• news

ضیا‘ مشرف نے الیکشن کروائے‘ جمہوری حکومتیں کیوں نہیں کروا رہی ہیں‘ بتائیں بلدیاتی انتخابات کی راہ میں کون حائل ہے‘ کسی صوبے کو مرضی کی تاریخ نہیں ملے گی: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق مقدمہ میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو کل 26 ستمبر تک ذمہ دار اتھارٹی کے دستخطوں کے ساتھ تحریری بیان داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ بلدیاتی انتخابات کی راہ میں کون حائل ہے‘ موجودہ حکومت آئین پر عمل نہیں کرنا چاہتی تو جمہوریت اور آمریت میں کیا فرق رہ جائے گا‘ آمریت نے پہلی فرصت میں بلدیاتی الیکشن کرائے مگر موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں آئین پر عمل کرنے کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ سمیت تمام ادارے آئین پر عملدرآمد کے پابند ہیں‘ عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ آرٹیکل 140اے کی خلاف ورزی کیوں ہو رہی ہے۔ حکومت پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ روز بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے بارے میں 14 دسمبر کی تاریخ زبانی طور پر دی گئی تھی تاہم صوبہ پنجاب اس حوالے سے تحریری جواب دینے کیلئے تیار ہے جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے کسی صوبے کو اپنی مرضی کی تاریخ نہیں ملے گی‘ آئین پر عمل کرنا ہے تو کل ہی کریں ہم سب اس آئین کی وجہ سے یہاں بیٹھے ہیں ورنہ کوئی اور بیٹھا ہوتا۔ پنجاب اور سندھ میں تو دوبارہ وہی حکومتیں آئی ہیں اگر وہ بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتے ہیں تو عدالت کو تحریری طور پر بتایا جائے۔ صاف کہہ دیا جائے آئین پر عمل نہیں کرنا تو ہم حکم جاری کر دیں گے۔ ذاتی مفاد ہو تو قانون ایک دن میں بنا لیا جاتا ہے‘ عوام کا مفاد ہو تو قانون سازی میں سالوں لگ جاتے ہیں‘ عدلیہ نے سیاسی حکومت کی مکمل حمایت کی اور ہمیشہ چاہا کہ سیاسی حکومت اپنے پاو¿ں پر کھڑی رہے۔ بلدیاتی انتخابات کا تصور کوئی مذاق نہیں، اس سے ملک خوشحال ہو گا اور عوام کو ان کے حقوق بہتر طریقے سے ملیں گے‘ عدالت نے آرڈر میں لکھوایا کہ وفاق اور صوبوں کے لاءافسران نے عدالت میں واضح طور پر تسلیم کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین سے انحراف ہے‘ عدالت نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا حکومتیں آئین کے آرٹیکل 32، 38A، 140A اور اعلیٰ عہدیدار اپنے حلف کی پابند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاءافسران آئین پر عدم عملدرآمد کے ذمہ دار وں کے نام بتائیں‘ چاہے وہ وزیر ہو یا وزیر اعلیٰ، عدالت ان کو طلب کر ے گی آئین پر عمل نہ کرنے کے حوالے سے آرٹیکل 5 موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئین پر عملدرآمد کرانا عدالت کی ذمہ داری ہے جو آئین کو نہیں مانتا اس کا نام عدالت کو بتایا جائے، چاروں صوبوں میں سیاسی حکومتیں قائم ہیں ان سے تو ضیاءالحق اور پرویز مشرف کا دور اچھا تھا کیونکہ انہوں نے کم از کم بلدیاتی انتخابات تو کروائے تھے۔ تمام ایڈووکیٹ جنرلز نے کہا کہ عدالت کوئی تاریخ دے دے اس پر بلدیاتی انتخابات کروا دئیے جائیں گے۔ 

ای پیپر-دی نیشن