• news

غلام حیدر وائیں شہید.... مسلم لیگی کارکنوں کے لئے رول ماڈل

غلام حیدر وائیں شہید ان سیاسی کارکنوں کے لئے مینارہ¿ نور کی حیثیت رکھتے ہیں جو وسائل کی کمیابی کے باوجود مسلسل جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں اور ساری زندگی عوامی فلاح و بہبود میں صرف کردیتے ہیں۔ بظاہر تو وہ عام انسانوں جیسے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے انہیں ایسی صفات سے بہرہ مند فرما رکھا تھا جن کی بدولت انہوں نے اس مملکت خداداد کی مادر جماعت کے استحکام اور فروغِ تعلیم کے حوالے سے محیرالعقول کارنامے سرانجام دیے۔وہ بیک وقت ایک سیاسی کارکن بھی تھے اور سیاسی رہنما بھی تھے۔ ان کا تعلق کسی دولت مند گھرانے سے نہ تھا تاہم ان کا دامن ایمان و یقین کی دولت سے لبریز تھا۔ میاں چنوں کی میونسپل کمیٹی کی چیئرمین شپ سے لے کر صوبہ پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے منصب تک تعلیم ان کی پہلی ترجیح رہی۔ میاں چنوں میں اسلامیہ ڈگری کالج برائے خواتین‘ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین‘ میونسپل بوائز انٹرکالج‘ ٹیکنیکل سکول فار بوائز‘ انڈسٹریل ٹریننگ سنٹر برائے خواتین‘ دارالعلوم غوثیہ‘ انجمن اسلامیہ ہسپتال‘ جناح جونیئر ماڈل سکول اور متعدد دیگر ادارے ان کی عوامی خدمات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اسی لئے تو انہیں وہاں ”میاں چنوں کا سرسید“ کہا جاتا تھا۔ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان اور لاہور پریس کلب کی وسیع و عریض عمارات ان کی قومی خدمات کی مظہر ہیں۔ ان کاموں کی بدولت ان کا نام آج بھی عوام کے دل و دماغ میں زندہ ہے۔ ان کی سوچ موجودہ سیاسی رہنماﺅں سے کس قدر مختلف تھی کہ جب ان کی اہلیہ نے ان سے اپنے لئے ایک چھوٹا سا مکان بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تو غلام حیدر وائیں شہید نے جواب دیا کہ جب اس ملک کے آخری فرد کا بھی مکان بن جائے گا تو ہمارا بھی بن جائے گا۔ دراصل انہوں نے اپنا تن من دھن پاکستان اور مسلم لیگ کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ وہ پاکستان کی بقائ‘ استحکام اور ترقی کے لئے ایک متحد اور منظم مسلم لیگ کو ناگزیر سمجھتے تھے۔ اس لئے انہوں نے عوام کی نچلی سطح پر مسلم لیگ کی تنظیم سازی کو ہمیشہ اوّلیت دی۔وہ امرتسر کے مہاجر اور ہجرت کے مصائب و آلام کے عینی شاہد تھے‘لہٰذاتحریک پاکستان کے کارکنوں کی فلاح و بہبود کے لئے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی داغ بیل ڈالی اور وطن عزیز کی اساس ”نظریہ¿ پاکستان“ کے فروغ اور ترویج و اشاعت کے لئے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ قائم کیا۔ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مجید نظامی ان خدمات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کی ہدایت پر ہر سال ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان لاہور میں ان کی برسی منائی جاتی ہے جس میں غلام حیدر وائیں شہید کے قریبی دوست احباب اور عوام و خواص شرکت کرتے ہیں۔ ان کی بیسویں برسی کے حوالے سے ایک خصوصی نشست محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس کے مہمانانِ خاص بیگم مجیدہ وائیں اور غلام حیدر وائیں کے دیرینہ دوست اور سپیکر پنجاب اسمبلی نیز قائم مقام گورنر پنجاب رانا اقبال احمد خان تھے۔ محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ نوائے وقت کی ادارتی ذمہ داریوں کے ضمن میں مجھے ملک کے مختلف علاقوں کے دورے کرنا پڑتے تھے۔ میاں چنوں گیا تو وہاں غلام حیدر وائیں شہید سے ملاقات ہوئی جو وہاں کی میونسپل کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ معلوم ہواکہ اُنہوں نے اس علاقے میں تعلیمی ادارے قائم کرنے کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ اس ملاقات کے بعد انہوں نے وقتاً فوقتاً روزنامہ نوائے وقت کے دفتر آنا شروع کردیا۔ ایک مرتبہ تشریف لائے تو ان کے ہاتھ میں ٹن کا بنا پرانا سوٹ کیس تھا۔ میں حیران تھا کہ اس میں کیا چیز ہے۔ مجھ سے کہنے لگے کہ ”آپ کیلئے ایک امانت میں نے بڑے عرصہ سے سنبھال رکھی ہے۔“ یہ کہہ کر اُنہوں نے سوٹ کیس کھولا تو اس کے اندر تحریک پاکستان کے دوران شائع شدہ نوائے وقت کے پرچے تھے۔ میں حیرت زدہ ہوگیا۔ اُنہوں نے مجھے بتایا کہ ”جب ہم نے امرتسر سے پاکستان کی طرف ہجرت کی تو میں یہ سوٹ کیس اپنے سر پر اٹھا کر وہاں سے چلا تھا۔ اب نوائے وقت کے یہ پرچے میں آپ کو پیش کررہا ہوں۔“ محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ اس واقعہ سے آپ غلام حیدر وائیں شہید کی نوائے وقت سے قلبی وابستگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ وہ ایک درویش صفت سیاسی کارکن تھے ۔ میں تو اُنہیں مسلم لیگی کارکنوں کا بادشاہ سمجھتا ہوں۔ مسلسل محنت کے طفیل یہ سیاسی کارکن ملک کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلیٰ بن گیا مگر ان کا تعلق ایک ایسے علاقے سے تھا جو روایتی طور پر جاگیرداروں کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ ان جاگیرداروں کے لئے یہ بات ہضم کرنا مشکل تھا کہ ایک عام غریب آدمی ترقی کرکے کسی اعلیٰ مقام پر فائز ہوجائے۔ چنانچہ انہیں انتخابی مہم کے دوران شہید کردیا گیا۔ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں ان جیسے دو‘ چار مزید افراد عطا فرما دے اور وڈیرے اُنہیں قتل نہ کرا دیں تو اِس ملک کو صحیح معنوں میں قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنایا جاسکتا ہے۔پنجاب میں گزشتہ کئی سالوں سے مسلم لیگ کی حکومت رہی ہے لیکن کسی کو یہ توفیق نہیں ہوئی ہے کہ غلام حیدر وائیں کے قاتل یا قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے میرا آج بھی یہ مطالبہ ہے کہ اُن کے قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔ قائم مقام گورنر پنجاب رانا اقبال احمد خان نے اپنے خطاب میں مسلم لیگ کی تنظیم سازی کے حوالے سے غلام حیدر وائیں شہید کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ان کا اوڑھنا بچھونا تھی کیونکہ وہ اس جماعت کو پاکستان کے استحکام اور ترقی کی علامت تصور کرتے تھے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ محنت‘ خدمت‘ امانت اور دیانت کے چار اصولوں کو اپنالے تو دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی ان کے ملک کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے گی۔ رکن قومی اسمبلی بیگم مجیدہ وائیں نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ محترم ڈاکٹر مجید نظامی اور اُن کے رفقاءہر سال باقاعدگی سے یہاں میرے شوہر غلام حیدر وائیں شہید کی برسی کا اہتمام کرتے ہیں جس کیلئے میں اُن کی شکر گزار ہوں اور میرا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے تاہم اِس امر پر بڑا دکھ ہے کہ مجھے آج تک انصاف نہیں مل سکا اور میرے شوہر کے قاتل ابھی تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لائے جاسکے۔ نشست سے نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین پروفیسرڈاکٹر رفیق احمد‘ بیگم بشریٰ رحمن‘ خان غلام دستگیر خان‘ چوہدری نعیم حسین چٹھہ‘ رانا محمد ارشد‘ ادیب جاودانی اور محمد اسلم زار ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ مولانا محمد شفیع جوش نے غلام حیدر وائیں شہید کے بلندی¿ درجات کے لئے دعا کرائی۔

ای پیپر-دی نیشن