں نے صرف ایک ہی معاہدہ میں پاکستان ریلوے کے سولہ ارب روپے کی رقم کو پانی میں بہا دیا ۔ بیرون ملک سے ناقص انجن منگوائے گئے اسی طرح ایک چینی ٹرین کو چلانے کی خاطر پلیٹ فارموں کو دوبارہ بنانے کے سلسلے میں کروڑوں روپے کمائے گئے۔ ریلوے کی تباہی میں آخری کیل گذشتہ دور حکومت میں ٹھونکی گئی جب ایک ٹرانسپورٹر کو ریلوے جیسے محکمہ کا وزیر بنا دیا گیا۔ اب جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہے اس نے خواجہ سعد رفیق کو ریلوے جیسے اہم محکمہ کا وفاقی وزیر بنا کر انہیں یہ چیلنج دیا کہ اس اہم ادارے کا قبلہ درست کرے۔

ای پیپر-دی نیشن