• news

کئی افسر 22 ویں گریڈ کیلئے وزیراعظم کی طرف نگاہیں لگائے بیٹھے ہیں

لاہور (محسن گورایا سے) وفاقی بیوروکریسی میں گریڈ اکیس کے بے شمار افسرا ن اپنی سروس کی معراج یعنی گریڈ بائیس پانے کیلئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف نگاہیں لگائے بیٹھے ہیں۔ اس وقت وفاقی حکومت میں گریڈ بائیس کی دس سے زیادہ پوسٹیں موجود ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ بائیس کیلئے بورڈ کا اجلاس طلب کرنے کیلئے وزیراعظم کو لکھا ہوا ہے۔ وزیراعظم افسروں کو گریڈ بائیس دینے کیلئے بورڈ کے سربراہ ہیں۔ بورڈ کا پچھلا اجلاس مارچ میں ہوا تھا۔ اس وقت جن افسروں کے نام گریڈ بائیس کیلئے زیرغور آنے ہیں ان کی سنیارٹی کے لحاظ سے ترتیب یہ ہے.... ڈی جی سول سروسز اکیڈمی فرخندہ وسیم افضل، ڈی جی اکیڈمی آف ایجوکیشن اظہر حسین شمیم، خیبر پی کے میں خدمات سرانجام دینے والے عظمت حنیف اورکزئی، قائم مقام وفاقی سیکرٹری حج شاہد خان، محتسب خیبر پی کے ظہور احمد خلیل، کے پی کے میں تعینات نعمت اللہ خان، چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ، قائم مقام سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی راجہ حسن عباس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ ملک اسرار احمد خان، چیئرمین سی ڈی اے ندیم حسن آصف، ایڈیشنل سیکرٹری وفاقی محتسب عمر خان آفریدی، ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن سید ارشد علی، چیئرمین انسپکشن ٹیم سندھ عبدالسبحان اور پنجاب میں تعینات عارف ندیم شامل ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ عارف ندیم اس ماہ کی انیس تاریخ کو ریٹائر ہو رہے ہیں اور اگر اس ماہ 19 تک یہ بورڈ نہ ہوا تو وہ گریڈ اکیس میں ہی ریٹائر ہو جائیں گے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے قبل ازیں وزیراعظم کو گریڈ بائیس دینے کے صوابدیدی اختیارات ختم کر دیئے ہوئے ہیں اور اب وزیراعظم گریڈ اکیس میں دو سال کا عرصہ گزارنے والے کسی وفاقی افسر کو گریڈ بائیس نہیں دینگے تو انہیں اسکی وجوہات بتانا ہونگی۔ گریڈ بائیس کسی بھی سول سرونٹ کی سروس کی معراج گردانا جاتا ہے۔ ایک سینئر افسر کے مطابق وہ تمام نوکری اسی گر یڈ کی تمنا کیلئے محنت سے کرتے ہیں۔ گریڈ بائیس سے جہاں ایک سرکاری ملازم کا سٹیٹسس اپ گریڈ ہوتا ہے وہیں اسے بے شمار مالی منفعت بھی حاصل ہوتی ہے جس کا اثر اسکی پنشن پر بھی پڑتا ہے۔ اس طرح گریڈ بائیس پانے کے بعد وفاقی سیکرٹری تعینات ہونے کے بعد کوئی بھی افسر اس ملک کے مختلف معاملات پر اچھے یا برے فیصلے کرنے کا بھی اہل ہو جاتا ہے۔ اچھے فیصلے کرنے والے کو لوگ اسکی نوکری کے بعد بھی یاد رکھتے ہیں جبکہ منفی فیصلے لکھنے والے افسران ریٹائرمنٹ کے بعد بھی لوگوں کی نفرت کا باعث بنتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن