جنرل ثنا اللہ کی شہادت، فضل اللہ کا انٹرویو تحریک طالبان کی ویڈیو جاری
لاہور (ثناء نیوز) کالعدم تحریک طالبان کے سوات چیپٹر نے 15 ستمبر کو میجر جنرل ثنا اللہ، لیفٹننٹ کرنل توصیف اور فوج کے ایک سپاہی کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ مذکورہ دونوں افسران اور سپاہی اپر دیر میں سڑک پر نصب دھماکہ خیز مواد پھٹنے کے نتیجے میں شہید ہو گئے تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق مذکورہ دعوی ایک بیس منٹ کی ویڈیو میں کیا گیا ہے۔ ویڈیو میں ایک پہاڑی ٹریک پر ایک فوجی جیپ سفر کرتی نظر آ رہی ہے جبکہ مشتبہ شدت پسندوں کو کامیابی کیلئے پس منظر میں دعائیں کرتے سنا جا سکتا ہے۔ اسکے بعد گاڑی ایک طاقتور دھماکے سے تباہ ہوتی دکھائی دیتی ہے اور اس کے ٹکڑے فضا میں اڑتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ مشتبہ شدت پسندوں کو پس منظر میں کامیابی حاصل کرنے پر نعرے بازی کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس بات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی کہ مذکورہ گاڑی واقعی فوج کی تھی۔ ویڈیو میں تحریک طالبان سوات کے رہنما ملا فضل اللہ کا ایک انٹرویو بھی شامل ہے جس میں انکا کہنا تھا وہ اپنی تنظیم کے امیر، حکیم اللہ محسود، انکی مرکزی شوری کے حکومت کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے احکامات پر عمل کریں گے۔ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا حکومت پاکستان خودمختار نہیں بلکہ غلام ہے۔ حکومت نے اب تک ہونیوالے تمام معاہدوں کی خود خلاف ورزی کی ہے اور ہم پر ان معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ جہاں تک حکومت کے ساتھ مجوزہ امن مذاکرات کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ہم اپنے محترم امیر حکیم اللہ محسود اور مرکزی شوری کی جانب سے کئے گئے فیصلوں کا احترام کریں گے۔ ملا فضل اللہ نے دعوی کیا طالبان کی حمایت نہ صرف عوام میں بڑھتی جا رہی ہے بلکہ ریاست کے چند طاقتور عناصر بھی ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا حکومت اور سکیورٹی فورسز میں موجود بہت سے افراد ان کے نظرئیے کے حامی ہیں کیونکہ پاکستان کا قیام ہی اس نظریے کی وجہ سے عمل میں لایا گیا تھا۔ انکے مطابق حالیہ دنوں میں جیل توڑنے کے واقعات اور دہشت گردی کے دیگر بڑے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں ہماری پہنچ کہاں تک ہے۔