پرویز مشرف خداحافظ؟
پرویز مشرف خداحافظ؟
نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں سپریم کورٹ نے سابق صدر مشرف کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ سابق صدر اب بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ سابق صدر کے ترجمان رضا بخاری کا کہنا ہے کہ مشرف اپنے اوپر لگے تمام الزامات کی صفائی کیلئے پرعزم ہیں۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد امجد نے کہا ہے کہ مشرف کا فوراً ملک چھوڑنے کا کوئی منصوبہ اور ارادہ نہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کی ججز نظربندی، بے نظیر بھٹو اور اکبر بگٹی قتل کیسز میں گرفتاری ڈالی گئی تھی۔ تینوں کیسز میں انکی ضمانت ہو چکی ہے۔ ججز نظربندی کیس میں مدعی نے اپنے کیس کی پیروی کو غیر ضروری سمجھ لیا۔ بینظیر بھٹو کے لواحقین شروع سے اس کیس میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ وہ بے نظیر بھٹو کے ”جمہوریت بہترین انتقام ہے“ کے فلسفے کی پیروی کر رہے ہیں۔ اکبر بگٹی قتل کیس کے درخواست گزار جمیل اکبر بگٹی اور انکے وکیل گزشتہ روز سماعت کے موقع پر عدالت میں موجود نہیں تھے۔ سابق صدر اور آرمی چیف پر سب سے بڑا آئین شکنی کا الزام ہے۔ 12 اکتوبر کے اقدام کی کورٹ اور پارلیمنٹ نے توثیق کر دی۔ 3 نومبر 2007ءکو ایمرجنسی کے نفاذ کو سپریم کورٹ غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ یہ ہائی ٹریزن کا کیس ہے جس میں حکومت کے ایما پر پیشرفت ہو سکتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے پارلیمنٹ میں مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا اعلان کیا لیکن اس میں خاص پیشرفت نہ ہو سکی۔ مشرف کیخلاف کیس میں مدعیان کی عدم دلچسی واضح ہے۔ مشرف کی مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد امجد نے کہا ہے کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کیلئے سپریم کورٹ بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔ مدعیوں کے اوپر کام کرنیوالے ہاتھ مشرف کا نام بھی ای سی ایل سے نکلوا کر انہیں پاکستان سے باہر بھجوا دیں گے۔ یہ ہمارے سسٹم کی مکمل ناکامی اور ذمہ داروں کی اپنے فرائض سے روگردانی کی بدترین مثال ہے۔ مسلم لیگ ن کی آرٹیکل 6 کے تحت کیس میں عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے جمہوریت کی بقا سے زیادہ ”گارنٹروں“ کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات کا پاس ہے۔ سیاسی قیادت کو ادراک ہونا چاہئے ایسے رویوں سے جمہوریت کبھی خطرات سے نہیں نکل سکے گی۔