• news

لاپتہ افراد کے مقدمات قانون کی حکمرانی میں بڑی رکاوٹ ہیں‘ حساس ادارے اپنا قبلہ درست کریں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ آن لائن) سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کے دوران تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں اور لاپتہ افراد کے مقدمات قانون کی حکمرانی میں رکاوٹ ہیں۔ ہر بار جواب دے کر جان چھڑانے والے لاپتہ افراد کو بازیاب بھی کروائیں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کا اپنوں سے بچھڑنے کا دکھ کیا کم تھا کہ اب انہیں ہراساں کرکے مزید پریشان کیا جا رہا ہے۔ حساس ادارے اب اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں‘ کوئی غیرقانونی کارروائی برداشت نہیں کریں گے۔ اگر کوئی مجرم ہے تو اس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں اور اسے جیل میں رکھیں‘ لوگوں کو تحفظ دینے کیلئے ہرممکن اقدام کریں گے‘ حساس ادارے اپنا قبلہ درست کریں۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روز رضوان کفیل‘ احمد اعجاز اور شبیر احمد عثمانی لاپتہ مقدمات کی سماعت کے دوران دیئے۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر، آمنہ مسعود جنجوعہ اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب طاہر ملک پیش ہوئے۔ طارق کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ تین میں سے دو مقدمات میں پولیس پر الزام ہے کہ انہوں نے ان افراد کو زبردستی اٹھایا ہے اس حوالے سے نامکمل رپورٹس جمع کروائی گئی ہیں۔ مزید وقت دیا جائے اس پر عدالت نے انہیں دو ہفتے کی مہلت دے دی۔ اس دوران راولپنڈی سے لاپتہ رضوان کفیل کے والد کفیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ ان کی زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے۔ حساس اداروں کے اہلکار سادہ کپڑوں میں ان کے گھر آکر انہیں دھمکیاں دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عدالت سے کیس واپس لو‘ مجھے تحفظ فراہم کیا جائے اس پر عدالت نے انہیں تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔ دریں اثناءسپریم کورٹ میں کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے ڈاکٹر سے متعلق رپورٹ پیش کرنے والے ڈی ایس پی ثاقب کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پولیس کی نالائقی ہے کہ ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا پولیس کی رپورٹ صرف کاغذی کارروائی اور آمد جامد ہے اگر لاپتہ افراد کے گھر والوں نے اپنے طور پر ڈاکٹر کو تاوان دے کر بازےاب کرواےا تو متعلقہ ذمہ دار پولیس افسروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، عدالت ان سب کو عدالت بلائے گی اتنی پولیس نفری اور ایف سی ہونے کے باوجود کارکردگی کا نہ ہونا افسوس اور شرم کی بات ہے اگر لوگ پیسہ دیکر واپس آئے تو حکومت کی رٹ کہاں گئی ؟عدالت نے 17مارچ 2013ءکو کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے فرد ڈاکٹر عبدالمناف کریم کیس میں آئی جی کوئٹہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ کیس کی تحقیقات خود کرے اور مغوی ڈاکٹر کو سات دن میں بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کےا جائے۔ جمعہ کے روز چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ پولیس کی نالائقی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن