بینظیر قتل کیس: پیپلز پارٹی ایف آئی اے کی درخواستیں مسترد‘ ازسر نو ٹرائل کا حکم
راولپنڈی (اے پی پی+ آن لائن+ این این آئی) انسداد دہشت دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایف آئی اے اور پیپلز پارٹی کی درخواستیں مسترد کر تے ہوئے سابق وزیراعظم بےنظر بھٹو قتل کیس کا ازسرنو ٹرائل شروع کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ پیشی پر اپنے گواہان کو شہادتیں ریکارڈ کرانے کے لیے پیش کرے۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج چوہدری حبیب الرحمان نے درخوستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ سید سعود عزیز‘ خرم شہزاد وکیل صفائی ملک رفیق کے ہمراہ جبکہ ایف آئی اے کے پراسکیوٹر چوہدری اظہر‘ سابق صدرکے وکیل الیاس صدیقی سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔ فاضل جج نے کیس کی سماعت 8اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالتی کارروائی ازسرنو شروع کی جائے۔ سردار لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ بے نظیر بھٹو دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں جو دو مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئیں 27دسمبر 2007ءکو لیاقت باغ میں خودکش حملے کے نتیجے میں اٹھارہ کارکنوں سمیت شہید ہوئیں، چھ سال گزرنے کے باوجود اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا جبکہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کیس کا فیصلہ صرف دس ماہ کی مدت میں سنا دیا گیا تھا۔ سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کی ازسرنو سماعت شروع کرنے سے نہ صرف کیس التواءکا شکار ہو گا بلکہ اس سانحہ میں جاں بحق ہونے والے دیگر پارٹی کارکنوں کے خاندانوں کو بھی انصاف میسر کرنے میں تاخیر پیدا ہوگی۔ این این آئی کے مطابق بینظیر قتل کیس میں متفرق درخواست میں اختر شاہ نے کہا ہے کہ صدر مملکت کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، بینظیر قتل کیس میں مشرف کو براہ راست ملوث نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ ایڈووکیٹ اختر شاہ کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے مطابق ایوان صدر کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، اس لیے بینظیر قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو براہ راست ملوث نہیں ٹھہرایا جا سکتا، پراسیکیوٹر ایف آئی اے چودھری اظہر نے کہا کہ اختر حسین ایسی درخواست دینے کے مجاز نہیں، انسداد دہشت گردی عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کس فریق کی جانب سے پیش ہوئے ہیں۔ اس پر اختر شاہ نے کہا کہ کسی فریق سے تعلق نہیں صرف عدالت کی معاونت اور رہنمائی کیلئے آیا ہوں اس پر عدالت نے کہا کہ پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بحث کی جائے۔