• news

قبائلی عوام کے نام پر اربوں روپے ہڑپ کئے جا رہے ہیں: قائمہ کمیٹی

 اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی ریاستوں و سرحدی امور (سیفران) کی قائمہ کمیٹی نے قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی منتخب نمائندوں کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبائلی عوام کے نام پر اربوں روپے ہڑپ کئے جا رہے ہیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی صالح شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے نام پر دونوں اطراف سے قبائلی عوام کا قتل عام جاری ہے، ترقیاتی کام زمین پر نظر نہیں آتے، ٹھیکیدار برطانیہ میں بیٹھ کر یہاں ٹھیکہ حاصل کر رہے ہیں، اگر نگرانی کی جاتی تو آج قبائلی علاقہ ترقی یافتہ ہوتا، ایک ایک سکول کے لیے 70لاکھ روپے منظور کئے جاتے ہیں مگر زمین پر تعلیمی ادارہ نظر نہیں آتا جبکہ وفاقی وزیر سرحدی امور جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ منتخب نمائندوں کی مانیٹرنگ کرائی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، مکمل پراجیکٹ کا اختیار این جی اوز کے پاس نہیں ہو نا چاہیے۔گزشتہ روز ایوان بالا کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد صالح شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی احمد حسن، حلال الرحمان، وفاقی وزیر جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ، قائم مقام سیکرٹری سیفران، پولیٹیکل ایجنٹ خیبرایجنسی، سیکرٹری فاٹا و دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں قبائلی علاقوں میں جاری ترقیاتی کاموں، این جی اوز اور غیر ملکی جاری ترقیاتی منصوبوں سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔ اس موقع پر ارکان کمیٹی نے کہا کہ فاٹا بجٹ کے حوالے سے ارکان سے تجاویز لی جائیں جس پر وفاقی وزیر نے تجویز دی کہ بجٹ منظوری سے کم از کم 15 سے 20 دن پہلے علاقے منتخب ارکان کمیٹی سے تجاویز لی جائیں اور اسے بجٹ کا حصہ بنایا جائے۔ پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی نے بتایا کہ 18فروری کو ہو نے والے دہشت گردی کے حملے کے باعث کافی ریکارڈ تباہ ہو گیا ہے۔ سلالہ حملہ کے بعد درآمدات اور برآمدات بہت متاثر ہوئی ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری فاٹا ظاہر شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکہ ایف ایس ایس پی نامی منصوبہ کے تحت قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کام کر رہا ہے اور اس وقت 346مختلف ترقیاتی سکیمیں شروع کی گئی ہیں جن میں سے 279 مکمل ہو چکی ہیں۔ امریکہ کے منصوبوں کی منظوری بھی امریکی حکومت دیتی ہے۔ فاٹا میں ورلڈ بینک، سوئس اور جرمن حکومت بھی کام کررہی ہے۔ اس موقع پر ارکان کمیٹی نے اعتراض کیا کہ بیرونی امداد پر چلنے والے پراجیکٹ کا آڈٹ نہیں ہوتا اور فاٹا ارکان کے نام پر کروڑوں روپے ہڑپ کر لیے جاتے ہیں جس پر فاٹا سیکرٹری نے بتایا کہ ایف ایس ایس پی کی فنڈنگ کسی بجٹ کا حصہ نہیں۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی صالح شاہ نے انکشاف کیا کہ برطانیہ میں ایک شخص ملا جس نے بتایا کہ وہ میری تحصیل میں سکولنگ کے پراجیکٹ پر کام کر رہا ہے مجھے سمجھ نہیں آتی کہ فاٹا کے لیے برطانیہ سے کام کیا جا رہا ہے مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی منتخب عوامی نمائندوں کے سپرد کی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ قبائلی عوام پر آنے والا پیسہ انٹیلی جنس، این جی اوز کو رشوت سمیت دیگر کاموں میں استعمال کیا جاتا ہے اس لیے عوامی منتخب نمائندوں سے مانیٹرنگ کرائی جائے تا کہ پیسہ کا ضیاع نہ ہو۔ اس موقع پر رکن کمیٹی حلال الرحمان نے انکشاف کیا کہ 10 ارب ڈالر قبائلی علاقوں کی ترقی پر کاغذوں میں خرچ کیے گئے مگر زمین پر نظر نہیں آتے۔

ای پیپر-دی نیشن