طالبان سے مذاکرات پر نظرثانی کا عندیہ‘ وزیراعظم کی واپسی پر صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیں گے: نثار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نیشن رپورٹ+ایجنسیاں) پشاور میں خودکش دھماکوں کے تناظر میں وزیر داخلہ چودھری نثار نے عندیہ دیا ہے کہ وفاقی حکومت طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پالیسی پر نظرثانی کرسکتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم کی وطن واپسی پر حکومتی سطح پر صورتحال کا ازسر نو جائزہ لیں گے۔ چودھری نثار سے برطانوی ہم منصب تھریسامے کی ملاقات میں برطانیہ اور پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے سمیت دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت موثر حکمت عملی ترتیب دے رہی ہے۔ اس موقع پر برطانوی وزیر داخلہ نے بھی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے برطانوی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی پیشکش کی۔ ملاقات میں افغانستان سے اتحادی فوج کے انخلاءکے بعد کی صورتحال سمیت دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک میں دہشتگردی کیخلاف تعاون کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات سمیت خطے کی صورتحال بھی زیر بحث آئی۔ دونوں وزرائے داخلہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ بھی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے دوطرفہ تعاون کو جاری رکھا جائے گا۔ چودھری نثار نے برطانوی ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ حکومت پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے اور وہ اس ناسور کو ختم کرنے کیلئے موثر اور دیرپا حکمت عملی بنا رہی ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ تھریسامے نے بھی دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور انہوں نے پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے برطانیہ کی طرف سے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ برطانوی وزیر داخلہ سے دہشت گردی میں تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کی نئی حکومت برطانیہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے، برطانیہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کی روک تھام کے لئے تعاون کر رہا ہے۔پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ خطے میں جنگ کے باعث پاکستان دہشت گردی کا شکار ہوا۔ اگر دہشت گرد یہاں سے جا کر بیرون ملک کارروائی کرتے ہیں تو پاکستان بدنام ہوتا ہے۔ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءکے وقت اور اس کے بعد پاکستان کا اہم کردار ہے۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ پشاور میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ چودھری نثار نے کہا پشاور دھماکوں میں کون ملوث ہے کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ اے پی سی نے جو فیصلہ کیا وہ اس وقت کی صورت حال کے مطابق تھا، کسی ایک واقعے کے رونما ہونے سے پالیسی تبدیل نہیں ہوتی۔ ضرورت پڑنے پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت بھی کی جائے گی۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات جاری ہے۔ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات میٹروپولیٹن پولیس کر رہی ہے، حکومت کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔تھریسامے نے کہا کہ میرا ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا معترف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان اور امریکہ کا آپس کا معاملہ ہے۔بی بی سی اردو کے مطابق پاکستان اور برطانیہ نے جرائم کی بیخ کنی کے لئے انسانوں اور منشیات کی سمگلنگ اور منظم جرائم کی روک تھام کے معاملے پر ایک معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ برطانیہ نے اپنے ہاں جرائم اور دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے دیگر ممالک سے ہجرت کرکے غیر قانونی طور پر آنے والوں کے لئے کچھ قانونی حدود مقرر کی ہیں۔ معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں بھی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گی تاکہ دونوں ممالک میں سنگین نوعیت کے بڑے جرائم اور دہشت گردی کو روکا جا سکے۔ تھریسامے کا کہنا ہے کہ اب صرف ان لوگوں کی برطانیہ آمد کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جو اس معاشرے میںفعال اور مثبت کردار ادا کرنے کے لئے آرہے ہوں نہ کہ وہ جرائم میں اضافے کا باعث بنتے ہوں۔تھریسامے نے وزیراطلاعات و نشریات پرویز رشید سے بھی ملاقات کی۔وقائع نگار خصوصی کے مطابق پاکستان اور برطانیہ نے انسداد دہشت گردی، منشیات و انسانی سمگلنگ کی روک تھام اور منظم جرائم کے خاتمے کے لئے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے، برطانیہ نے شہریوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کو ماہرانہ خدمات کی پیشکش کی ہے پاکستان اور برطانیہ نے انسداد دہشت گردی، انسانی سمگلنگ منشیات و دیگر سنگین جرائم کی بیخ کنی سمیت بائیو میٹرک سسٹم سے متعلق مفاہمت کی تین الگ الگ یاداشتوں پر دستخط کر دیئے ہیں۔