جنرل کیانی نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی‘ توقع ہے نیا آرمی چیف بھی ایسا ہی کریگا : سیاسی و دینی رہنما
جنرل کیانی نے ہمیشہ جمہوریت کی حمایت کی‘ توقع ہے نیا آرمی چیف بھی ایسا ہی کریگا : سیاسی و دینی رہنما
اسلام آباد، لاہور(نوائے وقت رپورٹ + خصوصی نامہ نگار + ایجنسیاں) حکمران اور اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی و دینی رہنماﺅں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویزکیانی کی طرف سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنر ل کیانی نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری حکومت کو سپورٹ کیا جو قابل تعریف ہے، ان کے فیصلے سے افواہیں دم توڑ گئی ہیں، حکومت کو نئے چیف آف آرمی سٹاف کا اعلان کر دینا چاہئے، امید ہے آنے والا آرمی چیف بھرپور صلاحیتوں کا مالک اور ملک کو بحران سے نکالنے میں جمہوریت کی حمایت کریگا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین مخدوم امین فہیم نے کہاکہ جنرل اشفاق پرویزکیانی نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری حکومت کو سپورٹ کیا جو قابل تعریف ہے۔ حکومت کو نئے چیف آف آرمی سٹاف کا اعلان کر دینا چاہئے، یہ جمہوری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ وقت پر اور پوری ذمہ داری نبھائے۔ امید ہے کہ آنے والا چیف آف آرمی سٹاف بھرپور صلاحیتوں کا مالک ہو گا اور ملک کو بحران سے نکالنے میں جمہوریت کی حمایت کریگا اور وہ بھی ایسا ہی کریگا۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر مہرالنساءشیریں مزاری نے کہاکہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کر کے بہت اچھا کیا کیوں کہ فوج میں سارے پروفیشنل اور تربیت یافتہ افسر ہوتے ہیں اور ان پر بہت اہم ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ نئے چیف آف آرمی سٹاف کو بہت سے مسائل کا سامنا ہو گا جس میں 2014ءمیں امریکی فوج کا انخلائ، کراچی آپریشن اور بلوچستان کے حالات ان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہونگے، ان پرذمہ داری عائد ہو گی کہ وہ ملک کوکس طرح مسائل کے بھنور سے نکالتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے ترجمان سینیٹر زاہد خان نے کہاکہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کا اعلان مثالی فیصلہ ہے، جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی افواہیں اس فیصلے کے بعد خود بخود دم توڑ گئیں۔ نئے آرمی چیف کی تقرری حکومت پسند و ناپسند کے بغیر سنیارٹی کی بنیاد پرکرے، سیاسی قیادت کو سیاسی سوج بوجھ کے تحت فیصلے کرنا ہونگے۔ سابقہ حکومت میں مختلف مراحل پر جمہوریت پر شب خون مارنے کے مواقع آئے لیکن اسٹیبلشمنٹ نے خاموشی اختیار کی۔ مسلم لیگ ن کے ترجمان سینیٹر مشاہداللہ نے کہا آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ اچھا اقدام ہے، ان کے اعلان سے افواہیں دم توڑگئی ہیں ۔ ماضی میں ا س طرح کی مثالیں نہیں ملتیں، جنرل کیانی کے بیان سے ادارے مزید مضبوط ہونگے، ان کے بیان سے آنے والا ہر جنرل اپنی سنیارٹی پر جگہ بنائیگا۔ جنرل کیانی کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے سے افواہیں بھی دم توڑگئی ہیں۔ وزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری آصف کرمانی نے کہا جنرل کیانی کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ آرمی چیف نے روشن روایات کی بنیاد رکھی۔ وزیراعظم کی خواہش ہے تمام ادارے آئینی حدود میں رہ کر کام کریں۔ خوشی ہے کہ آئینی کردار کا آغاز ہوگیا ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے ریٹائرمنٹ کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بیان کے بعد گومگو کی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا۔ جمہوری اداروں کے بعد دیگر اداروں میں بھی اچھی روایات قائم ہورہی ہیں۔ الطاف حسین نے کہا جنرل اشفاق پرویز کیانی نے انتہائی کٹھن اور سنگین حالات کا سامنا کیا۔ کیانی کی قیادت میں مسلح افواج نے ڈٹ کر ملک کا دفاع کیا۔ اشفاق پرویز کیانی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے مثبت روایت قائم کی۔ سید منور حسن نے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اشفاق پرویزکیانی کے فیصلے سے فوج کے ادارے پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اور مرکزی ترجمان مولانا محمد امجد خان نے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی کی جانب سے مقررہ مدت پر ریٹائرمنٹ کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا کہ آرمی چیف نے اچھی روایت قائم کی ہے اور اس اعلان سے پاکستانی ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا آرمی چیف کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ان کے فیصلے سے پاک فوج پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت نئے آرمی چیف کی تقرری سنیارٹی کی بنیاد پر کرے۔ اگر حکومت نے سنیارٹی پالیسی پر عملدرآمد نہ کیا تو حکومت کا اچھا اقدام نہیں ہوگا۔
ردعمل