نوجوان جہاد کے لئے تیار ہیں : ڈاکٹر مجید نظامی ‘ کشمیر کے بغیر پاکستان کی تکمیل نہیں ہو گی: رانا تنویر
لاہور (خصوصی رپورٹر) تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ ممتاز صحافی اور چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا ہے کہ نوجوان جہاد کیلئے تیار رہیںکیونکہ کشمیر جہاد کے بغیر حاصل نہیں ہو گا۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو ہماری شہ رگ قرار دیا تھا۔ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا پاکستان کا مستقبل مخدوش ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں دو روزہ ”کشمیر حق خود ارادیت کانفرنس“ کے پہلے روز افتتاحی نشست بعنوان ”تحریک آزادی¿ کشمیر کا نیا رُخ“ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس موقع پر نشست کے مہمان خاص وفاقی وزیربرائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین، نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر رفیق احمد، کنوینر آل پارٹیز حریت کانفرنس (سید علی گیلانی) غلام محمد صفی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، صدر نظریہ¿ پاکستان فورم میرپور آزاد جموں و کشمیر مولانا محمد شفیع جوش، سابق صدارتی مشیر حکومت آزاد کشمیر سید نصیب اللہ گردیزی، سابق ڈائریکٹر کشمیر سنٹر مرزا محمد صادق جرال، سابق ڈائریکٹر کشمیر لبریشن سیل و ممبر کشمیر ایکشن کمیٹی فاروق خان آزاد، انجینئر طفیل ملک ، اساتذہ¿ کرام اور طلبہ سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کثیر تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا۔ حافظ محمد عمر اشرف نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں سرور حسین نقشبندی نے بارگاہ رسالت مابﷺ میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے ادا کئے۔ جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ کشمیر میری کمزوری ہے۔ قائداعظمؒ نے کشمیر کو ہماری شہ رگ قرار دیا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ ایک انسان شہ رگ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا تو ایک قوم اپنی شہ رگ کے بغیر کیسے زندہ رہ سکتی ہے بشرطیکہ وہ باغیرت اور باہمت ہو۔ ہم نے گذشتہ 66 سال سے یہ کہنا فراموش نہیں کیاکہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے جبکہ اسی طرح مکار بھارت نے یہ کہنا بند نہیں کیاکہ کشمیر ان کا اٹوٹ انگ ہے۔ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم میاں نوازشریف نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا جبکہ سردار جی نے بھارت کی طرف سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا۔ بھارت نے گذشتہ 66 سال سے کشمیر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان بن رہا تھا تو پنڈت نہرو متحدہ ہندوستان کے وزیراعظم تھے، اس وقت لارڈ ماﺅنٹ بیٹن وائسرائے ہند تھے اورکہا جاتا ہے کہ ان کی بیگم لیڈی ماﺅنٹ بیٹن کا نہرو کے ساتھ کھلے عام معاشقہ چل رہا تھا اور اس کے شوہر کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ تھیں۔ تقسیم ہند کے وقت ریاستوں کے بارے میں فیصلہ ہوا تھا کہ مسلم اکثریتی ریاستیں پاکستان کے ساتھ اور ہندو اکثریتی ریاستیں بھارت میں شامل ہوں گی۔ ہندو اکثریتی ریاستیں بھارت میں شامل ہو گئیں۔ کشمیر، جوناگڑھ، ماناوادر اور حیدرآباد دکن کی ریاستوں پر بھارت نے قبضہ کر لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل جب کشمیر پر لڑائی شروع ہوئی تو نہرو بھاگے بھاگے اقوام متحدہ چلے گئے کہ یہ ہماری ریاست ہے اور اگر کشمیری ایسا نہیں مانتے تو وہاں استصواب رائے کروایا جائے۔ اقوام متحدہ میں یہ قرارداد منظور ہو گئی لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ ہم میاں نوازشریف کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی بات کی اور کہا کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد حل کیاجائے۔یہ قرارداد اقوام متحدہ نے منظورکی تھی اور اس کا محرک بھارت تھا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد ابھی تک وہیں پڑی ہوئی ہے اور ہمارے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ شاید عوام میں بھی جان نہیں ہے کہ وہ حکمرانوں کو مجبورکرسکیں کہ وہ ان قراردادوں پر عمل کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور لالہ جی بغل میں چھری رکھ کر منہ میں رام رام کر رہے ہیں، صرف میزائل لگانا ہی ان کا واحد علاج ہے۔ انہیں کہا جائے کہ لالہ جی انسان کے بچے بنو اورکشمیر کو پاکستان کے حوالے کرو۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمارے دریاﺅں پر قبضہ کیا ہوا ہے اور جب ہمیں پانی کی ضرورت نہیں ہوتی تووہ یہاں پانی چھوڑکر ہمیں سیلاب کی کیفیت میں مبتلا کر دیتا ہے، اسی طرح جب ہمیں پانی کی ضرورت ہوتی ہے تووہ ہمارا پانی بند کر کے ہمارے دریاﺅں کو ندی نالوں میں تبدیل کر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے کشمیر کو دیکھا ہوا ہے‘ قیام پاکستان سے قبل جب میں اسلامیہ کالج کا طالبعلم تھا توہم دوستوں نے کشمیر کی سیر کا پروگرام بنایا چنانچہ ہم سرینگر گئے، یہ وہ سال تھا جب سرینگر کے ایک دریا میں کشتی میں مولانا آزاد سیرکر رہے تھے اور لوگ انہیں جوتے مار رہے تھے۔ ان ہی دنوں نہرو کی صاحبزادی وہاں گھوڑے پرسوار ہو کر سیر کیا کرتی تھی اور ہم بھی اس کے مقابلے میں گھوڑے دوڑاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں کشمیری نہیں ہوں لیکن میری اہلیہ مرحومہ کا تعلق شوپیاں (کشمیر) سے تھا۔ شادی کے بعد انہوں نے مجھے کہا کہ میں کشمیر جانا چاہتی ہوں تو میں نے کہا بی بی جب تک ہم کشمیر حاصل نہیں کر لیتے میں کشمیر نہیں جاﺅں گا آپ جانا چاہیں تو چلی جائیں لیکن انہوں نے کہا کہ آپ کے بغیر میں بھی نہیں جاﺅں گی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر سے میرا ذاتی، جذباتی اورسیاسی تعلق ہے۔ میں یہاں موجود نوجوانوں سے کہوں گا کہ وہ جہاد کیلئے تیار رہیںکیونکہ کشمیر جہاد کے بغیر حاصل نہیں ہو گا۔ کشمیر صرف تلوار کے ذریعے ہی مل سکتا ہے لہٰذا تلوار تیز کریںاوراپنے ایٹم بم اورمیزائل تیاررکھیں انشاءاللہ کشمیر آپ کاہوگا۔جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنی تقریر کا اختتام پاکستا ن زندہ باد،کشمیر پائندہ باد کے نعروں سے کیا۔ وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ دو روزہ کشمےر حق خودارادےت کانفرنس مےں مدعو کرنے پر مےں محترم ڈاکٹر مجےد نظامی اور نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے اکابرےن کا بے حد ممنون ہوں اور یہ میرے لیے بڑی خوشی اور فخر کا مقام ہے۔ ےہ ادارہ جناب ڈاکٹر مجےد نظامی کی قےادت مےں پاکستانی قوم کی فکری و نظرےاتی راہنمائی اور پاکستان کے بنیادی مفادات کے تحفظ کا مقدس فرےضہ سرانجام دے رہا ہے۔ مےری دعا ہے کہ ربّ ذوالجلال اسے دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے (آمےن)۔ انہوں نے کہا کہ جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی قومی، ملی وصحافتی خدمات کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔جناب ڈاکٹر مجید نظامی ہمارا قومی اثاثہ اور ایک انسٹی ٹیوشن کی حیثیت رکھتے ہیں، ان کی ذات موجودہ حالات میں امید کی کرن ہے۔ تحریک پاکستان میں بھی جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی بڑی خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی عمردراز اور انہیں اپنے مقاصد میں کامیاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے کشمےر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دےا تھا اور مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے فرماےا تھا کہ کشمےر دفاعی نقطہ¿ نظر سے پاکستان کے لئے زندگی اور روح کی حےثےت رکھتا ہے۔ بھارت کی آبی جارحےت کے پےش نظر بانےانِ پاکستان کے ان اقوال کی حقانےت آج روز روشن کی مانند پوری دنےا پر واضح ہوچکی ہے۔ پاکستان مےں بہنے والے بڑے بڑے درےا وادی¿ کشمےر سے گزر کر پاکستان مےں داخل ہوتے ہےں۔ ان درےاﺅں کا پانی ہماری زراعت کے لئے رےڑھ کی ہڈی کی حےثےت رکھتا ہے۔ اگر ان درےاﺅں کا پانی روک لےا جائے تو ہماری زرعی معےشت تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت وقتاً فوقتاً اےسی مذموم حرکتےں کرتا رہتا ہے۔ وہ جب چاہتا ہے‘ پانی روک کر ہماری سرسبز لہلہاتی فصلوں کو تباہ کردےتا ہے اور جب چاہتا ہے‘ زےادہ مقدار مےں پانی چھوڑ کر ہمےں سےلاب زدہ کر دےتا ہے۔ حالےہ سےلاب بھارت کی پاکستان دشمنی کا اےک اورمنہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمےر پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے اور مسئلہ کشمےر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تصفےہ کرنے پر تےار نہےں ہے۔ اگر قدرت قائداعظمؒ کو مزےد مہلت عطا فرما دےتی تو ےقےنا وہ کشمےر کو بھارتی قبضے سے آزاد کروالےتے۔ زندگی کے آخری اےام مےں ےہ مسئلہ ان کے دل مےں بسا ہوا تھا اور وہ چاہتے تھے کہ کشمےر کی آزادی کی تمنا ان کی زندگی مےں ہی پوری ہوجائے۔ افسوس کہ ان کی رحلت کے بعد پاکستان کی سےاسی و عسکری قےادتےں ان کی اس خواہش کو عملی جامہ پہنانے مےں کامےاب نہ ہو سکےں۔ انہوں نے کہا کہ کشمےر مذہبی‘ جغرافےائی‘ تہذےبی‘ ثقافتی غرضےکہ ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ ہے۔ وہاں کے عوام کے دل پاکستانی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہےں۔ وہ پاکستان سے الحاق کے خواہش مند ہےں۔ ہمارا بھی ےہی اےمان ہے کہ جب تک کشمےر پاکستان مےں شامل نہےں ہوتا‘ تب تک پاکستان کی تکمےل نہ ہوگی۔ وہاں کے مسلمان عوام بھارتی جبر و تسلط کے خلاف مسلسل جدوجہد کررہے ہےںاور انہےں پاکستان کی مکمل سفارتی اور اخلاقی حماےت حاصل ہے۔ چند روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس مےں وزےراعظم مےاں محمد نواز شرےف نے جس جرا¿ت اور بےباکی سے مسئلہ کشمےر کو اٹھاےا‘ پاکستان کی حالےہ سےاسی تارےخ مےں اس کی مثال نہےں ملتی۔ انہوں نے بڑے دو ٹوک الفاظ مےں عالمی برادری کو پےغام دےا ہے کہ جنوبی اےشےا مےں امن و استحکام کا دارومدار مسئلہ کشمےر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ اور اس کی قیادت کشمیر کاز کے سلسلے میں کمٹڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمےری عوام کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لئے بھارتی فوج انتہائی مہلک ہتھےار استعمال کررہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کے ساتھ امریکی تعاون چل رہا ہے اوریہ اسلحہ ہمارے خلاف ہی استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمےری عوام کے جلوسوں مےں شامل نوجوانوں کو تاک تاک کر نشانہ بناےا جاتا ہے۔ وادی¿ کشمےر کے قبرستان اس امر کی گواہی دے رہے ہےں کہ 1989ءمےں شروع ہونے والے جدوجہد آزادی کے بعد وہاں بننے والی زےادہ تر قبرےں 15 تا 25 سال کے نوجوانوں کی ہےں۔ بھارتی فوج خواتےن کی عصمت دری کو بھی اےک جنگی ہتھےار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ وادی¿ کشمےر مےں درےافت ہونے والی اجتماعی قبرےں بھارتی درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہےں لےکن افسوس کہ کشمےری عوام کے مصائب و آلام کے حوالے سے عالمی برادری بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ خود کو انسانی حقوق کے عالمی چےمپئےن قرار دےنے والے ممالک کا ضمےر بھی مردہ ہوچکا ہے۔ غالباً اس لئے کہ کشمےری عوام مذہباً مسلمان ہےں، مےں سمجھتا ہوں کہ مسئلہ کشمےر کے حل کی خاطر بالآخر پاکستان کو اپنے زور بازو سے ہی کام لےنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا نظریہ¿ پاکستان کو مضبوطی سے پکڑناہوگااوراس نظریے میں کنفیوژن پھیلانا اس نظریہ کو کمزورکرنے کے مترادف ہے۔معاشرے کے تمام طبقات کونظریہ¿ پاکستان کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ وابستہ ہونا چاہئے۔ کشمےرےوں کی بھارت سے نفرت کا ےہ عالم ہے کہ وہاں بھارت کے ےومِ آزادی کو ےومِ سےاہ کے طور پر مناےا جاتا ہے اور پاکستان کے ےومِ آزادی پر ہر جگہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہراےا جاتا ہے۔ بھارت کشمےرےوں کے جذبہ¿ حرےت کو کبھی نہ کچل سکے گا۔ آج وادی¿ کشمےر ”پاکستان سے رشتہ کےا؟....لا الٰہ الا اللہ“ اور ”کشمےر بنے گا پاکستان“ کے نعروں سے گونج رہی ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر کااختتام پاکستان زندہ باد،تحرےک آزادی¿ کشمےر پائندہ بادکے نعروں سے کیا۔ کنوینرآل پارٹیز حریت کانفرنس(سید علی گیلانی )غلام محمد صفی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ریاست جموں وکشمیرکے ڈیڑھ کروڑ انسانوں کی زندگی اورموت کا مسئلہ ہے۔کشمیر صرف انسانی حقوق کی پامالی کا ہی نہیں بلکہ وہاں موجود لوگوںکی سیاسی تقدیر کا مسئلہ ہے کہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔مسئلہ کشمیر اُ س وقت تک حل نہیں ہوسکتا جب تک کشمیریوں کو حق خودارادیت نہ دیاجائے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنما سید علی گیلانی پاکستان میں جناب ڈاکٹر مجید نظامی کو کشمیریوں کی توانا آوازسمجھتے ہیں،اُ ن کاکہنا ہے کہ جناب ڈاکٹر مجید نظامی،روزنامہ نوائے وقت،وقت ٹی وی،اوردی نیشن مسئلہ کشمیر کواجاگر کرنے میں اہم کرداراداکررہے ہیں اورپاکستان کی سیاسی قیادت کا قبلہ درست رکھنے کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو پانی کا مسئلہ بھی خود بخود حل ہوجائے گا،ہماری سٹرٹیجک اہمیت مزید بڑھ جائے گی اور کوئی ہمیں ڈو مور بھی نہیں کہہ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ آج ایک ہجوم کو قوم بنانے کی کوشش کررہاہے،اللہ تعالیٰ اسے اپنے مقاصد میں کامیاب کرے۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فریداحمدپراچہ نے کہا کہ میں جناب ڈاکٹر مجید نظامی اورنظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کا شکرگزارہوں کہ انہوں نے ایسے وقت میں کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا جب پاکستان میں امن کی آشا کے نام پر کشمیر کو بھلاکربھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی باتیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میںہماری قومی پالیسی یہی رہی ہے کہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیاجائے۔مسئلہ کشمیرکوئی سرحدی تنازع نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ زندہ انسانوں کا مسئلہ ہے۔کشمیر پاکستان کا لازمی حصہ ہے اور لفظ پاکستان میں” ک“ سے مراد کشمیر ہی ہے، پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیرکسی مذاکرات یاقراردادوں سے نہیں بلکہ جہاد کے ذریعے ہمیں ملا ہے۔ جناب ڈاکٹر مجید نظامی اس حوالے سے واضح فارمولہ دے چکے ہیں کہ جہاد کے بغیر کشمیر کی آزادی ممکن نہیںہے۔ صدر نظریہ¿ پاکستان فورم میرپورآزادجموں وکشمیر مولانا محمد شفیع جوش نے کہا نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے کشمیر کانفرنس کا انعقاد کر کے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ شہ رگِ پاکستان کیلئے فکرمند ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی پاکستان سے الحاق کی قراردادمنظورکرلی تھی۔کشمیر کے بغیر پاکستان کی تکمیل ممکن نہیں ہے۔ کشمیر سنٹر کے سابق ڈائریکٹر مرزامحمد صادق جرال نے کہا کہ کشمیر کاز کیلئے جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی خدمات گرانقدر ہیں۔ پاکستان کی سیاسی جماعتیں کشمیرکے بارے میں قومی پالیسی پر قائم رہیں۔نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہدرشید نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا بڑا مقصد مسئلہ کشمیرکو اجاگرکرنااورحکمرانوں کو یہ باورکروانا ہے کہ پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات قائم نہیں کرنے چاہئیں۔جناب ڈاکٹر مجید نظامی مسلسل کشمیرکاز کیلئے آواز بلند کررہے ہیں اورانہیں کشمیری عوام”مجاہد کشمیر“کے لقب سے یادکرتے ہیں ۔پروگرام کے دوران جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین کو نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کی مطبوعات کا ایک سیٹ بھی پیش کیا۔