پاکستان کا ڈرون حملوں کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے پر سنجیدگی سے غور
پاکستان کا ڈرون حملوں کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھانے پر سنجیدگی سے غور
اسلام آباد (ثناءنیوز) حکومت پاکستان نے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون طیاروں کے غیر قانونی حملوں کو رکوانے کے لئے یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے پر سنجیدگی سے غور شروع کر دیا ہے۔ ڈرونز حملوں کے خلاف نمائندہ کل جماعتی کانفرنس کے متفقہ فیصلے کی پاسداری کے لئے حکومت یہ معاملہ متعلقہ بین الاقوامی فورم میں اٹھانے کے فوائد اور ممکنہ مضمرات دونوں پر مشاورت کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ امریکی ڈرون طیاروں کے حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں بلکہ انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیمیں بھی ان کی مخالفت کر چکی ہیں رواں ماہ 23 اکتوبر کو واشنگٹن میں امریکی صدر سے مجوزہ ملاقات میں بھی وزیر اعظم محمد نواز شریف ڈرون حملوں کے خلاف پاکستانی عوام اور دینی و سیاسی قوتوں کی تشویش سے آگاہ کریں گے جس کی تصدیق سیکرٹری خارجہ نے بھی کر دی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس حوالے سے پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہے۔ پاکستان ، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عالمی قوانین و ضابطے وضع کرنے کا بھی باضابطہ مطالبہ کر چکاہے۔ تاکہ بڑی قوتوں کو کسی بھی ملک کی آزادی و خود مختاری کے انحراف سے عالمی برادری مشترکہ طور پر روک سکے سفارتی و دفاعی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق ڈرون حملے رکنے کے نتیجہ میں قیام امن کی کوششوں کو تقویت حاصل ہو گی۔
ڈرون حملے