نیٹو افغان جنگ میں بھاری جانی و مالی نقصان کے باوجود کچھ حاصل نہیں کر سکا: اکانومسٹ
لندن (اے پی اے) امریکہ اور نیٹو ممالک کا افغانستان کیساتھ سفارتی تعطل نیک شگون نہیں، مغرب اگلے سال افغان صدارتی الیکشن 2014ء کے موقع پر واپس چلے جائے گا۔ کوئی اور نہیں بلکہ خود ہی موردالزام ہو گا۔ نیٹو کے زیر قیادت ایساف فورسز سربراہان یقیناً افغان صدر حامد کرزئی ہی کو اپنا پشت پناہ پاکر اطمینان کا سانس لیتے لیکن کرزئی نے گذشتہ ہفتے بھی امیدوں کے برعکس ظاہر کیا کہ وہ کتنے ناپسندیدہ بن سکتے ہیں۔ ایساف فورسز ہی تھیں جنہوں نے 2001ء سے لیکر اب تک کرزئی حکومت کی حمایت جاری رکھی۔ قدرتی طور پر مغرب ایک ایسی حکومت کو تنہا چھوڑ جانے پر پریشان ہے جسے اپنی بقاء کے لئے کڑی جدوجہد کو برقرار رکھنا ہو گا اور جو اسلامی جمہوریت سے مشابہت رکھتی ہے۔ برطانوی جریدے اکانومسٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نیٹو افغان جنگ میں اس قدر جانی و مالی نقصان برداشت کرنے کے باوجود بھی کچھ حاصل نہ کر سکی کیونکہ اب بھی افغان سرزمین محفوظ نہیں ہے۔ کرزئی حکومت کو اس کے دشمنوں سے بچاتے ہوئے 3400 ہزار سے زائد ایساف سپاہی مارے گئے لیکن افغان صدر پھر بھی معترف نہیں، مغربی کمانڈرز اس رویئے پر برہم ہیں۔