پشاور : پولیو مرکز کے قریب بم دھماکہ‘ پولیس اہلکار سمیت 2 جاں بحق ‘ جندا اللہ نے ذمہ داری قبول کر لی
پشاور + لاہور + اسلام آباد (ایجنسیاں) پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں انسداد پولیو ٹیموں میں سامان کی تقسیم کے دوران دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 2 افراد جاںبحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جند اللہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ بڈھ بیر کے علاقے بازید خیل میں واقع ہسپتال میں انسداد پولیو ٹیموں کو سامان تقسیم کیا جا رہا تھا۔ پولیو ٹیموں کی سکیورٹی کیلئے پولیس موبائل جیسے ہی ہسپتال کے قریب پہنچی اسی دوران دھماکہ ہو گیا۔ بم ڈسپوزل یونٹ نے دھماکے کی جگہ پر نصب ایک اور بم کو ناکارہ بنا دیا۔ دھماکے کے وقت ہسپتال میں 43 پولیو رضاکار موجود تھے جو محفوظ رہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے میں 4 سے 5 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ناکارہ بنائے گئے بم کا وزن 8 کلوگرام تھا جبکہ ناکارہ بنائے گئے بم کے ساتھ موبائل بھی ملا ہے۔ ایس ایچ او بڈھ بیر کے مطابق پشاور میں دھماکے کی اطلاع تھی۔ چیف ایگزیکٹو ایل آر ایچ ارشد جاوید نے کہا ہے کہ زخمیوں میں سے 2 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس کے مطابق پک اپ میں 12 اہلکار سوار تھے جبکہ دھماکے میں انسداد پولیو ٹیم کی پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف، عمران خان، منور حسن، الطاف حسین سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنماو¿ں نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔ بعدازاں دھماکے کی زد میں آ کر جاںبحق ہونے والے اے ایس آئی اور رضاکار کی نماز جنازہ پشاور پولیس لائنز میں ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں گورنر خیبر پی کے انجینئر شوکت اللہ خان، سینئر وزیر حیات شیرپا¶، آئی جی پولیس اور کمشنر پشاور سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔ بی بی سی ڈاٹ کام کے مطابق پولیس نے بتایا کہ یہ دھماکہ پیر کی صبح بڈھ بیر کے علاقے سلیمان خیل میں ایک بنیادی مرکز صحت کے باہر ہوا۔ عسکریت پسند تنظیم جند اللہ نے پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں پولیو اہلکاروں اور پولیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق نامعلوم مقام سے بات چیت میں جند اللہ کے ترجمان حامد مروت نے کہا کہ بڈھ بیر میں پولیو اہلکاروں اور پولیس پر حملہ ان کی تنظیم نے کیا ہے۔ پولیو ورکرز اور ان کی سکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار ان کے نشانے پر ہیں اور وہ مستقبل میں بھی انہیں نشانہ بناتے رہیں گے۔ حامد مروت نے کہا کہ یہودی اور مغربی ایجنڈے پر کام کرنے والے عناصر کو نشانہ بنانا ان کی تنظیم کا مقصد ہے جس سے وہ کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دوسری جانب بم دھماکے کے بعد علاقے میں پولیو مہم ملتوی ہو گئی ہے۔ خواتین اور مرد رضاکاروں نے کام جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب پشاور کے علاقے کچہ گڑھی میں بیگ سے دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ نواحی علاقے متنی میں مسلح افراد نے پشاور سے کوہاٹ جانے والے 10 افراد کو اغوا کر لیا۔ اغوا کار 3 گاڑیوں میں سوار خواتین کو چھوڑ کر مردوں کو ساتھ لے گئے۔