امریکی سینٹ نے حکومتی اخراجات کا بل مسترد کر دیا‘ وفاقی محکموں میں شٹ ڈاﺅن‘ 8 لاکھ ملازمین کو خطرہ
واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + آن لائن + بی بی سی + اے ایف پی) امریکہ میں آئندہ مالی سال کے حکومتی اخراجات کے بل پر حکومت اور حزبِ اختلاف میں اتفاقِ رائے نہ ہونے کے بعد وائٹ ہاو¿س نے وفاقی محکموں کو کام بند کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔ اس اعلان کے بعد امریکہ 17 سال بعد اقتصادی شٹ ڈاﺅن کا شکار ہوگیا۔ امریکی صدر اوباما کے ہیلتھ کیئر پلان پر اپوزیشن اور حکومت میں اختلافات برقرار رہنے کی وجہ سے تقریباً 8 لاکھ وفاقی کنٹریکٹ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں۔ صرف امریکی فوج کو تنخواہ ملے گی اور وہ اس سے متاثر نہیں ہوگی۔ ڈیموکریٹ ارکان کی اکثریت والے سینٹ میں ایوان نمائندگان کے پاس کردہ ایمرجنسی فنڈنگ بل کیخلاف 54 جبکہ حق میں 46 ووٹ ڈالے گئے۔ سینٹ نے ترامیم شدہ بل بھی مسترد کردیا ہے۔ شٹ ڈاﺅن ہونے کی وجہ سے متعدد سرکاری اداروں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ وائٹ ہاو¿س کی ڈائریکٹر سلویا برویل کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا کہ ہم کانگریس پر زور دیتے ہیں کہ وہ مختصر مدت کیلئے اقدامات کے بارے میں جلد از جلد قرارداد منظور کرے تاکہ مالی سال کا بجٹ منظور کروانے کیلئے درکار وقت مل سکے۔ شٹ ڈاو¿ن سے کچھ دیر قبل صدر اوباما نے مسلح افواج کو تنخواہ کی فراہمی جاری رکھنے کے بل پر دستخط کئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شٹ ڈاو¿ن سے نہ صرف عوام فوری طور پر معاشی حوالے سے بہت زیادہ متاثر ہوں گے بلکہ امریکی معاشی ترقی بھی متاثر ہوگی۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ وہ کانگرس سے بل جلد منظور کرنے کی اپیل کریں گے۔ امریکی مالی سال 30 ستمبر کی رات ختم ہوگیا اور اس سے قبل حکومت کیلئے اخراجات کے بل سے متعلق ایک نئی پالیسی پر اتفاق رائے کرنا ضروری تھا۔ سرکاری سروسز کی بندش کی صورت میں نہ صرف پنشن کی فراہمی میں تاخیر ہوگی بلکہ ویزے اور پاسپورٹ کی درخواستوں پر مقررہ وقت میں عملدرآمد کرنا مشکل ہوجائیگا۔ سمتھ سونین انسٹیٹیوٹس، عجائب گھر، چڑیا گھر اور بہت سے نیشنل پارک بند ہوجائیں گے۔ محکمہ تعلیم سرکاری سکولوں کی فنڈنگ جاری رکھے گا لیکن عملے کی تعداد میں کمی ہو گی تاہم جہاں محکمہ توانائی کے 12700 ملازمین گھر بھیج دیئے جائیں گے وہیں محکمہ صحت اور عوامی خدمات کے نصف سے زائد عملے کو جانا ہوگا۔ امریکہ میں بازارِ حصص میں بھی شٹ ڈاو¿ن کے خدشات کی وجہ سے مندی دیکھی گئی ہے تاہم تجزیہ کاروں کے خیال میں ملک کی معیشت کو قابلِ ذکر نقصان پہنچے گا۔ ڈیمو کریٹس نے کہا کہ اب بہت دیر ہوچکی اور شٹ ڈاو¿ن سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ وائٹ ہا¶س کی جانب سے وفاقی محکموں کو کام بند کرنے کے احکامات کا پہلا نشانہ امریکی پارلیمان کا ٹوئٹر اکا¶نٹ بنا۔ اکا¶نٹ پر اس کی بندش سے متعلق پیغام بھی جاری کر دیا گیا۔ شٹ ڈاﺅن کے باعث امریکی عوام تذبذب کا شکار ہوگئے ہیں اور انہوں نے معاملہ کو جلد حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی سینٹ نے حکومتی اخراجات پر بات چیت کیلئے ایوان نمائندگان کے ری پبلکن اراکین کی تجویز مسترد کردی۔ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اوباما انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ حکومتی اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے بعد متعدد ادارے بند ہونے سے بین الاقوامی اتحادیوں میں امریکہ کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی۔ بارک اوباما نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کانگریس میں موجود ری پبلکن ارکان کی وجہ سے ملک میں شٹ ڈاﺅن ہوا۔ امریکی معیشت کا شٹ ڈاﺅن نہیں ہونا چاہئے تھا۔ جتنی دیر حکومتی شٹ ڈاﺅن رہیگا اسکے مضر اثرات رہیں گے۔