• news

مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی، حکومتی رفتار دھیمی ہے: سیاسی حلقے

لاہور (سید شعیب الدین سے) سابق آمر جنرل مشرف کی تمام مقدمات میں ضمانت منظوری کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ سوال گردش کررہا ہے کہ مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی رفتار بہت دھیمی ہے اور کیا اس حوالے سے کوئی تیاری بھی کی گئی ہے۔ سیاسی حلقے اس حوالے سے منقسم رائے رکھتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اپنے ان دعووں میں جو انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کئے تھے کہ ملک کا آئین توڑنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، پر عملدرآمد کرائے گی یا پرویز مشرف کو ملک سے نکلنے کا راستہ مہیا کردیا جائے گا۔  مشرف کی اکبر بگتی قتل کیس سے پہلے بے نظیر قتل اور ججز نظربندی کیس میں ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ 12 اکتوبر 1999ء کو نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے والے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی پاکستان میں جمہوریت کے تسلسل اور استحکام کیلئے ضروری ہے۔ مسلم لیگ (ن) اس حوالے سے انتہائی سخت مؤقف رکھتی ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو اس وقت مسلم لیگ (ن) نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جب سابق صدر زرداری نے جنرل مشرف کو پاکستان سے نکلنے کیلئے ’’سیف ایگزٹ‘‘ فراہم کیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) نے آرٹیکل 6 کے تحت اقتدار پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے سیکرٹری داخلہ کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ مگر سیکرٹر ی داخلہ چودھری قمر الزمان دو روز قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے کیونکہ انہیں چیئرمین نیب مقرر کیا گیا تھا۔ سیکرٹری داخلہ کی تبدیلی کے بعد اب اس کمیٹی کی سربراہی نئے سیکرٹری داخلہ کو سونپی جائے گی یا کسی اور اعلیٰ افسر کو اس کمیٹی کا سربراہ بنایا جائے گا، یہ بھی ابھی تک واضح نہیں ہے۔ سیاسی حلقے اور پاکستان میں جمہوریت کے استحکام اور تسلسل کے خواہشمند چاہتے ہیں کہ ملک کو آمریت کے خطرے سے نجات دلانے کے لئے ایک دفعہ سابق آمر کو سزا ضرور سنائی جائے۔ 

ای پیپر-دی نیشن