لاپتہ افراد کیس۔ 11 افسران و جنرلز کے بیان حلفی عدالت میں پیش کرنے کا حکم ۔ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے آمنہ مسعود جنجوعہ کے لاپتہ خاوند مسعود جنجوعہ سے متعلق مقدمہ میں فوج کے 11 افسران و جنرلز کے بیان حلفی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ بیان حلفی کی تصدیق سیکرٹری دفاع کی جانب سے کی گئی ہو جبکہ مقدمہ کی سماعت 10 دن کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے صرف پرویز مشرف کا بیان حلفی جمع کرایا جسے عدالت نے لینے سے انکار کر دیا اور ہدایت کی کہ دس دیگر افسران کو دس روزکے اندراندرحلف نامے عدالت میں جمع کروائے جائیں۔ حلف نامے جمع ہونے پران تمام افسران پر جرح کا آغاز ہوگا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف سمیت 11افسران جن میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم، سابق سیکرٹری داخلہ کمال شاہ، سابق سیکرٹری دفاع بریگیڈئیر جاوید اقبال لودھی، بریگیڈئیر جاوید اقبال چیمہ، جنرل ندیم تاج، جنرل شفقات احمد، بریگیڈئیر منصور اور میجر جنرل نعیم شامل تھے جن سے بیانات حلفی طلب کئے گئے تھے مگر صرف سابق صدر مشرف نے بیان حلفی جمع کروایا ہے باقیوں کے نہیں آسکے، دو تین افسران ملک سے باہر ہیں جبکہ بقیہ افسران وزارت دفاع کے تحت خفیہ کیڈر سے تعلق رکھتے ہیں، ان سے بیانات حلفی لینے کیلئے وزرارت دفاع سے رابطہ کر رکھا ہے، اس پرعدالت نے کہاکہ صر ف مشرف کابیان حلفی نہیں سب افسران کے بیانات حلفی دس روزمیں حاصل کرکے دیئے جائیں۔ حلفیہ بیان میں سابق صدر پرویز مشرف نے انکشاف کیا ہے کہ مسعود جنجوعہ کے والد کا شمار ان کے دوستوں میں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب پہلی بار مسعود جنجوعہ کا معاملہ سامنے آیا تو انہوں نے حساس اداروں سے اس سلسلے میں رپورٹ مانگی تو انہوں نے بتایا کہ مسعود جنجوعہ کے بارے میں ان کے پاس کوئی اطلاع نہیں ہے، وہ تاحال لاپتہ ہیں اور ٹریس نہیں ہو سکے، ان کی مسعود جنجوعہ سے کوئی دشمنی نہیں ہے کہ وہ ان کو غائب کروائیں۔ قبل ازیں سپریم کورٹ میں متفرق مقدمات کی سماعت جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، عدالت نے لاپتہ فرد سجاد امجد سے متعلق آئی ایس آئی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے لاپتہ فرد کی جلد بازیابی کا حکم دیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے عماد عامر سے متعلق بتایا کہ وہ نومبر2009 سے لاپتہ ہے اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس اسے تلاش کر رہی ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتہ فرد خیر الرحمان سے متعلق مقدمہ کی سماعت میں آئندہ سماعت پر سی سی پی او کے پی کے کوپیش ہونے کا حکم دیا ہے دوران سماعت پولیس نے اپنی رپورٹ پیش کی ناقص کارکردگی پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کو ہر صورت بازیاب کروائیں گے۔ آن لائن کے مطابق سماعت کے دوران عدالت نے کہا ہے کہ لاپتہ کی بازیابی کیلئے کاغذی کارروائی نہیں نتائج چاہئیں، پولیس اور دیگر حکام روزانہ رپورٹیں جمع کروا دیتے ہیں لیکن لواحقین کے زخموں پرمرہم رکھنے کوکوئی تیار نہیں، بہت ہوگیا اب لاپتہ افراد بازیاب ہو جانے چاہئیں، کسی بھی شخص کوخلاف آئین وقانون پابند سلاسل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسکے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔