• news

سفارتی محاذ پر نمایاں پیشرفت : پہلی بار ہزارہ کی خاتون کی فارن سروس میں شمولیت

اسلام آباد (قدسیہ اخلاق/ دی نیشن رپورٹ) سفارتی محاذ پر اس سال ایک نمایاں پیشرفت یہ سامنے آرہی ہے کہ پہلی بار ایک نوجوان ہزارہ خاتون نے فارن سروس میں شمولیت اختیار کی ہے۔ یہ ایسا آغاز ہے جس سے مستقبل میں مزید ایسی خواتین بھی انکی پیروی میں آسکتی ہیں۔ صغریٰ چنگیزی کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ تازہ ترین بیچ میں ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں وزارت خارجہ میں سفارتکار کی حیثیت سے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔ وہ اس وقت او آئی سی ڈویژن کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہیں۔ چنگیزی بلوچستان فارن سروس میں آنیوالی دوسری خاتون افسر ہیں۔ اس سے قبل 2005ءمیں بلوچستان سے فریحہ بگٹی فارن سروس میں آنیوالی پہلی خاتون تھیں جبکہ بلوچستان سے کافی مرد ایسے ہیں جو فارن سروس میں آئے۔ فریحہ بگٹی کو بیرون ملک پہلی اسائنمنٹ دی گئی ہے۔ وہ جنیوا میں پاکستان اقوام متحدہ مشن میں فرسٹ سیکرٹری ہیں۔ وزارت خارجہ میں ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں نظر سے معذور پہلی خاتون صائمہ سلیم کو فارن سروس میں لیا گیا۔ صائمہ سلیم سی ایس ایس کے امتحان میں پہلی 10 ٹاپ پوزیشنز میں سے تھیں اور 2009ءمیں پی پی پی حکومت نے انہیں فارن سروس میں شمولیت کی اجازت دی۔ وزارت خارجہ میں کام کرنیوالی خواتین کی اکثریت کا تعلق پنجاب سے ہے۔ اسکے بعد خیبر پی کے اور سندھ کا نام آتا ہے۔ آزاد کشمیر میں سے صرف ایک خاتون ہے جبکہ فاٹا اور شمالی علاقوں سے کوئی خاتون فارن سروس میں نہیں آئی۔ 68 خواتین میں سے تسنیم اسلم کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور وہ ہیڈکوارٹرز میں ایڈیشنل سیکرٹری یورپ ڈویژن ہیں۔ وہ 2005ءمیں ترجمان بھی مقرر ہوئیں۔ اٹلی اور مراکش میں سفارتی ذمہ داریاں ادا کیں۔ اگرچہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے بہت سے مرد حضرات فارن سروس میں ہیں مگر گزشتہ 28 سال میں مزید کوئی خاتون نہیں آئی۔ دی نیشن کے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق فارن سروس میں خواتین 14 فیصد ہیں۔ 490 افراد میں سے 68 خواتین ہیں۔ ہر سات میں سے ایک افسر خاتون ہے۔

ای پیپر-دی نیشن