• news

نواز شریف منموہن کو کشمیر پر بامعنی مذاکرات کیلئے آمادہ کریں: صلاح الدین

نواز شریف منموہن کو کشمیر پر بامعنی مذاکرات کیلئے آمادہ کریں: صلاح الدین

اسلام آباد (نیشن رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف کو بھارتی وزیراعظم منموہن کے ساتھ بات چیت کو صرف فوٹو سیشن پر محدود نہیں رکھنا چاہئے بلکہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کیلئے ان پر دباﺅ ڈالنا چاہئے کیونکہ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان تنازعات کی ”جڑ“ ہے۔ یہ بات حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین نے ”دی نیشن“ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے نے کہا کہ نواز شریف ایک ایٹمی طاقت ملک کے وزیراعظم ہیں، انہیں جرات سے بات کرنی چاہئے۔ پاکستان کو چاہئے کہ وہ کشمیریوں کو بغیر کسی خوف کے اخلاقی، سیاسی اور فوجی حمایت دینی جاہئے۔ صلاح الدین نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ کشمیری مجاہد تنظیمیں پاکستان، بھارت امن عمل کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بات بالکل واضح ہو جانی چاہئے کہ ہم بھارت سے مذاکرات کے خلاف نہیں ہیں تاہم یہ نتیجہ خیز ہونا چاہئیں اور ان کا مرکز کشمیر ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کی اس شرط پر حمایت کرینگے کہ پاکستان، بھارت اور کشمیری تینوں ایک میز پر بیٹھ کر بات چیت کریں۔ واضح رہے سید صلاح الدین 83ءمیں سرینگر میں الیکشن بھی لڑچکے ہیں تاہم زبردست دھاندلی نے انہیں دوسرے آپشنز پر غور پر مجبور کر دیا تھا۔ صلاح الدین ایک برس قید رہے، پھر انہوں نے حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کر لی۔ سید صلاح الدین نے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ مشرف نے بے معنی مذاکراتی فارمولا بھارت کو پیش کر کے کشمیر کاز کو زبردست نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ نائن الیون جیسے واقعہ نے بھی کشمیریوں کی جدوجہد کو نقصان پہنچایا تاہم دنیا کو سمجھنا چاہئے کشمیریوں کی جدوجہد پین اسلامک یا القاعدہ طرز کی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ دنیا ہمیں شدت پسند مجاہدین یا دہشت گرد سمجھے۔ ہم تو مجاہدین آزادی ہیں جو بھارت کے ظالمانہ پنجے سے اپنے ملک کو آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ دنیا کشمیریوں کی مشکلات کو سمجھے گی۔ انہوں نے کہا کہ 31 برس سے کسی پاکستانی نمائندے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر نہیں اٹھایا۔ اس طرح او آئی سی میں بھی بھرپور انداز میں اسے پیش نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان محض دوستانہ تنازعہ نہیں اور نہ ہی یہ اندرونی سکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہے بلکہ یہ ایک کروڑ 30 لاکھ کشمیریوں کی بقا کا مسئلہ ہے۔
صلاح الدین

ای پیپر-دی نیشن