پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے: نصیر اختر، امریکی الزام غلط ہے: وٹو
لاہور (خبرنگار) دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) نصیر اختر نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا غلط اور بے بنیاد الزام عائد کر رہا ہے۔ پاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی امریکی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھی، اگر امریکی پالیسیاں درست ہوتیںتو آج پاکستان سمیت پورا خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں نہ ہوتا اور امریکہ کو بھی افغانستان میں مشکلات کا سامنا نہ ہوتا۔ امریکی نائب وزیر دفاع کے بیان کہ پاکستان نے دہشت گردی کو ریاستی پالیسی بنا لیا ہے، پر تبصرہ کرتے ہوئے جنرل (ر) نصیر اختر نے کہاکہ پاکستان تو خود دہشت گردی کا شکار ہے اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے، یہ ڈائیلاگ جاری رہیں گے تو پاکستان کو فائدہ ہو گا۔ طالبان کے جو لوگ بات کرنا چاہتے ہیں ان سے بات کرکے معاملات طے کر لینے چاہئیں مگر جو پاکستان کی حاکمیت تسلمی نہیں کرتے اور خودمختاری کو چیلنج کرتے ہیں ان سے مذاکرات بے سود ہیں۔ دریں اثناءسابق وفاقی وزیر اور پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ امریکی نائب وزیر دفاع کا دہشت گردی کو پاکستان کی ریاستی پالیسی قرار دینے کا بیان مضحکہ خیز ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تو خود دہشت گردی کا شکار ہے اور یہ مصیبت آمریت کے دور میں اپنائی گئی۔ امریکی پالیسیوں کی وجہ سے ملک پر نازل ہوئی ہے۔ امریکہ نے روس کے خلاف دہشت گردی کی جو پالیسی اپنائی اس کی سزا آج پاکستان بھگت رہا ہے۔ امریکہ کی دہشت گردی کی پالیسی کی وجہ سے پیپلزپارٹی نے اپنی لیڈر شپ گنوائی۔ پاکستان کی مسلح افواج کے ہزاروں دلیرانہ اور جوان شہید ہوئے۔ امریکی نائب وزیر دفاع کا بیان ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔