• news

سابق دور میں زرداری کے بہنوئی سمیت 80 افسروں کی گریڈ 21 میں ترقی کالعدم

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور حکومت میں 80 اعلیٰ سرکاری افسران کی گریڈ 20 سے 21 میں ترقیوں کی سفارشات کو غیر قانونی اور خلاف ضابطہ ہونے کی بنا پرکالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ دوبارہ پروموشن بورڈ تشکیل دیکر دستیاب آسامیوں پر کوٹہ کے مطابق مختلف گروپس کے افسران کو ترقیاں دی جائیں، اس فیصلہ کے نتیجہ میں متاثر ہونے والے افسران میں سابق صدر آصف علی زرداری کے بہنوئی اور سندھ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ا فضل پیچیو، کیپٹن ریٹائرڈ زاہد سرفراز، وزیر اعظم نوازشریف کے پرنسپل سیکرٹری سعید مہدی کے داماد اور ڈی جی پاسپورٹ راجہ سکندر سلطان، ہوم سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان، ہیلتھ سیکرٹری پنجاب حسن اقبال، ایڈیشنل سیکرٹری اکنامک افیئر ڈویژن محمد آصف اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) مجید ملک کے بیٹے قیصر مجید سمیت متعدد اعلیٰ افسران شامل ہیں۔ جمعرات کے روز جاری کئے گئے 40 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سول سرونٹس انتظامیہ کا اہم جزو ہے جو ملکی پالیسیاں تشکیل دیتا ہے لیکن 1973ءکے آئین میں اسے تحفظ حاصل نہیں ہے۔ موجودہ قوانین، رولز اور ریگولیشنز کے تحت انہیں تحفظ دینا ناگزیر ہے تاکہ ایماندار اور محنتی افسران بلاخوف و خطر اور سیاسی دباﺅ سے ہٹ کر اپنی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔ فاضل عدالت نے انیتا تراب اور طارق عزیز الدین کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی اہل افسر کو ترقی کے حق سے محروم رکھنا خلاف قانون اور غیر قانونی ہے۔ اس ضمن میں حکومت اور سنٹرل سلیکشن بورڈ کو قانون کے مطابق عمل کرنا چاہئے۔ پروموشن پالیسی میں کام کی اہلیت، تجربہ اور قابلیت جیسی دیگر کڑی شقیں شامل کرنا ضروری ہے، سول سرونٹس کی ترقیوں کے لئے بیرونی مداخلت کا عمل خطرناک ہے۔ حکومت بیوروکریسی میں سیاسی اثر و رسوخ کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے اور میرٹ اور غیر سیاسی بنیادوں پر ترقیاں کی جائیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ترقیوں سے قبل افسران کی انکوائری اور اثاثوں کی چھان بین کر لی جائے تو یہ بڑی کامیابی ہو گی، پروموشن پالیسی کو مزید شفاف اور بہتر بنانے کے لئے کڑی شقیں شامل کرنا ضروری ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت نے بھی 23 افسران کی ترقی غیر قانونی ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ نئی ترقیاں قانون کے مطابق اور میرٹ پر کی جائیں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ ترقیاں سول سروس ایکٹ 1993ءاور تیرہ جنوری کی پروموشن پالیسی کے مطابق ہونی چاہیئں۔ اعلیٰ مناصب پر دیانتدار اور غیر سیاسی افسران کی تقرری یقینی بنائی جائے، واضح رہے کہ حکومت پنجاب کے ایک اعلیٰ افسر اوریا مقبول جان نے سنٹرل سلیکشن بورڈ کی جانب سے گریڈ 20 سے 21 میں ترقیوں کی سفارشات کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرتے ہوئے م¶قف اختیار کیا تھا کہ درخواست گذار سمیت دیگر کئی اہل افسران کو محض سیاسی بنیادوں پر ترقی کے حق سے محروم رکھا گیا ہے جو ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گذار کا کہنا تھا کہ یہ ترقیاں قوانین اور میرٹ کے برعکس ہوئی ہیں جس میں اہل اور ایماندار افسران کو نظرانداز کیا گیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازچودھری پر مشتمل تین رکنی بنچ نے دلائل مکمل ہونے پر مذکورہ درخواست پر 12 جولائی کوفیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں سنٹرل سلیکشن بورڈ نے فروری 2013ءمیں گریڈ 20 کے 80 افسران کو گریڈ 21 میں ترقی کی سفارش کی تھی جن میں مختلف سروس گروپس کے افسران شامل تھے، ترقیوں کی منظوری سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تیمور عظمت عثمان نے دی تھی۔ 
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں سیاسی بنیادوں پر ترقی پانے والے افسران کی فہرست جاری کر دی جن کی ترقیوں کو کالعدم قرار دیا ہے ان میں وزیراعظم سیکرٹریٹ کے ایک، وفاقی محتسب سے 2، ایف بی آر سے 1، نیشنل پولیس فاﺅنڈیشن کے 1، ٹی سی پی سے 1، نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے 1، افسران سمیت فاروق احمد خان، میجر ریٹائرڈ طارق جاوید آفریدی، عبدالجلیل، راشد بشیر مزاری، ٹیپو محبت خان، اطہر حسین خان، آفتاب حبیب، اعجاز احمد، سکواڈرن لیڈر احمد یار خان، کیپٹن ریٹائرڈ طارق مسعود، علی ظہیر ہزارہ، شجاعت علی، آفتاب احمد مانیکا، عثمان علی، محمد اسلم حیات، جاوید نثار سید، محسن ایس حقانی، اعجاز علی خان، طارق محمود پیرزادہ، شعیب احمد صدیقی، کیپٹن ریٹائرڈ زاہد سعید، ڈاکٹر حماد اویس آغا، الطاف شاہ صاحب، سجاد احمد، ارباب محمد عارف، حسن اقبال، عمران افضل چیمہ، سردار احمد نواز سکھیرا، یاسمین مسعود، ثاقب علیم، ظفر محمود، ڈاکٹر اللہ بخش، محمد اعجاز، محمد یونس ڈاگا، نوید کامران بلوچ، شمائیل احمد، محمد مصباح، مختار حسین، ڈاکٹر سعید سہیل الطاف، غلام قادر خان، رضوان اللہ بیگ، اعظم سلمان خان، سکواڈرن لیڈر ریٹائرڈ عابد علی، سکواڈرن لیڈر ریٹائرڈ محمد عرفان الٰہی، سکواڈرن لیڈر ریٹائرڈ امجد علی طور، میجر ریٹائرڈ قیصر مجید ملک، کیپٹن ریٹائرڈ ملک طاہر سرفراز، کیپٹن ریٹائرڈ عطا محمد خان، کیپٹن ریٹائرڈ فضیل اصغر، امجد شاہد آفریدی، شبیر احمد، یوسف نعیم کھوکھر، علام الدین، ڈاکٹر سید حیدر علی، ڈاکٹر فدا محمد وزیر، رضوان ملک، عمران احمد، محمد اشرف، شائستہ سہیل، رابعہ عدیلہ، محمد الیاس، ممتاز علی شاہ، جمیل احمد، محمد آصف، شیخ ضیاءالحق، محمد جاوید حنیف، رشید احمد، شعیب میر میمن، جلال سکندر سلطان، بابر حسن بھروانہ، عمران ناصر خان، شفقت رحمان، طارق فیروز خان، منیر احمد، نصراللہ خان، طارق فضل اللہ بچوہو اور مسٹر رضوان احمد شامل ہیں۔ 

ای پیپر-دی نیشن