انصاف کی اپیل
مکرمی ! میں 74 سال کی بوڑھی عورت ہوں۔ 1980ءمیں میرے میاں اور میں یو کے سے پاکستان میں سیٹل ہونے کیلئے اپنے آبائی شہر فیصل آباد آ گئے اور انہوں نے ایک کاروبار میں شراکت کر لی اور پھر ہم بچوں سمیت اور فائنل انتظامات کیلئے واپس انگلینڈ آ گئے لیکن خدا کی رضا سے میرے میاں وہیں مانچسٹر میں فوت ہو گئے ان کی خواہش اور وصیت کے مطابق میں اپنے بچوں کو لیکر فیصل آباد آ گئی اور اپنے والدین کے گھر رہائش پذیر ہو گئی۔ بدقسمتی سے شراکت والا کاروبار نہ چل سکا اور باہمی تفصیہ سے بذریعہ ثالثان کاروبار کا فیصلہ کر لیا اور ہم نے دوسرے فریق کو نقد رقم دے کر یہ پراپرٹی حاصل کر لی۔ یہی ثالثی فیصلہ کورٹ کی منظوری سے کیا تھا اور جناب سول جج فیصل آباد نے اس کو باقاعدہ رول آف کورٹ بنا کر ڈگری جاری کر کے ہمیں اس پراپرٹی کا مالک بنا دیا۔ 1982ءسے ہم اس پراپرٹی کے مالک اور قابض ہیں اور یہ پراپرٹی سابقہ نگینہ دال فیکٹری جھنگ روڈ فیصل آباد واقع ہے۔ دوسرے فریق کو نقد رقم دینے کیلئے اور کاروبار جاری رکھنے کے لئے مجھے اپنے دو بھائیوں کو حصہ دار بنانا پڑا۔ اب ہم 1982ءسے کوشش کر رہے ہیں کہ یہ پراپرٹی ریونیو ریکارڈ میں بھی ہمارے نام منتقل کر دی جائے جبکہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے ہمارے نام منتقل کر دی ہے اور پی ٹی ون جاری کیا ہُوا ہے لیکن محکمہ ریونیو کے اہلکار کوئی بات سُننے کو تیار نہیں اور کوئی نہ کوئی بہانہ لگا کر ٹال مٹول کرتے رہے۔ اس سلسلے میں جب میرے بھائی نے پیروی کی تو پتا چلا کہ متعلقہ پٹواری کیس لئے بیٹھا ہے اور نہ جانے کیا چاہتا ہے۔ جناب اس کیس کو 30 سال سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے اور شاید ہماری زندگی کے بعد ہی اس کا فیصلہ ہو گا۔ میری حکومت پنجاب اور وزیر اعلیٰ سے درخواست ہے کہ اس کیس کو جلد حل کرنے کا حکم جاری کریں۔ (حاجراں بی بی بیوہ انوار الحق ۔ مانچسٹر انگلینڈ بذریعہ میاں محمد فاروق 42/C لاریکس کالونی کینال بنک Ext مغلپورہ لاہور، فون 0300-9491419)