شاہراہ ریشم پر بڑھتے ٹریفک حادثات
ہزا رہ ڈویژن میں ٹریفک کا مسئلہ ہرآنے وا لے دن کے سا تھ سنگین سے سنگین تر ہو تا جا رہا ہے۔حسن ابدا ل سے مانسہرہ تک شاہراہِ ریشم بڑھتی ہو ئی آباد کے باعث تنگ ہو تی جا رہی ہے۔ 5 ہزار گاڑیوں کی گنجائش رکھنے وا لی شاہراہ پر اگر 20ہزار گاڑیاں چلیں تو یقینی بات ہے کہ اس سے ٹریفک کا مسئلہ مزید شدت اختیار کرے گا اور حادثات کی شرح میں بھی اضا فہ ہو گا۔حسن ابدال تا مانسہرہ شا ہرا ہ ریشم پر ٹریفک حادثات میں آئے دن قیمتی جا نیں ضا ئع ہو رہی ہیں ۔اگر چہ پرویز مشرف کے دور میں ایکسپریس وے کا منصو بہ لانچ کیا گیا اور اس پر کام بھی کیا گیا تاہم اس کے بعد اس منصو بے کو پا یہ تکمیل تک نہیں پہنچا یا جا سکا۔مشرف کے اقتدار کے خاتمے کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت آئی اور اس جماعت کے وزرا ہزا رہ میں منعقد ہو نے وا لی ہر تقریب میں ایکسپریس وے پر کامشروع کرا نے کا عندیہ دیتے رہے۔اس دور میں اتنا ضرور ہوا کہ منصو بے کے لیے خطیر فنڈ مختص کیا گیا جس سے حسن ابدا ل تا حویلیاں لینڈ ریکو زیشن کا کام مکمل ہو گیا۔یہ یقیناََ پیپلز پارٹی کا ایک بڑا کا رنا مہ تھا مسلم لیگ ن کے بر سرا قتدار آ نے کے بعد امید کی کرن پیدا ہو ئی کہ اب اس منصو بے پر کام شروع ہو جا ئے گا ۔اس سے پہلے ہزا رہ میں جتنی بھی شا ہرا ہیں بنیںوہ مسلم لیگ ن کے دور میں ہی بنی تھیں۔وزیراعظم میاں محمد نوا ز شریف نے بھی اپنی انتخا بی مہم کے دوران حویلیاں،ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں ہو نے وا لے جلسوں میں اعلان کیا تھا کہ ہزارہ ایکسپریس وے نہیں بلکہ موٹر وے بنا ئی جا ئے گی ۔ساتھ ہی انہوں نے یقین دہا نی کرا ئی کہ اگر ان کی حکومت بنی تو وہ اس منصو بے پر90 دن کے اندر کام شروع کرا ئیں گے لیکن اس کے بر عکس نہا یت حیران کن طور پر ہزا رہ ایکسپریس وے کو تر قیا تی کا موں کی لسٹ سے ہی نکال دیا گیا جبکہ اس نا انصا فی کے خلاف نہ تو مسلم لیگ ن کے ممبران اور نہ ہی حزب اختلاف کے ممبران نے اسمبلی فلور پر با ت کی۔اس حوا لے دے دیکھا جائے تو یہ ممبران کسی طرح بھی ہزا رہ کی نما ئندگی کا حق نہیں رکھتے،جو اپنے حق کے لیے بھی آواز نہیں اٹھا سکے۔یہ بلا شبہ مسلم لیگ ن کی جانب سے ہزا رہ کے سا تھ دو سری بڑی زیا دتی ہے۔پہلی بڑی زیا دتی صو بہ سرحد کا نام تبدیل کر کے کی گئی۔یقیناََ صو بے کے نام کی تبدیلی کی اگر مسلم لیگ ن حما یت نہ کر تی تو پیپلزپارٹی کسی طرح بھی یہ کام نہیـں کر سکتی تھی۔اور اب دوسرا بڑا ظلم ہزا رہ ایکسپریس وے کو تر قیا تی منصو بوں کی لسٹ سے نکا لنا ہے جو کہ ہزا رہ کی مسلم لیگی قیا دت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ان میں سر دار یو سف،مرتضیٰ جا وید عبا سی،کیپٹن(ر) صفدر اور سر زمین خان شا مل ہیں۔اسی طرح حزب اختلاف میں بیٹھے ڈاکٹر اظہر جدو ن،راجہ عا مر زمان خان اور قا ری یو سف کے لیے بھی کڑا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس منصو بے کو وا پس لا تے ہیں۔کیپٹن صفدرنے مانسہرہ کی تعمیر و ترقی میں پہلے بھی بھر پور کر دار ادا کیا ۔اب بھی ان کی ذمہ دا ری بنتی ہے کیو نکہ وہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دا ماد ہیں۔جس طرح دیگر معا ملات پر وہ انہیں منوا لیتے ہیں اسی طرح ایکسپریس وے پر بھی وہ انہیں منوا کر حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندگی کا حق ادا کر سکتے ہیں۔اس منصوبے پر اگر عمل نہیں ہوتا تو مسلم لیگ ن پھر ہمیشہ ہمیشہ ہزارہ میں دفن ہو جائے گی۔ کامسیٹس ایبٹ آباد میں 53 ویں اور54 ویں کا نو وکیشن کی تقریب منعقد ہو ئی جس کے مہان خصوصی ریکٹر کامسیٹس ایس ایم جنیدزیدی تھے۔کا نو وکیشن میں میں کا مسیٹس سے فاغ ہو نے وا لے 644 طلبا و طا لبات کو ڈگریاں دی گئیں جن میںسے 30 طلبہ نے نما یاں پو زیشنیں لیں۔طلبا میں گولڈ،برانز اور سلور میڈل بھی تقسیم کیے گئے۔ڈگریاں حاصل کر نے وا لوں میں 143 ایم یس جن میں الیکٹریکل انجینئرنگ‘ کمپیوٹر سائنس‘ مینجمنٹ سائنسز‘ ڈویلپمنٹ سٹڈیز‘ بینکنگ اینڈ فنانس‘ پرا جیکٹ مینجمنٹ‘ با ئیو ٹیکنا لوجی میں 213‘ کمپیوٹر انجینئرنگ‘ الیکٹریکل انجینئرنگ اور دیگر پروگراموں میں ڈگریاں حاصل کیں۔ بی بی اے کے 79‘ بی سی ایس کے 19‘ بی ٹی ایم کے 18‘ بی ایس ارتھ سائنسز کے60‘ بی ایس ای ایس کے11 اور ڈاکٹر آف فارمیسی کے 67 طلبا و طالبات نے ڈگریاں حاصل کیں۔ اسی طرح ایم بی اے کے 6‘ ایم بی او کے 13 اور ایم ڈی ایس کے 15 طلبا و طا لبات نے ڈگریاں حاصل کیں۔ ریکٹر کامسیٹس ڈاکٹر ایس ایم جنید زیدی نے کہا کہ کامسیٹس سے فارغ التحصیل ہزاروں طلبا و طالبات مختلف شعبوں میں پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں۔ کامسیٹس نے چند سالوں میں ملک میں چھٹے جبکہ آئی ٹی میں پہلے نمبر پر آچکی ہے ۔