مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی بے مثال مظاہرے
پشاور کے چرچ میں دہشت گردی کے واقعہ پر پورے جنوبی پنجاب میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ لیکن ملتان تو ایسا لگتا تھا کہ سارا شہر سراپا احتجاج بن گیا۔ شاید ہی کوئی سیاسی جماعت یا تنظیم بچی ہو جس نے غم و غصہ کا اظہار نہ کیا ہو۔ سابق صوبائی وزیر اوقاف حاجی احسان الدین قریشی تو مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے ڈاؤسس چرچ آف پاکستان جا پہنچے اور اہلیان ملتان کی جانب سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ ڈی سی او آفس میں مذہبی جماعتوں کے نمائندہ افراد علماء کرام اور مسیحی رہنماؤں نے شرکت کی شرکاء میں سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ حامد سعید کاظمی‘ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری‘ اہلحدیث رہنماؤں علامہ خالد محمود ندیم‘ مولانا عنایت اﷲ رحمانی‘ جماعت اسلامی کے کنور محمد صدیق‘ جمعیت علماء اسلام کے رہنما سید خورشید عباس گردیزی‘ سید علی رضا گردیزی‘ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی جانب سے بشارت علی قریشی‘ مسیحی برادری کے رہنما پادری نعیم جاوید‘ سی پی او کیپٹن (ر) محمد شعیب اور ڈی سی او سید گلزار حسین شاہ کے نام شامل ہیں۔ ان میں کچھ ایسے رہنما بھی شامل تھے جنہوں نے اپنی شدید مصروفیات پر اس اجلاس کو ترجیح دی۔ اپنے سفر ملتوی کئے مقصد صرف یہ تھا کہ مسیحی برادری تک یہ پیغام پہنچایا جائے کہ ہمارا ان سے کوئی اختلاف نہیں۔ اس اجلاس میں سب سے اہم فیصلہ یہ رہا کہ کل جمعتہ المبارک کو مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے‘ اس موقع پر سی پی او نے بتایا کہ ضلع ملتان میں 32 گرجا گھروں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے 24 گھنٹے تعینات رہیں گے۔ سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری اور مسلمانوں کے مابین کوئی اختلاف نہیں۔ پشاور کا سانحہ اسلام اور وطن عزیز کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے اور یہ واقعہ بھی اس وقت ہوا جب وزیراعظم امریکی دورے پر روانہ ہونے والے تھے۔ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ سانحہ پشاور صرف چرچ پر نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ پاکستان کی وحدت اور استحکام کو پارہ پارہ کرنے کی عالمی سازش ہے۔ فادر جارج وسیم کے یہ جذبات سب کی جانب سے سراہے گئے کہ مسیحی ہونے کے ساتھ پاکستانی بھی ہیں۔ ہم بخوبی سمجھتے ہیں کہ یہ واقعہ ملک کو بدنام کرنے کی سازش ہے اور ہم سب نے ملکر اس سازش کو ناکام بنانا ہے۔ پنجاب بار کونسل کے زیر اہتمام بھی سانحہ پشاور پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور وکلاء نے دو دن مسلسل ہڑتال کی۔ اس کے علاوہ مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور جلسہ بھی منعقد کیا گیا جس سے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ملک محمد رفیق رجوانہ کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق مشیر اور ہائیکورٹ بار ملتان بنچ کے سابق صدر ملک حیدر عثمان نے بھی خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور ایک قومی سانحہ ہے۔ صرف مذمتی قراردادوں سے کام نہیں چلے گا۔ ہم سب کو ملکر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی سزا آج پورا پاکستان بھگت رہا ہے اور اس دہشت گردی کے لئے اس وقت کا انتخاب کیا گیا ہے جب میاں نواز شریف عالمی فورم پر ڈرون حملوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ دہشت گرد ہمارے گھر میں داخل ہو رہے ہیں۔ ہم سب کو ملکر اپنے گھر کی حفاظت کرنا ہو گی۔
سانحہ پشاور پر ملتان کی تمام سیاسی‘ سماجی تنظیموں‘ مسیحی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے اور اس کا سلسلہ جاری ہے اور یکجہتی کی ایک ایسی فضا بن رہی ہے جس کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی۔ دہشت گردی کے ان واقعات کا سلسلہ نیا نہیں۔ 2002 سے قوم اس کے لئے قربانیاں دیتی چلی آرہی ہے۔ ان واقعات میں ہزاروں افراد نے جانیں دی ہیں جو مسلمان تھے۔ ہمارے مسیحی بھائی بھی ہمارے ہی ملک اور معاشرے کا حصہ ہیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی اور دشمنوں کے عزائم بھی ناکام ہونگے۔ اہلیان ملتان کے تمام مکتبہ ہائے فکر کی جانب سے مظاہروں کے بعد ان لوگوں تک یہ پیغام پہنچ چکا ہو گا کہ قوم متحد ہے۔ سانحہ پشاور جیسے واقعات اس اتحاد کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی توقع کی جانی چاہئے کہ یہ اتحاد اسی طرح برقرار رہے گا بلکہ اس میں اضافہ ہو گا۔ قوم نے اپنے اتحاد کا اظہار کیا ہے تو حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ وہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے ایسی موثر حکمت عملی اپنائیں کہ ان کا سدباب ہو سکے۔ امن اور مذاکرات ہماری خواہش ہے۔ امن کیلئے ہمیں آخری سطح تک پہنچنا ہو گا۔