جانوروں کی قیمتوں میں 50فیصد اضافہ، سنت ابراہیمی ادا کرنا محال ہو گیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) معاشی اور اقتصادی ابتری کے ماحول اور بڑھتی ہوئی خوفناک مہنگائی نے متوسط طبقے کو عید قربان پر شدید ترین ڈیپریشن میں مبتلا کر دیا ہے۔ تنخواہ اور دیہاڑی دار طبقے کے لئے سنت ابراہیمی کی ادائیگی ناممکن ہوتی جا رہی ہے۔ جانوروں کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں کے باعث منڈیوں میں ہو کا عالم ہے۔ 2012ءاور موجودہ سال کی قیمتوں میں 50فیصد اضافہ ہو گیا۔ اب تنہا قربانی کرنا بہت دشوار نظر آ رہا ہے تاہم اجتماعی قربانی کا رجحان اسی لئے بڑھ رہا ہے کہ اکٹھے قربانی سے یہ فریضہ 8، 9اور 10ہزار میں ادا ہو جاتا ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں جانوروں کی منڈیاں لگ گئی ہیں۔ خوبصورت اور قابل دید جانوروں کے ساتھ بیوپاری پورا دن گاہکوں کا انتظار کرتے ہیں۔ آنے والے خریدار جانوروں کے نرخ پوچھتے ضرور ہیں مگر قیمتیں سن کر غائب ہو جاتے ہیں۔ سروے کے دوران معلوم ہوا کہ جو بکرا گذشتہ سال 18سے 20ہزار روپے میں خریدا گیا تھا آج اس کی قیمت 50سے 60ہزار طلب کی جا رہی ہے۔ بکرا 40ہزار سے ایک لاکھ جبکہ بیل کی 65ہزار سے ڈیڑھ لاکھ تک کی قیمت بتائی جا رہی ہے۔