کراچی میں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں 2 تھانیداروں سمیت 8 افراد جاں بحق
کراچی (کرائم رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) کراچی کے مختلف علاقوں میں بدھ کے روز فائرنگ اور تشدد کے دیگر واقعات میں 2 تھانیداروں سمیت 8 افراد جاںبحق ہوگئے جبکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران مزید 63 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ دوران تلاشی صوبائی وزیر جاوید ناگوری کی گاڑی کو اسلحہ برآمد ہونے پر رینجرز نے تحویل میں لے لیا۔ نارتھ کراچی کے علاقے انڈا موڑ پر گذشتہ روز موٹر سائیکل سوار نامعلوم افراد کی پولیس وین پر فائرنگ سے ایس ایچ او سرسید ٹاؤن سید عرفان حیدر اور انویسٹی گیشن کے سب انسپکٹر شہباز جاں بحق ہوگئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص زخمی ہوگیا جبکہ فائرنگ کرنیوالے فرار ہوگئے۔ رینجرز اور پولیس نے علاقے میں قریبی 2 عمارتوں کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن کیا اور 10 افراد کو حراست میں لے لیا۔ دریں اثناء کورنگی نمبر ڈھائی میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار افراد نے ایم کیو ایم کے دفتر پر فائرنگ کر کے سعید بنگش اور عامر کامران کو قتل کردیا۔ لانڈھی ہسپتال چورنگی کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ مقتول کی فوری طور پر شناخت ممکن نہیں ہوسکی۔ لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی۔ ادھر شارع فیصل پر کالونی گیٹ کے قریب ٹریفک حادثہ میں ایک شخص چل بسا۔ متوفی کی لاش کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ علاوہ ازیں گڈاپ میں سپر ہائی وے کے نالے سے منگل کو ملنے والی 3 لاشوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔ پولیس کے مطابق مقتولین کچھی معلوم ہوتے ہیں، تینوں افراد کو اغوا اور تشدد کے بعد قتل کیا گیا۔ ادھر گلشن بونیر میں فائرنگ کر کے جانان خان کو قتل کردیا گیا۔ علاوہ ازیں پولیس اور رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران مزید 63 جرائم پیشہ افراد کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا۔ ان میں سہراب گوٹھ کے علاقے جنجال گوٹھ سے 12 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ رینجرز کے مطابق گرفتار ملزمان ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور جرائم کی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔ کیماڑی ٹاؤن میں پولیس نے بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان میں ملوث گینگ وار کے کارکن آصف عرف چھوٹو کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کر لیا۔ اطلاعات کے مطابق رینجرز نے لیاری کے علاقے سنگھولین میں کارروائی کے دوران پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر برائے کچی آبادی جاوید ناگوری کی گاڑی کی تلاشی لیکر کلاشنکوفیں، ایس ایم جی جبکہ جی تھری کی گولیاں اور پٹے برآمد کر لئے اور گاڑی کو قبضے میں لے لیا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر جاوید ناگوری کا کہنا ہے کہ رینجرز کا انکی گاڑی سے غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کا دعویٰ غلط ہے، ان کے پاس موجود تمام اسلحہ لائسنس یافتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی میں موجود 2 کلاشنکوف ان کی سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کی تھیں جبکہ ایک کلاشنکوف لائسنس یافتہ تھی، جاوید ناگوری کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیر انکی گاڑی کی تلاشی سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف کیا جانیوالا آپریشن غیر جانبدار ہے۔