• news

طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کےلئے حکومت دہشت گردی کی جنگ سے باہر نکلے: منور حسن

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان جب تک امریکہ کی دہشت گردی کی نام نہاد جنگ سے باہر نہیں نکلتی، طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب بھی ہو جائیں تو یہ سودمند اور دیرپا نہیں ہوں گے۔ قوم پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی خواہشمند ہے لیکن میاں نوازشریف کی حکومت بیرونی دباﺅ کے تحت مشرف کو تمام مقدمات سے ضمانت پر رہا کر کے بیرون ملک بھیجنے کے لئے تیار بیٹھی ہے۔ چیئرمین نیب کی تقرری کے لئے حکومت اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوتی رہیں اور کئی ججز کے نام بھی لئے گئے لیکن دونوں کے اتفاق سے وزارت داخلہ کے 22ویں گریڈ کے افسر پر اتفاق ہوا ہے۔ زرداری کے خلاف 6 اور میاں نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنسز موجود ہیں اگر وہ انہیں نہیں کھولتے تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ ان دونوں کو مقدمات سے بچانے کے لئے کوئی اور موزوں شخص نہیں ہو سکتا تھا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جامع مسجد منصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید منور حسن نے کہا کہ حکومت امریکہ کو ڈرون حملوں کے لئے تمام معلومات فراہم کرتی ہے اور حساس ایئر پورٹ اور لاجسٹک سپورٹ بھی امریکہ کو حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت دونوں نے کبھی ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کے لئے امریکی سفیر کو نہیں بلایا اور نہ ہی م¶ثر احتجاج کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کی اجازت سے ڈرون حملے ہو رہے ہیں اور حکومت روایتی احتجاجی بیان دے کر جان چھڑا لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو حکومت کی طرف سے لاجسٹک سپورٹ نہ ملتی، پاک فوج امریکی و نیٹو افواج سے تعاون نہ کرتی اور انہیں پاکستان کے اندر سے سپلائی کا رستہ نہ دیا جاتا تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے جنگ جاری رکھنا ممکن نہیں تھا اور امریکہ ہاتھ کھڑے کر کے کب کا خطے سے بھاگ چکا ہوتا۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے ضمانتیں مانگنے والے کیا یہ ضمانت دے سکتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر ڈرون حملہ نہیں ہو گا۔ حکومت کو سازگار ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مذاکرات کا آغاز کر دینا چاہئے، اندرونی و بیرونی بہت سی قوتیں حالات بگاڑ نے کی کوشش کر رہی ہیں اگر بات بگڑ گئی تو میز بچھانے کا موقع ہاتھ سے نکل جائے گا۔ سید منور حسن نے کہا کہ 22ویں گریڈ کے افسر سے استعفیٰ لے کر انہیں چیئرمین نیب بنا دیا گیا ہے۔ ملکی آئین و قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری ملازم اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد دو سال کی مدت تک کسی عوامی عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا۔ سید منور حسن نے کہا کہ نوازشریف بڑی شدومد سے اعلان کرتے رہے ہیں کہ وہ مشرف پر دستور کی دفعہ 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلائیں گے لیکن برسراقتدار آنے کے بعد انہوں نے چپ سادھ لی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن