• news

دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے قرضوں کی حد میں توسیع نہ کی تو دنیا میں تباہ کن معاشی نتائج مرتب ہوں گے: امریکہ

واشنگٹن (اے ایف پی) امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی شٹ ڈاﺅن کے حوالے سے کہا ہے کہ شٹ ڈاﺅن کسی شخص کی جیت نہیں، یہی ایک نقطہ ہے۔ جتنی جلد ممکن ہو، ہمیں اس سے نجات حاصل کرنی ہے۔ صدر اوباما نائب صدر جوبائیڈن اور سیکرٹ سروس ایجنٹوں کے جھرمٹ میں پنسلوینیا ایونیو میں چہل قدمی کے دوران سینڈوچ شاپ پر گئے جہاں فیڈرل ورکرز کو 10 فیصد ڈسکاﺅٹ پر اشیا ملتی ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس علاقے کو سیکرٹ سروس نے پہلے سے کلیئر قرار نہیں دیا تھا اور ابھی ایک روز پہلے ہی خاتون کی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ اوباما نے کہا کہ یہ شٹ ڈاﺅن آج ہی ختم ہوسکتا ہے۔ انہوں نے ہاﺅس کے سپیکر جان بونیر سے کہا کہ حکومتی ادارے کھولنے کی خاطر وہ شارٹ ٹرم فنڈنگ کیلئے ووٹنگ کی اجازت دیں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہم لوگ اپنے بل ادا کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے متنبہ کیا ہے کہ ملک کی مالی ذمہ داریاں نبھانے اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے اگر کانگریس نے آئندہ دنوں قرضوں کی حد میں توسیع کی اجازت نہ دی تو دنیا بھر میں اسکے تباہ کن معاشی نتائج مرتب ہونگے۔ ایسے میں جب امریکہ 16.7 ٹریلین ڈالر کی قرضے کی حد کی سطح پر کھڑا ہے۔ محکمہ خزانہ نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس مسئلے کی نشاندہی کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک بروقت ادائیگیاں نہیں کر پائیگا جس میں قرض کی وہ رقم بھی شامل ہے جو امریکہ نے بیرون ملک سے ادھار لے رکھی ہے۔ اگر ہم بروقت ادائیگی نہیں کر پائے تو یہ غیرمعمولی نوعیت کا معاملہ ہوگا جس کے باعث مالی منڈی میں قرضے منجمد ہوکر رہ جائیں گے، ڈالر کی قدر گر سکتی ہے۔ امریکہ کے سود کی شرح تیزی سے بڑھ جائے گی۔ دنیا بھر میں منفی اثرات مرتب ہونگے۔ ہوسکتا ہے کہ کوئی مالی بحران کی ایسی کیفیت پیدا ہو جو 2008ءیا اس سے بھی بدتر نوعیت کی صورتحال اختیار کر لے۔ اوباما نے کہا کہ قومی قرضوں کے نئے بحران سے نمٹنے کیلئے 17 اکتوبر سے پہلے کانگریس کو فوری اقدام کرنا ہوگا۔ گزشتہ ایک صدی کے دوران امریکہ کے قومی قرضوں کی حد میں 100 سے زیادہ مرتبہ توسیع کی جا چکی ہے۔ کبھی عام رواجی طریقے سے‘ کبھی کافی عرصے تک جاری رہنے والے مباحثے کے نتیجے میں وائٹ ہاﺅس میں موجود انتظامیہ کی مخالف سیاسی جماعت عمومی طورپر حکومتی سربراہ بے تحاشا اخراجات کا الزام لگاتی ہے۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لوگارڈ نے کہا ہے کہ امریکہ میں شٹ ڈاﺅن سے حکومتی اداروں کی جزوی بندش کا مسئلہ عالمی معیشت کیلئے انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔ یہ نازک مشن ہے۔ اس مسئلے کو جس قدر جلد ممکن ہو حل کر لیا جائے۔ امریکی اداروں کی بندش پر اپنے ردعمل میں آئی ایم ایف کی سربراہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی حد بڑھانے میں ناکامی نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی اقتصادیات کیلئے بھی انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے بھی کانگریس کو خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی حد بڑھانے میں ناکامی آئندہ ہفتوں میں 2008ءسے بڑے اقتصادی بحران کا باعث بن سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن