خسرہ ہلاکتوں کی رپورٹ
خسرہ ہلاکتوں کی رپورٹ
لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس خالد محمود خان نے خسرہ سے ہونیوالی ہلاکتوں کے معاملہ پر وزیراعلیٰ سے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ 14 اکتوبر کو طلب کر لی ہے۔
خسرہ کی وباءپھوٹنے سے کئی معصوم بچے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ حکومت نے ڈاکٹر ظفر اقبال کی سربراہی میں معصوم بچوں کی اموات پر انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس پڑی ہے، حالانکہ وزیراعلیٰ پنجاب کو چاہیے تھا کہ رپورٹ عدالت بھیج کر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرواتے لیکن نہ جانے وہ رپورٹ اپنے پاس رکھ کر کیوں بیٹھ گئے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ خسرہ ویکسین لگنے سے 40 فیصد مریض ہیپاٹائٹس کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے باعث مرض مزید بگڑ جاتا ہے۔
ہسپتالوں میں ویکسیئن کو محفوظ رکھنے کا نظام ہی درست نہیں جس کی وجہ سے بہتر نتائج نہیں مل پا رہے۔ یہ انسانی جانوں کے ضیاع کا معاملہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو انکوائری کمیشن کی رپورٹ فی الفور عدالت میں پیش کر دینی چاہیے تاکہ ویکسیئن کو محفوظ کرنے کا بروقت انتظام کیا جا سکے۔ ادویات کی دیکھ بھال کیلئے ہسپتالوں کے ایم ایس حضرات کی زیر نگرانی کمیٹی تشکیل دینی چاہیے یہ کام صرف سٹور کیپر پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ایک ذمہ دار کمیٹی ہو جس میں سینئر ڈاکٹرز شامل ہوں جو روزانہ کی بنیاد پر ادویات کو چیک کریں تاکہ ادویات پڑی پڑی خراب ہونے سے بچ جائیں۔