• news
  • image

شام : کیمیائی ہتھیار تلف کرنیوالے ماہرین کے ہوٹل پر بم حملہ‘ 2 گارڈ ہلاک‘ ریڈ کراس کے 7 اہلکار اغوائ‘

شام : کیمیائی ہتھیار تلف کرنیوالے ماہرین کے ہوٹل پر بم حملہ‘ 2 گارڈ ہلاک‘ ریڈ کراس کے 7 اہلکار اغوائ‘

دمشق +عمان (نوائے وقت رپورٹ+رائٹر) دمشق میں نامعلوم مسلح افراد نے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے والے ماہرین کے ہوٹل پر بموں سے حملہ کر دیا۔ ہوٹل کے دو سکیورٹی گارڈ ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔شامی علاقے بوسریامیں صوفی بزرگ شیخ عیسیٰ عبدالقادر الرفائے کی درگاہ کو مسلح افراد نے منہدم کردیا۔ شام میں باغیوں پر مشتمل فوج جیش الحر نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر حمص اور دمشق سمیت ملک کے دوسرے شہروں میں صدر بشارالاسد کے خلاف جاری جنگ میں مختصر دورانیے کی فائر بندی پراتفاق کیا ہے تاہم جیش الحر کا کہنا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی آڑ میں طویل فائربندی قبول نہیں کریں گے۔ خیال رہے کہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم "او آئی سی" نے شام میں متحارب فریقین پر زور دیا تھا کہ وہ عید کے ایام میں جنگ بند کردیں۔ گذشتہ روز مسلمانوں کی نمائندہ دونوں بڑی تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں شام میں مسلح باغیوں اور بشارالاسد کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ عید کے دنوں میں فائر بندی کا اعلان کریں تاکہ ابتر صورت حال کا شکار شامی شہری سکون کا سانس لے سکیں۔ادھر اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب کا کہنا ہے کہ اگرشام میں باغیوں اور اسدی فوج کے درمیان طویل المدت جنگ بندی ہوجاتی ہے تو اس سے دمشق کے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کی عالمی مہم کو آسانی سے آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ ادھر مسلح افراد نے ریڈ کراس کے سات اہلکاروں کو اغواءکر لیا۔ دمشق میں دو خود کش کار بم دھماکوں میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔شام کے مغربی صوبے ادلب میں بم دھماکے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشتگردوں نے شہر ادلب کے مصروف علاقے میں بم دھماکہ کیا جس میں دسیوں افراد مارے گئے۔ بم موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ ادھر شمالی علاقے حلب میں ایک مسجد پر مارٹر گولوں سے حملہ کیا گیا جس میں دسیوں نمازیوں کے جاں بحق ہونے کی خبر ہے۔ روس نے شام میں قتل عام کے قصور واروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیاہے ۔ روس کی وزارت خارجہ کے نمائندہ خصوصی کونستانتین دولگووف نے یہاں جاری بیان میں کہاکہ روس شام میں قتل عام کے قصور واروں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس سے قبل ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ منظر عام پر لائی گئی جس میں اس بات کے ثبوت پیش کئے گئے ہیں کہ شام میں اپوزیشن کے مسلح دستے پرامن آبادی پر جان بوجھ کر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ بالخصوص اگست کے مہینے میں لاتاکیہ صوبے میں جنگجوو¿ں کے ایک آپریشن کے نتیجے میں 190 افراد ھلاک اور 200 سے زیادہ گرفتار کئے گئے تھے۔ 190 لوگوں میں سے 67 کو سر عام سزائے موت دی گئی تھی۔ ان میں 48 خواتین اور 11 بچے شامل تھے۔ کونستانتین دولگووف نے کہا کہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ ان لوگوں کیلئے ایک اور اشارہ ھے جو شامی بحران کے اصل وجوہات پر معروضی نگاہ ڈالنا نہیں چاہتے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن