آواران : ایک اور زلزلے نے تباہی مچا دی‘ 25 جاں بحق‘ 50 زخمی ....کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں جھٹکے محسوس کئے گئے بلوچستان اسمبلی کے ارکان اجلاس چھوڑ کر نکل گئے
آواران : ایک اور زلزلے نے تباہی مچا دی‘ 25 جاں بحق‘ 50 زخمی ....کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں جھٹکے محسوس کئے گئے بلوچستان اسمبلی کے ارکان اجلاس چھوڑ کر نکل گئے
کوئٹہ + کراچی (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سندھ، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز 7.2 شدت کے نئے زلزلہ نے ضلع آواران کی تحصیل مشکے میں ایک مرتبہ پھر تباہی مچا دی۔ اسسٹنٹ کمشنر مشکے کے مطابق زلزلہ سے 25 افراد جاںبحق ہوئے جبکہ ترجمان ایف سی بلوچستان کے مطابق دوبارہ آنیوالے ز لزلے سے 15 افراد جاں بحق اور 50 زخمی ہوئے جبکہ زلزلے سے ایف سی کی کئی پوسٹوں کو بھی نقصان پہنچا۔ اے ایف پی کے مطابق خضدار میں اعلیٰ حکام نے بتایا زلزلہ سے جاںبحق ہونیوالے 22 افراد کی نعشیں نکال لی گئی ہیں اور ان میں اضافے کا خدشہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق نئے زلزلہ کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.2 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز آواران سے 96 کلومیٹر دور خضدار اور 14.8 کلومیٹر زیرزمین تھا جبکہ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق انکی شدت 6.8 تھی۔ جن شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ان میں کراچی، کوئٹہ، لاڑکانہ، دادو، سکھر، جیکب آباد، خیرپور، پڈعدن، خضدار، سبی، خاران، مستونگ اور قلات شامل ہیں۔ زلزلے کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور وہ گھروں سے باہر نکل آئے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے میڈیا ایڈوائزر جان محمد بلیدی نے کہا ہے ضلعی آواران کے علاقے میں آنے والے شدید زلزلے سے 370 افراد جاںبحق جبکہ 765 زخمی ہوئے۔ اے پی اے کے مطابق بلوچستان میں زلزلوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 7 سو سے بڑھ گئی۔ گذشتہ روز آنیوالے نئے زلزلہ سے آواران میں 18 اور خضدار میں 4 افراد جاں بحق ہوئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کے جھٹکے 30 سیکنڈ تک محسوس کئے گئے۔ این این آئی کے مطابق نوک جو گا¶ں مکمل طور پر ملیامیٹ ہوگیا، مواصلات ا ور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا جبکہ بلوچستان کے بے یادر و مددگار زلزلہ متاثرین نے ایک اور رات کھلے آسمان تلے گزار دی، پانچ روز گزر جانے کے باوجود متعدد علاقوں میں امدادی سامان نہ پہنچ سکا، کئی علاقوں میں صورتحال خراب ہونے لگی، ادویات کی قلت پیدا ہوگئی، متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے کا خطرہ بڑھ گیا۔ ڈپٹی کمشنر آواران نے بعض اخبارات میں امدادی ٹرکوں کو لوٹنے اور گاڑیوں کی خرابی یا ٹرانسپورٹ کی کمی کے حوالے سے چھپنے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے امدادی سرگرمیاں بہتر انداز میں شروع ہوچکی ہیں۔ انہوں نے میڈیا سے درخواست کی وہ مثبت خبروں کے ذریعے متاثرین ا ور انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کریں۔ 24 ستمبر کو آنیوالے زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانیوالے ضلع آواران کو اس میں بھی نقصان ہوا۔ ڈی سی او آواران رشید بلوچ کے مطابق ضلع آواران کے علاقے مشکے کے گا¶ں نوک جو میں تمام مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔ ملبے تلے دبے 4 افراد کو نکال لیا گیا جبکہ اب بھی متعدد افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ڈی سی او کا کہنا ہے زلزلے سے آواران میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا زلزلے کی شدید جھٹکے محسوس کئے گئے تو بلوچستان اسمبلی میں بھگدڑ مچ گئی، بعض ارکان کرسیوں سے اٹھ کر جانے کی کوشش میں تھے تاہم سپیکر اور خواتین ارکان کو دیکھ کر وہ واپس سیٹوں پر بیٹھ گئے، اس دوران سپیکر جان محمد جمالی نے ہدایت کی نقصانات سے بچنے کیلئے دعا کرائی جائے ارکان نے دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے لےکن خوف کے باعث اسمبلی کا پیش امام یا کوئی بھی رکن دعا نہیں کرا سکا جیسے ہی سپیکر کرسی سے اٹھے تو ارکان بھاگتے ہوئے ایوان سے نکل گئے تاہم خواتین ارکان اسمبلی تسلی سے باہر نکلیں۔ عبدالرحمن کھیتران نے خواتین کو اس بہادری پر داد دیتے ہوئے کہا انہوں نے مردوں کے مقابلے میں زیادہ جرا¿ت دکھائی سپیکر نے زلزلے کے باعث اجلاس 10 منٹ تک ملتوی کردیا۔ زلزلہ 12 بجکر 34 منٹ پر آیا۔ کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ سندھ میں کراچی، لاڑکانہ، دادو، سکھر، نوڈیرو، نوشہرو فیروز، نوابشاہ، خیرپور، پڈعیدن اور جیکب آباد سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ بلوچستان میں کوئٹہ، آواران، بولان، خضدار، نصیرآباد، قلات، سوراب، جعفرآباد، مستونگ، ہنگورجہ، خاران، پشین اور سبی میں زلزلہ آیا۔ اے پی اے کے مطابق کراچی و دیگر شہروں میں لوگ اور ملازمین گھروں، دفاتر سے باہر نکل آئے۔ شہریوں میں شدید و خوف ہراس پھیل گیا اور عوام عمارتوں اور گھروں سے کلمہ طیبہ اور استغفار کا ورد کرتے ہوئے باہر نکل آئے جبکہ زلزلے کے جھٹکوں کے باعث آواران ہسپتال میں حالیہ زلزلے کے متاثرین چیخ و پکار کرتے ہوئے باہر نکل آئے، بلوچستان اسمبلی میں اجلاس جاری تھا لیکن جونہی اسمبلی میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تو ارکان نے اپنی نشستیں چھوڑ دیں اور عمارت سے باہر نکل گئے جس کے باعث اجلاس 5 منٹ تک ملتوی کردیا گیا۔ چیف میٹرولوجسٹ توصیف احمد نے کہا ہے یہ آفٹر شاکس نہیں بلکہ ایک نیا زلزلہ تھا اور یہ وہی جگہ ہے جہاں پہلے بھی زلزلہ آیا تھا۔ محکمہ موسمیات نیشنل سیسمک سنٹر کے ڈائریکٹر زاہد رفیق نے بتایا زمین سے ٹکراتی ہوئی یہ لہریں کراچی تک جا پہنچیں جن کی وجہ جھٹکے تھے۔ منگل کے روز زلزلے کے بعد زمین میں نئے فالٹس پیدا ہوئے ہیں جس کے باعث پانچ دن بعد فوری طور پر یہ زلزلہ آیا ہے اور ان فالٹس کے باعث مستقبل قریب میں اس علاقے میں بڑے نقصانات بھی رونما ہوسکتے ہیں اسلئے اسے ریڈ ایریا قرار دیا جائے۔ آئی این پی کے مطابق بھٹو خاندان کے آبائی شہر نوڈیرو سمیت پورے لاڑکانہ میں ہفتہ کو زلزلہ کے زبردست جھٹکے محسوس کئے گئے۔ گڑھی خدابخش میں بھٹو خاندان کا مزار بھی زلزلہ سے لرز اٹھا، مزار کے احاطے میں موجود افراد خوفزدہ ہو کر باہر آ گئے۔ تحصیل مشکے کے گا¶ں نوک جو میں پانچ روز قبل آنیوالے زلزلہ میں تباہ ہونے سے جو مکان اور عمارتیں بچ گئی تھیں، انکو دوسرے شدید جھٹکے سے شدید نقصان پہنچا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دوسرے زلزلہ سے مشکے کا علاقہ زیادہ متاثر ہوا اور اس علاقہ کا رہا سہا مواصلاتی نظام بھی شدید متاثر ہوا ۔ ذرائع کے مطابق نوک جو کی آبادی 15 سے 20 ہزار کے درمیان ہے۔ کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ آواران کے ڈی سی رشید بلوچ کے مطابق ضلعی انتظامیہ ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کررہی ہے تاہم ابھی بہت سے افراد ملبے تلے دبے ہیں۔ سندھ کے شہر محراب پور کے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی طالبات زلزلے کے دوران جلد از جلد سکول سے باہر آنے لگیں تو بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں بیسیوں لڑکیاں بیہوش ہو گئیں جنہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم ہسپتال انتظامیہ کے مطابق طالبات کی حالت بہتر ہے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) جماعة الدعوة اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن نے گذشتہ روزآنے والے زلزلہ سے متاثرہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ سیف اللہ منصور، فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرﺅف اور دیگر ذمہ داران پہلے دن سے وہاں موجود ہیں اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید کی ہدایات پر زلزلہ متاثرین کو فوری اور بروقت امداد پہنچانے کے لئے کراچی کو مرکزی بیس کیمپ بنایا گیا ہے۔ حافظ عبدالرﺅف نے بتایا ہفتہ کو ایک بار پھر زلزلہ سے شدید نقصانات ہوئے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے پوری قوم ایثار و قربانی کے جذبہ سے آگے بڑھے اور متاثرین کی دل کھول کر مدد کی جائے۔اس وقت جماعة الدعوة کے سینکڑوں رضاکار متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعیداور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن پاکستان کے چیئرمین حافظ عبدالرﺅف نے خاران، خضدار اور دیگر علاقوں میں نئے آنے والے شدید زلزلہ سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا زلزلہ، سیلاب یا دیگر قدرتی آفات اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہیں۔ایسے حالات میں متاثرہ بھائیوں کی مدد کرنا ہر مسلمان کا شرعی فریضہ ہے۔ مزید برآں جماعة الدعوةکی طرف سے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں گذشتہ روز ایک ہزار سے زائد خیمے اور ترپالیں تقسیم کی گئیں۔ لاہور اور فیصل آباد سے ڈاکٹروں اور مقامی ذمہ داران کی ٹیمیں ایمبولینسوں پر لاکھوں روپے مالیت کی ادویات لیکر بلوچستان روانہ ہوئی ہیں۔ ہزاروں متاثرین کے لئے پکے پکائے کھانے کی تقسیم جاری ہے۔کوئٹہ سے ادویات، خیموں، دودھ ، بسکٹ، چنے، جوس و دیگر اشیا پر مشتمل اشیاءخریدی گئی ہیں جہاں سے ان اشیا کو متاثرین میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن اور سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے گذشتہ روز خضدار میں آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اور جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی قدرتی آفات پر اجتماعی توبہ و استغفار کی جائے۔ منور حسن نے الخدمت فاﺅنڈیشن کو متاثرہ علاقوں میں ایمبولینس گاڑیاں اور خیمے پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔
جماعت الدعوة / زلزلہ