بگٹی قتل کیس میں بھی مشرف کی ضمانت منظور ۔ نام ای سی ایل میں شامل ہے بیرون ملک نہیں جا سکتے
اسلام آباد (وقت نیوز) ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق سابق صدر مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔ جب تک نام ای سی ایل میں شامل ہے مشرف بیرون ملک نہیں جا سکتے۔اسلام آباد (ایجنسیاں) نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سابق صدر مشرف کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے پرویز مشرف کو 10،10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس مشیر عالم خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ مشرف کے وکیل ابراہیم نے دلائل میں کہا کہ ان کے موکل کی تمام دیگر کیسز میں ضمانت ہو چکی ہے۔ ابراہیم ستی نے کہا کہ استغاثہ اب تک پرویز مشرف کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکا، ان کے موکل گزشتہ ساڑھے 6 ماہ سے جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں جس دوران انہیں 40 سے زائد بار قتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں لہذا عدالت ان کے موکل کی ضمانت کی درخواست منظور کرے۔ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں کہ پرویز مشرف براہ راست اس قتل میں ملوث ہیں۔ ان کے بعد بلوچستان حکومت کے پراسیکیوٹر طاہر خٹک نے دلائل دیئے عدالت نے ان سے پوچھا کہ کیا مشرف کے خلاف کوئی ایسے شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر کہا جائے کہ ان کی ضمانت مسترد ہونی چاہئے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ان کے پاس شریک ملزمان کے بیانات موجود ہین اس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ان سے پوچھا آپ یہ بتائیں کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ کریمینل سازش کا کیس ہے کیا اس حوالہ سے کوئی شواہد موجود ہیں اس پر پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی کے گھر پر جب بھی راکٹ سے حملہ ہوا اس کی ویڈیو فوٹیج موجود ہیں عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ وہ بتائیں کہ ان کے پاس سازش کے بارے میں شواہد ہیں کہ کس جگہ بیٹھ کر سازش تیار ہوئی جبکہ کیس کے درخواست گزار نواب زادہ جمیل بگٹی کی جانب سے عدالت کے طلب کئے جانے کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہوئی عدالتی عملہ نے سمن کی تعمیل کے ثبوت عدالت میں پیش کر دیئے اس پر عدالت نے جمیل اکبر بگٹی کے وکیل یا ان کی ذاتی طور پر عدم موجودگی میں ہی کیس کی سماعت کا فیصلہ کیا۔ جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ کیا مشرف کو کسی نے سازش کرتے ہوئے دیکھا یا کسی کو ایسے احکامات دیتے ہوئے دیکھا ہے، اگر انہوں نے کوئی سازش کی ہے تو کیا اس کے ٹھوس ثبوت ہیں، جسٹس ناصر الملک کے سوالات پر پراسیکیوٹر جنرل نے نفی میں سر ہلایا۔ واضح رہے کہ پرویز مشرف کی بے نظیر قتل کیس اور ججز نظربندی کیس میں پہلے ہی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔ قبل ازیں کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے مشرف کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ رائٹر کے مطابق مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ سابق صدر اب بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ مشرف دبئی جا سکتے ہیں۔ ان کے فارم ہائوس پر موجود جیل کا عملہ ماتحت عدالت سے حکم ملتے ہی وہاں سے رخصت ہو جائے گا۔ قانونی تقاضے مکمل ہونے پر مشرف دبئی جا سکتے ہیں۔ اے ایف پی سے گفتگو میں مشرف کے وکیل قمر افضل نے کہا کہ ضمانت ان کے خلاف ثبوت نہ ہونے پر دی گئی۔ بگٹی قتل کیس میں ضمانت منظور ہونے کے بعد مشرف آزاد ہیں۔ اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق مشرف کے فارم ہائوس پر اب بھی سخت سکیورٹی ہے۔ سابق صدر کے ترجمان رضا بخاری کا کہنا ہے کہ مشرف اپنے اوپر لگے تمام الزامات کی صفائی کیلئے پرعزم ہیں وہ تب تک جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک ان کا نام ان مقدمات سے خارج نہیں ہوجاتا۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد امجد نے کہا ہے کہ مشرف کا پاکستان سے جانے کا پروگرام نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے اور سابق صدر کا فوراً ملک چھوڑنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔مشرف کا فوری بیرون ملک جانے کا کوئی ارادہ نہیں، مشرف کو ڈیل کرنا ہوتی تو 6 ماہ قبل کر لیتے۔ مشرف کی بے نظیر بھٹو قتل کیس، ججز نظربندی کیس اور اب اکبر بگٹی کیس میں بھی ضمانت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پرویز مشرف نے کوئی ڈیل کرلی ہے اور بیرون ملک چلے جائیں گے۔ مشرف نے کوئی ڈیل کی اور نہ ہی اپنی علیل والدہ کو دیکھنے بیرون ملک جانے کی درخواست کی۔ ڈاکٹرامجد نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا گیا اور سپریم کورٹ جانے کی ضرورت پڑی تو ضرور جائیں گے، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر لال مسجد تحقیقاتی کمیٹی چاہے تو پرویز مشرف کا بیان قلمبند کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے پرویز مشرف کی ضمانت کے فیصلے پرانکی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ نے جشن منایا اور مٹھائی تقسیم کی۔ اس موقع پر رہنمائوں اور کارکنوں نے پرویز مشرف کے حق میں نعرے بھی لگائے۔