• news

حضرت ابراہیم علیہ السلام (۲)

حضرت ابراہیم علیہ السلام (۲)

اُر± کے کتبات میں تقریباً پانچ ہزار خداﺅں کے نام ملتے ہیں ۔ملک کے مختلف شہروں کے الگ الگ خدا تھے۔ہر شہر کاایک خاص محافظ خدا ہوتا تھاجو رب البلد یا مہاد یوسمجھاجاتا تھا۔اُر±کا رب البلد ”نَنَّار“(چاند دیوتا ) تھا۔دوسرا بڑا شہر ”لرسہ“تھا۔ اس کا رب البلد ”شماش“ (سورج دیوتا) تھا ۔ان بڑے خداﺅں کے ماتحت بہت سے چھوٹے خدا بھی تھے جو زیادہ تر آسمانی تاروں اورسیاروں میں سے تھے۔ ان دیوتاﺅں اور دیویوں کی شبیہیں بُتوںکی شکل میں بنائی گئی تھیں اورتمام مراسمِ عبادت انہی کے آگے بجالائے جاتے تھے۔ نَنَّار کا بُت اُر± میں سب سے اُونچی پہاڑی پر ایک عالی شان عمارت میں نصب تھا ۔مندرمیں بکثرت عورتیں دیوتا کے نام پر وقف تھیں اورانکی حیثیت دیوداسیوں (RELIGIOUS PROSTITUTES)کی تھی۔وہ عورت بڑی معزز خیال کی جاتی تھی جو خدا کے نام پر اپنی بکارت قربان کردے۔کم ازکم ایک مرتبہ اپنے آپ کو”راہِ خدا“میں کسی اجنبی کے حوالہ کرنا عورت کے لیے ذریعہ نجات خیال کیاجاتا تھا۔
نَنَّار محض دیوتا ہی نہ تھا۔بکثرت باغ،مکانات اورزمینیں اسکے مندر کیلئے وقف تھیں۔بہت سے کارخانے مندر کے ماتحت قائم تھے۔اُر± کا شاہی خاندان جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ میں حکمران تھا اسکے بانی اول کانام اُر±نَمُو±تھا ۔جس نے ۲۳۰۰برس قبل مسیح میں ایک وسیع سلطنت قائم کرلی تھی ۔اسی سے اس خاندان کو نَمُو±کا نام ملا جو عربی میں جاکر نمرود ہوگیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ہجرت کے بعد اس خاندان اوراس قوم پر مسلسل تباہی نازل ہونی شروع ہوئی۔ پہلے عیلامیوں نے اُر± کو تباہ کیااورنمرود کو ننار کے بُت سمیت پکڑکے لے گئے پھر لرسہ میں ایک عیلامی حکومت قائم ہوئی جس کے ماتحت اُر± کا علاقہ غلام کی حیثیت سے رہا ۔ان تباہیوں نے ننار کے ساتھ اُر± کے لوگوں کا عقیدہ متزلزل کردیا۔(ضیاءالقرآن)
علامہ ابن جریر طبری نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نسب نامہ یوں تحریر کیا ہے :۔”ھوابراہیم بن تارخ بن ناحور بن ساروغ بن ارغوابن فالغ بن عابربن شالخ بن قینان بن ارفخشذبن سام بن نوح علیہ السلام“۔(تاریخ طبری) امام ابن کثیر لکھتے ہیں: ”حافظ ابن عساکر اپنی تاریخ میں اسحاق بن بشر کاھلی صاحب ”المبترائ“کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی والدہ کا نام” امیلہ“ تھا۔ کلبی کہتے ہیں کہ آپ کی والدہ کانام”بونا“بنت کربتان کرثی ہے، جو ارفخشذبن سام بن نوح کی اولاد سے ہیں۔ابن عساکر ،عکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام ” ابو الضیفان “کنیت فرماتے تھے، اہل کتاب کے مطابق جب تارخ کی عمر پچھتر سال ہوئی تو ان سے ھاران،ابراہیم اورناحور پیدا ہوئے۔حضرت لوط علیہ السلام ھاران کے بیٹے ہیں“۔(تاریخ ابن کثیر)

ای پیپر-دی نیشن