• news

جنرل پروےز مشرف کی ”زندان“ سے ”اڑان“ کی خواہش

جنرل پروےز مشرف کی ”زندان“ سے ”اڑان“ کی خواہش

12اکتوبر1999ءکی سہ پہر اس وقت کے وزےر اعظم محمد نواز شرےف نے آرمی چےف جنرل پروےز مشرف کوآئےن کے تحت حاصل اختےارات کو بروئے کار لاتے ہوئے ”برطرف “کر دےا تو عسکری قےادت نے ان کی برطرفی کے فےصلے کو قبول کرنے سے انکار کردےا جنرل مشرف کی برطرفی کے اعلان کے چند منٹوں کے بعد فوج نے پاکستان ٹےلی وےژن اسلام پر قبضہ کر لےا جس کے بعد ٹےلی وےژن کی نشرےات روک دی گئےںپورا ملک افواہوں کی زد مےں آگےامےں گاڑی لے کر پاکستان ٹےلی وےژن اسلام آباد کی عمارت کے باہر پہنچا تو اےک بہت بڑا ہجوم کھڑا تھاکسی کو سمجھ نہےں آرہا تھا کہ کےا ہونے والا ہے ؟ٹےلی وےژن سٹےشن پر قبضہ کرنے کےلئے عمارت کے اندروزےراعظم کے ملٹری سےکرےٹری اور فوجی افسروں کے درمےان لڑائی ہو چکی تھی پاکستان ٹےلی وےژن اسلام آباد کے چےف سکےورٹی افسر ملک صدےق جن کا تعلق مےرے گاﺅں سے ہی تھا نے مجھے مشورہ دےا کہ” اس جگہ سے فوری طور پر چلا جاﺅں کسی وقت بھی کچھ ہو سکتاہے“مےں وہاں سے منسٹرز کالونی آگےا تو اس وقت کے وفاقی وزےر اطلاعات و نشرےات مشاہدحسےن سےد کی رہائش گاہ پر مجھے فوجی جوانوں نے روک لےا اور جانچ پڑتال کےلئے مجھے اےک صوبےدار مےجر کے سامنے پےش کر دےا جس نے مشاہد حسےن سےد کے گھر کا کنڑول سنبھال رکھا تھا تعارف کرانے پر صوبےدار مےجر نے مجھے جانے کی اجازت تودے دی لےکن ساتھ ہی سختی سے تاکےد کی کہ ” دوبارہ اسطرف آنے کی کوشش نہ کروں“ 12اکتوبر 1999ءکی ساری رات مجھے نےند نہےں آئی ساری رات ےہ سوچتے گذر گئی ہم کس ملک مےں پےدا ہوئے ہےں جہاں جب کسی جرنےل کا جی چاہتا ہے فوجی بوٹوں تلے جمہورےت کوکچل دےتا ہے نواز شرےف کی حکومت جانے کا دکھ نہےں تھا بلکہ جنرل مشرف نے جس طرےقے سے جمہوری حکومت کا تختہ الٹا تھا وہ ناقابل فراموش تھا مےں کئی سال تک اس واقعہ کو فراموش نہےں کر سکا اب کی بار 12اکتوبراےسے موقع پر آےا ہے جب 14سال بعد مےاںنواز شرےف ملک کے تےسری بار وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہےں اگرچہ پاکستان مسلم لےگ(ن) نے 12اکتوبر کو ملک بھر مےں ےوم سےاہ مناےا ہے اس موقع پر وزےر اعظم محمد نواز شرےف نے اپنا پےغام بھی جاری کےا تاہم سرکاری طور ےوم سےاہ کے سلسلے مےں تقرےبات کا انعقاد نہےں کےا گےا سندھ مےں ےوم سےاہ کے سلسلے مےں ہونے والی تقرےب مےں سب لوگوں کے نام تو تھے لےکن ان مےں سےد غوث علی شاہ کا نام کہےں نہےں تھا جو 12اکتوبر 1999ءکے فوجی انقلاب کے سامنے آہنی دےوار بن گئے تھے وفاقی وزےر پٹرولےم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی (جو اس وقت چےئرمےن پی آئی اے تھے )نے اس وقت کے اپوزےشن لےڈرچوہدری نثار علی خان کے چےمبرمےں مجھ سے استفسار کےا کہ ”آپ کے خےال مےں اس وقت بہادر سےاست دان کون ہے ؟“ مےں نے اپنی دانست کے مطابق بہادر سےاست دانوں مےںمحترمہ بے نظےر بھٹو اور مےاں نواز شرےف کا نام لےا تو انہوں نے کہا کہ ” مےں 12اکتوبر 1999ءکو کراچی مےں سےد غوث علی شاہ کے پاس تھا تو وہ وزےر اعظم محمد نواز شرےف کا حکم موصول ہونے پر اس وقت کے برطرف کئے گئے جرنےل پروےز مشرف کو خود گرفتار کرنے کےلئے پولےس لےکر ائےرپورٹ پر پہنچ گئے ےہ الگ بات ہے بعدازاں وہ خود فوج کے ہاتھوں گرفتار ہو گئے انہوں نے پےرانہ سالی مےں مےاں نواز شرےف کے ساتھ قےدوبند کی صعوبتےں برداشت کےں اور پھر کئی سال تک جلاوطنی کی زندگی بسر کی وہ پارٹی کی طرف سے نظر انداز کئے جانے کے بعد گوشہ نشےں ہو گئے ہےں پارٹی قےادت نے ان کو ان کے حال پر چھوڑدےا ہے بعض اخبارات مےں اےسی خبروں کی اشاعت کا بھی اہتمام کےا گےا جن مےں ےہ تاثر دےا گےا مسلم لےگی قےادت سےد غوث علی شاہ کو منانے کی کوشش نہےں کرےگی پارٹی قےاد ت کو ابتلاءکے دور مےں ساتھ دےنے والے رہنماﺅں کو ان کے حال پر چھوڑ نہےں دےنا چاہےے بلکہ ان کو منانے کی کوشش کرنی چاہےے12 اکتوبر 1999ءپاکستان کی سےاسی تاریخ میں ایک سیاہ ترین دن کے طور پر یاد رکھاجائے گا۔ منتخب حکومت کا تختہ الٹنے والا جنرل مشرف آج اپنے ہی تعمیر کردہ محل میں جیل کی کال کوٹھڑی سے بھی بد تر اذیت کی زندگی گزار نے پر مجبور ہے جبکہ نواز شریف عوام کے ووٹ کی طاقت سے ایک بار پھر وزیر اعظم بن کر عوام کی ترقی اور خوشحالی کے سفر کا از سرِ نو آغاز کر چکے ہیں ۔

ای پیپر-دی نیشن