شام کیمیائی ہتھیار تلف‘ معائنہ کاروں کو بلا رکاوٹ رسائی دے: سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد
جنیوا ( آن لائن + این این آئی) اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اور دس غیر مستقل اراکین نے روس اور امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ قرارداد پر ووٹنگ کی اور تمام پندرہ اراکین نے اسے منظور کر لیا۔ اس قراداد کی منظوری سے شام کے تنازع پر اقوامِ متحدہ میں اڑھائی سال سے جاری عدم اتفاق کا خاتمہ ہوا ہے۔ قرارداد کے تحت آئندہ سال جون تک شام کے ایک ہزار ٹن کیمیائی ہتھیار تلف کئے جائیں گے۔ اگر شام نے ممل نہ کیا تو اسکے خلاف اقوام متحدہ کے منشور میں درجہ چیٹر سات کے تحت اقدامات کئے جائیں گے۔ ووٹنگ سے قبل عالمی کیمیائی ہتھیاروں کے نگران ادارے نے بھی شامی ہتھیاروں کے ذخیرے کو 2014ءکے وسط تک تباہ کرنے کی حامی بھر لی تھی۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے قرارداد کی منظوری کو تاریخی واقعہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے شامی حکومت پر زور دیا کہ وہ اس قرارداد پر عملدرآمد کو مخلصانہ طور پر بغیر تاخیر کے ممکن بنا۔ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے اس ثابت کیا ہے کہ سفارتکاری اتنی طاقتور چیز ہے کہ وہ پرامن طریقے سے سب سے برے ہتھیاروں کو بھی ناکارہ بنا سکتی ہے۔ شام پہلے ہی کیمیائی ہتھیاروں کی فہرست تیار کرکے دے چکا ہے۔ شام کے حامی ملک روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف نے بھی قرارداد کی منظوری کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ان کا ملک تمام اقدامات میں حصہ لینے کو تیار ہے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عالمی کوششوں کی کامیابی یہ ہوگی کہ تمام ذمہ داری شامی حکومت کے کاندھوں پر نہ ڈالی جائے اور شامی حزب اختلاف بھی تعاون کرے۔ قرارداد میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی ہے مگر اس کے لئے کسی کو بھی موردِ الزام نہیں ٹھہرایا گیا۔ قرارداد میں دو قانونی طور پر پابند کرنے والے مطالبات شامل ہیں۔ اول یہ کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے تکف کر دے اور دوئم یہ کہ کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو بلا رکاوٹ رسائی دی۔