کشکول توڑنے کیلئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 14 فیصد تک بڑھانا ہو گی: احسن اقبال
لاہور (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و کمشن احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 14فیصد تک نہ بڑھائی گئی تو پھر ہم اپنا کشکول لئے کبھی امریکہ اور کبھی آئی ایم ایف کے پاس جاتے رہیں گے اگر ہم نے قرضوں کا کشکول توڑنا ہے تو ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 14فیصد تک بڑھانا ہو گی جس کے لئے عوام اور کاروباری برادری کو قربانی دینی پڑے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں مارکون 2014ءکے لوگو کی تعارفی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر مارکون کے چیئرمین خلیق الرحمن اور ناصر جاوید چودھری نے بھی خطاب کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم بھی سابقہ حکومت کی طرح ڈنگ ٹپاﺅ پالیسی اپنا سکتے تھے اور عوام کو خوش کرنے کیلئے سبسڈی جاری رکھ سکتے تھے لیکن پھر ہمارا مستقبل خطرے میں پڑ جاتا۔ ہم نے پاکستان کے مستقبل کو بہتر بنانے ،اسے اقتصادی بحران سے نکالنے اور ایشیا کا تیز ترین ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے ناخوشگوار فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں جس کے ثمرات عوام اور ملک کے لئے بہترین ہوں گے۔ حکومت بجلی اور گیس چوروں کو پکڑ رہی ہے اور ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہمیں مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے تاجر بھی ناخوش ہیں لیکن اگر ہم نے اپنے ملک کی تقدیر بدلنی ہے ،صحت،تعلیم اور انفراسٹرکچر کے شعبوں کو بہتر بنانا ہے تو پھر کڑوی گولی نگلنی پڑے گی۔ انہوں نے کراچی میں نادرا کی جانب سے بوگس ووٹوں کی نشاندہی کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر امتحان میں ایک یا دو افراد فیل ہو جائیں تو پورے امتحانی نظام کو خراب نہیں کہا جا سکتا تاہم الیکشن کمشن کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ پاکستان کو اقتصادی بحران میں مبتلا کرنے والے دو سابق جرنیل جنرل ضیاءالحق مرحوم اور پرویز مشرف ہیں جنہوں نے جمہوری نظام کی بساط لپیٹ کر ملک میں ڈکٹیٹر شپ مسلط کی، حکومت کے پاس الٰہ دین کا چراغ نہیں کہ راتوں رات ملک کے تمام مسائل حل کر دے قوم تھوڑا وقت دے حکومت کا ساتھ دے انشاءاللہ تین چار سال میں لوڈشیڈنگ بھی ختم ہو جائے گی۔مہنگائی،بے روزگاری اور غربت میں کمی ہو گی اور پاکستان اپنے پاﺅں پر بھی کھڑا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی برآمدات بڑھانے کیلئے دنیا میں میڈ ان پاکستان برینڈز متعارف کروانے ہوں گے۔