• news

روڈ سیفٹی سیمینار

  ہمارے ملک میں روڈ حادثات اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ اس کی روک تھام کرنا انتہائی مشکل کام ہو گیا ہے تیز رفتاری کے ساتھ ہونے والے حادثات میں کتنی ماؤں کی گودیں اجڑ چکی ہیں، کتنے لوگ اپاہج ہو چکے ہیں۔ ہر روز ٹی وی پر حادثات کی درد ناک فوٹیج کے ساتھ خبریں نشر کی جاتی ہیں ہمیں روڈ حادثات سے بچاؤ کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔
گزشتہ دنوں سکھر میں روڈ سیفٹی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں آئی جی موٹروے پولیس ذوالفقار چیمہ، کمشنر سکھر ڈویژن ڈاکٹر نیاز احمد عباسی‘ ڈی آئی جی سکھر شرجیل کریم کھرل کے علاوہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ روڈ سیفٹی سیمینار سے خطاب کے دوران آئی جی نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس ذوالفقار چیمہ کا کہنا تھا کہ’’ پاکستان میں ٹریفک حادثات میں سالانہ بارہ ہزار سے زائد افراد کی ہلاکتیں ہوتی ہیں جو دہشت گردی کی ہلاکتوں سے زائد ہیں، ان حادثات کی اہم وجہ ٹریفک قوانین اور قواعد و ضوابط  کی خلاف ورزیاں اور تعلیم کی کمی ہے۔  ٹریفک قوانین اور قواعد و ضوابط کی پابندی کرنے سے پچاس فیصد سے زائد حادثات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ بہت جلد ٹریفک لائسنس کے اجراء کی ذمہ داری موٹروے پولیس کو حاصل ہو گی جس کے سلسلے میں نیشنل ہائی وے اور نادرا کے درمیان ایم او یو پر دستخط ہو گئے ہیں۔ ‘‘آئی جی موٹروے کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثات کی ایک وجہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ہیں اس سلسلے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے احکامات جاری ہو گئے ہیں۔ ملک کے ہر ادارے کو گڈ گورننس کے ذریعے ٹھیک کیا جا سکتا ہے  اگر نیک نیتی سے احساس ذمہ داری، قانون کے احترام اور رزق حلال حاصل کرنے کی نیت کی جائے تو  مشکل مشکل ہی نہیں رہتی۔ سیفٹی سیمینار سے کمشنر سکھر ڈویژن ڈاکٹر نیاز احمد سیاسی نے کہا کہ ’’موٹروے پولیس کی کامیابی بلاامتیاز جزا اور سزا کی وجہ سے ممکن ہوتی ہے باقی ادارے بھی جزا اور سزا پر عمل کرکے اداروں کی کارکردگی بہتر بنا سکتے ہیں۔ اثرورسوخ کارکردگی کو متاثر کرتا  ہے۔  حقوق کی بات سب کرتے ہیں لیکن احساس ذمہ داری اور قانون پر عملدرآمد کا احساس فراموش کر جاتے ہیں ۔‘‘سکھر میں نئے آنے والے ڈی آئی جی شرجیل کریم کھرل نے روڈ سیفٹی سیمینار سے خطاب کے دوران سڑکوں کی لمبائی چوڑائی بتاتے ہوئے کہا کہ ’’سکھر ریجن کی سڑکوں کی کل لمبائی 225 کلو میٹر ہے اور ان سڑکوں کی حالت  بہتر نہ ہونے سے حادثات  ہوتے ہیں۔ موٹروے پولیس کی کارکردگی کی وجہ سے سڑکوں پر لوٹ مار کی وارداتیں اور جرائم میں کمی ہوتی ہے۔‘‘ جنرل منیجر نیشنل ہائی وے مکیش کمار نے روڈ سیفٹی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ’’ 80 فیصد حادثات ڈرائیوروں کی لاپروائی اور دیگر فنی وجوہات کے باعث رونما ہوتے ہیں موٹروے پولیس قوانین کے مطابق گاڑیوں کے چالان کرتی ہے ۔ تمام ڈرائیوروں اور عوام کو چاہئے کہ وہ مقررہ رفتار اور سیفٹی بلیٹ لگانے کی ہدایت پر عمل کریں ۔ ڈرائیور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون سننے اس کے استعمال سے گریز کریں ۔ہائی ویز پر الٹے ہاتھ   تمام بڑی گاڑیاں، درمیان میں ہلکی رفتار والی گاڑیاں اور سیدھے ہاتھ پر تیز رفتار چھوٹی گاڑیاں چلتی رہیں ۔ قانون کا احترام کرنے والا معاشرہ پیدا کریں یہی ترقی کا مظہر ہو گا۔‘‘
 پشاور کے کوہاٹی گیٹ چرچ پر ہونے والے دو خودکش دھماکوں نے پورے ملک کی عوام کو سوگوار کر دیا ہے سکھر میں مسیحی برادری نے سانحہ پشاور کے سوگ میں تین روز تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا تھا سینٹ میری چرچ کے سامنے پادری منیر بشیر اور دیگر کی قیادت میں مسیحی برادری نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور پشاور سانحہ پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ مسیحی برادری کی عبادت گاہوں پر ہونے والے حملہ شرمناک عمل ہے۔ حکومت اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کرے۔‘‘ سکھر پارٹیز الائنس کے چیئرمین مشرف محمود قادری‘ جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سعید احمد اعوان‘ افضل حسینی‘ نواب عامر عباسی اور دیگر  کی قیادت میں پشاور کے کوہاٹی گیٹ چرچ پر حملے اور مسیحی برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ پشاور میں چرچ پر ہونے والا حملہ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے حکومت ملک میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔اقلیتی برادری بھی پاکستان کا حصہ ہیں ان کی عبادت گاہوں پر حملہ کھلی جارحیت ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ چودھری نثار سے مطالبہ کیا کہ مسیحی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے اقدامات کئے جائیں اور پاکستان میں مسیحی برادری کو مکمل تحفظ  دیا جائے۔ انہوں نے پشاور کے سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا سے اظہار یکجہتی کے لئے ایک منٹ کی خاموشی کی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) ضلع سکھر کے انفارمیشن سیکرٹری دلاور خان نے بھی پشاور میں چرچ پر خودکش دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن و آشتی کا پیغام دیتا ہے ہمیں مذہبی رواداری کو برقرار رکھنا ہو گا چرچ پر حملہ کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن