شرقپور شریف کا شیر
نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام ایوان پاکستان میں مجاہد صحافت چیئرمین نظریہ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی کی صدارت میں فخر المشائخ سجادہ نشین شرقپور شریف حضرت میاں جمیل احمد نقشبندی مجددی کے لئے تعزیتی ریفرنس ہوا۔ تحریک پاکستان میں شرقپور شریف کے مشائخ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری کی دینی اور علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا آپ کے صاحبزادے میاں خلیل احمد شرقپوری مرحوم نظریہ پاکستان ٹرسٹ کی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیتے تھے۔ میاں خلیل صاحب میرے ساتھ بہت شفقت کرتے تھے ان سے گپ شپ ہوتی، بڑھاپے اور موٹاپے کے باوجود وہیل چیئر پر تقریبات میں تازہ دم رہتے تھے۔ مجھے لگتا ہے ڈاکٹر مجید نظامی صوفی آدمی ہیں۔ صوفی اور مولوی میں فرق ہے۔ دل والا آدمی وہی ہے جو اس فرق کو مٹا دیتا ہے۔ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری طریقت اور شریعت کو یکجا کر کے یکتا ہوئے تھے ان کے لئے محفل میں ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ تحریک پاکستان ایک روحانی تحریک تھی۔ قائداعظم کی قیادت میں برصغیر کے مشائخ نے شمولیت اختیار کی تو یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور بے کنار ہوئی۔ نظریہ پاکستان ایک ادارہ اور تحریک ہے۔ شرقپور شریف کا اس سے خاص تعلق ہے۔ انہوں نے شاہد رشید کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے یاد دلایا کہ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نوائے وقت کے دفتر میں تشریف لائے تھے میز پر ایک لاکھ روپے رکھ دیئے۔ نظامی صاحب کے پوچھنے پر بتایا کہ یہ نذرانہ ہے حیرت ہوئی یہ کیسے پیر ہیں جو نذرانہ لیتے نہیں نذرانہ دیتے ہیں۔ انہوں نے وہ رقم نوائے وقت کے ریلیف فنڈ برائے محصورین ڈھاکہ میں جمع کرا دی۔
ریٹائرڈ چیف جسٹس ہائی کورٹ و وفاقی شرعی عدالت میاں محبوب احمد نے کہا کہ دنیا و آخرت کی کامیابی تعلیمات رسول پر عمل کرنے میں ہے۔ حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری ساری زندگی تعلیمات نبوی پر عمل پیرا رہے۔ جسٹس محبوب اپنے نام کے سارے معانی جانتے ہیں جو محبوب ہوتا ہے وہ محب بھی ہوتا ہے۔ یہ عشق رسول کی گہرائی اور سچائی کا راز ۔ وہ محمد تھے اور احمد بھی تھے مگر اللہ نے مومن کے لئے جو کلمہ تجویز کیا اس کے لئے محمد الرسول اللہ کے الفاظ کو پسند فرمایا کسی کا ایمان مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک وہ عشق رسول کے لئے کٹ مرنے کے لئے تیار نہ ہو۔
سابق جج ہائی کورٹ اور ممتاز ایڈووکیٹ نذیر احمد غازی نے ان طویل رفاقتوں کا ذکر کیا جو حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری کی محبتوں کے طفیل انہیں نصیب ہوئیں۔ وہ نمودونمائش سے نفرت کرتے تھے۔ انہوں نے سادہ اور آسودہ زندگی بسر کی۔ نذیر غازی اپنے گھر پر میلاد النبی اور اولیاء اللہ کے لئے محفلیں سجاتے ہیں مجھے بھی ان روحانی محفلوں میں شرکت کی سعادت ملی ہے۔ علامہ احمد علی قصوری نے قحط الرجال کے اس دور میں انہیں نعمت غیر مترقبہ قرار دیا وہ کردار کے غازی اور شریعت کے پاسبان تھے۔ ان کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہ تھا۔ سی پی این ای کے صدر ممتاز صحافی جمیل اطہر نے ان کے ذکر میں حضرت مجدد الف ثانی کو یاد کیا۔ وہ عجب پیر تھے کہ مجاہد اور سپاہی بھی تھے۔ علامہ اقبالؒ نے مجدد الف ثانیؒ کے لئے کہا
گردن نہ جھکی جس کی جہانگیر کے آگے
علامہ اقبالؒ نے میاں صاحب کے جد امجد شیر محمد شرقپوری کے لئے کہا
نہ دیکھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہوتو دیکھ ان کو
ید بیضا لئے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں
حضرت شیر محمد شرقپوری نے روحانیت کی دنیا کو تسخیر کیا۔ شیر تو محمد کا ہوتا ہے محبت کا ہوتا ہے سیاست کا شیر بھی اسی راہ کو اپنائے تو بات بن جائے۔
آئین جواں مرداں حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی
عجیب بات ہے کہ اللہ والوں نے ہمیشہ شہروں سے دور ویرانوں میں اپنا ڈیرہ لگایا جہاں ان کی محفل بھی آباد ہوئی اور ان کا مرقد بھی آباد ہوگیا۔ بابا فرید سے خواجہ فرید تک اولیاءاللہ نے ویرانیوں کو حیرانیوں میں بدلا، تنہائیوں کو دل کی سچائیوں اور انوکھی گہرائیوں سے منور کیا۔ پاکپتن سے اجمیر شریف تک حتیٰ کہ جب داتا گنج بخش لاہور آئے تو یہ ایک گاو¿ں تھا۔ میں پہلی بار شرقپور شریف گیا تو کھلی فضاو¿ں نے مجھے اپنی باہوں میں سمیٹ لیا لوگ امیر ہونے کے لئے شہروں کی طرف آتے ہیں فقیر اکیلی بستیوں میں بسیرا کرتے ہیں یہ لوگ دلوں پر حکومت کرتے ہیں اور اصل حکومت یہی ہوتی ہے۔ سجادہ نشین حضرت ولید احمد شرقپوری نے دُعا کروائی۔ شاہد رشید نے حسب معمول شاندار کمپیئرنگ کی۔ ڈاکٹر رفیق احمد، ڈاکٹر ظہور احمد، اظہر میاں، جلیل احمد شرقپوری نے بھی خطاب کیا۔
محکمہ نادرا کے عرفان چودھری بھی محفل میں تھے وہ دوسرے دن ڈی جی نادرا بریگیڈئر جاوید بلوچ کی ہدایت پر ایوان پاکستان میں اپنی پوری ٹیم کے ساتھ آئے سب سے پہلے ڈاکٹر مجید نظامی سمارٹ شناختی کارڈ کے لئے ان کی موبائل گاڑی میں تشریف لے گئے۔ مجید نظامی نے اس موقع پر کہا کہ سمارٹ کارڈ بنوانے کی فیس عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے۔ اب نادرا اس تجویز کے لئے کیا کرتا ہے۔
بُلبُل پاکستان بشریٰ رحمان، ڈاکٹر رفیق احمد، کرنل جمشید ترین، فاروق الطاف اور ایوان پاکستان کے کئی دوستوں نے سمارٹ کارڈ بنوائے۔
میں ایک بات بھول گیا تھا مگر کالم کے آخر میں یاد آ گئی حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری کے لئے تعزیتی محفل کے بعد سب حاضرین کے لئے لنگر تقسیم کیا گیا ہم بھی اس برکت سے مستفید ہوئے کمال کا کھانا تھا لنگر خانقاہوں کا خاص کلچر تھا۔ یہ روایت آج بھی زندہ ہے ۔ شرقپور شریف میں خانقاہ کو بارگاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے لنگر صرف کھانے پینے کا نام نہیں ہے لنگر انوار کا بھی ہوتا ہے روحانی کیفیات اور نظر نہ آنے والی نعمتوں کا بھی ہوتا ہے۔ یہ ساری چیزیں اللہ والے دنیا والوں کے لئے تخصیص اور تفریق کے بغیر تقسیم کرتے ہیں۔