چاروں صوبے‘ وفاق نومبر کے آخر تک بلدیاتی الیکشن کرائیں ورنہ نتائج کے ذمہ دار ہونگے : سپریم کورٹ
چاروں صوبے‘ وفاق نومبر کے آخر تک بلدیاتی الیکشن کرائیں ورنہ نتائج کے ذمہ دار ہونگے : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) سپریم کورٹ نے چاروں صوبوں اور وفاق کو نومبر کے آخری ہفتے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ عدالت نے صوبوں کو بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے حد بندیوں کے نوٹیفکیشن کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حکم دیا کہ آئین کے تحت دسمبر سے قبل بلدیاتی انتخابات نہ کرائے گئے تو صوبائی حکومتوں اور وفاق کے خلاف آئین کے مطابق حکم جاری کریں گے۔ صوبوں کو ہرصورت دسمبر سے قبل بلدیاتی انتخابات کرانا ہونگے ورنہ وفاق اور صوبے نتائج کے خود ذمہ دار ہونگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کی 60فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔ بلدیاتی انتخابات سے ان غریب عوام کو ہی فائدہ ہو گا۔ ایڈمنسٹریٹر بادشاہ بنے بیٹھے ہیں۔ عدالتیں آئین پر کوئی سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ وفاق میں نئے بلدیاتی نظام کے لیے قانون سازی مکمل کر کے جلد کابینہ میں پیش کر دی جائے گی۔ اسلام آباد میں اس سے قبل شہری اور دیہی علاقوں میں دو مختلف آرڈیننسوں کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کرائے جاتے تھے۔ وفاقی علاقوں کے بارے میں قوانین پارلیمنٹ بناتی ہے اس سے قبل دونوں آرڈیننس ڈکٹیٹر کے بنائے ہوئے تھے جو اس کے جانے کے ساتھ ہی ختم ہو گئے۔ پہلی دفعہ وفاق میں لوکل باڈی سسٹم لاگو کرنے جا رہے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ آئین پر عمل نہ کرنے سے وفاق اور صوبوں کو کن نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عدالت تحمل کا مظاہرہ نہ کرتی تو بہت کچھ ہو چکا ہوتا۔ پنجاب کی جانب سے رپورٹ جمع کراتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ حد بندیوں کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے، صرف اعتراضات سنے جا رہے ہیں، رولز بن چکے ہیں۔ حد بندیوں کا فائنل گزٹ نوٹیفکیشن4 نومبر کو جاری کریں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں نومبر کے پہلے ہفتے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن سے تاریخ کی استدعا کر دی جائے گی۔ حد بندیاں مکمل کی جا چکی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال اور عید کی چھٹیوں کے باعث نیا لوکل باڈی رولز ایکٹ منظور نہیں کیا جا سکا۔ رواں ہفتے ایکٹ منظور کر لیا جائے گا۔ بلوچستان کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نمائندے شیر افگن خان سے استفسار کیا کہ اگر عدالت حکم جاری کرے تو کیا الیکشن کمشن بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ جب تک صوبوں کی جانب سے حد بندیوں کے نوٹیفکیشن پیش نہ کر دیئے جائیں ایسا ممکن نہیں۔ اے پی پی کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور سندھ سے بلدیاتی الیکشن کیلئے حلقہ بندیوں کا نوٹیفیکشن طلب کر لیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے کو بلدیاتی قانون کی منظوری سے متعلق حتمی ہدایات حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسالگتاہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہے جس پرعمل کرنے سے عوام کے مسائل میں کمی آئے گی۔ اسلام آباد میں الیکشن کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورنے بتایا کہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں الیکشن کیلئے قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے جو کابینہ کی منظوری کے بعد آرڈیننس کی شکل میں نافذ کردیا جائے گا ۔شاہ خاور نے کہاکہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں الیکشن کا انعقاد بہت اہم معاملہ ہے کیونکہ انتخابات کے بعد اختیارات سول بیوروکریسی سے لیکر منتخب نمائندوں کے حوالے کئے جائیں گے ا س کے ساتھ یہاں بعض حساس علاقے بھی موجود ہیں جہاں حد بندیاں کی جائیں گی جس کیلئے حکومت پوری طرح تیار ہے شاہ خاور نے بتایا کہ اسلام آباد میں آخری الیکشن 1992میں ہوا تھا جو صرف دیہی علاقوں تک محدود تھا۔چیف جسٹس نے کہاکہ آپ بطور لا افسر عدالت کو بتائیں کہ آئین کے آرٹیکل 140Aپر عمل نہ کرنے کے نتائج کیا ہونگے جس کے بعد عدالت اپنا فیصلہ دے گی ۔شاہ خاور نے کہاکہ اسلام آباد آرٹیکل 140Aکے تحت نہیں آتا چیف جسٹس نے پھر دارالحکومت کو صوبہ قرار دینا ہوگا ۔شاہ خاور نے کہاکہ آئین کی تمام شقوں پر عمل کر نا ہر ادارے کی ذمہ داری ہے اور عدم عمل درآمد آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے تمام صوبے سنجیدگی سے الیکشن کرانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں اس لئے عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے ۔۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت 27نومبر کو الیکشن کرانے کیلئے تیار ہے اس کیلئے تمام رکاوٹیں دور کر لی گئی ہیں الیکشن کمیشن کو بھی لکھ دیا گیا ہے ۔پنجاب کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد حنیف کھٹانہ نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کا عمل جاری ہے جو چار نومبر تک مکمل ہو جائے گا قانون بن جانے کے بعد رولز بھی تیار کر لئے گئے ہیں پنجاب حکومت نومبر کے آخری ہفتے الیکشن کرانے کیلئے تیار ہے ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈی جی الیکشن شیرافگن نے کہاکہ صوبوں کی جانب سے ابھی تک حلقہ بندیوں کا کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا جس کے بغیر الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ۔چیف جسٹس نے کہا جو صوبے نوٹیفکیشن نہیں دیتے ان میں پرانے نظام کے تحت الیکشن کرائے جائیں ڈی جی نے کہاکہ پرانی حلقہ بندیا ں تو موجود ہیں مگر صوبوں میں نئے قوانین بنا لئے گئے ہیں جن کے تحت نئی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن درکار ہو گا جس پر چیف جسٹس کاکہنا لگتاہے کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے انہوں نے ایڈیشنل ایدووکیٹ جنرل پنجاب کوہدایت کی کہ وہ23 اکتوبرکو اس بارے میں نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کریں۔صوبہ خیبر پی کے کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ قانون کا مسودہ اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے عید کی چھٹیاں آنے سے معاملہ تاخیرکاشکارہوا صوبائی وزیر قانون دھشتگردی کا نشانہ بن گئے اس لئے ہمیں مزید وقت دیاجائے صوبے میں حلقہ بندیاں کر لی گئی ہیں تاہم قانون منظور کئے بغیر نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکتا جیسے ہی قانون منظور ہوگا الیکشن کی تاریخ دے دی جائے گی۔نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ عدالتی حکم اور آئین کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ خیبر پی کے حکومت آئندہ پیشی سے پہلے بلدیاتی انتخابات پر قانون سازی کرے۔ انتخابات نہیں کرانے تھے تو پھر پرانے بلدیاتی منتخب نمائندوں کو کام کرنے دیتے۔ کیا ایڈمنسٹریٹرز کو منتخب نمائندوں سے معتبر سمجھتے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان کی وجہ سے معاملہ موخر ہو رہا ہے ورنہ آج فیصلہ کر دیتے۔ حکومتوں کو ضرورت ہوتی ہے تو ایک دن میں آرڈیننس جاری کر دیتی ہیں۔ جیسا کہ کل تحفظ پاکستان آرڈیننس جاری کیا گیا۔ کیا بلدیاتی انتخابات کے لئے ایسا نہیں کیا جا سکتا کیس کی سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔
بلدیاتی الیکشن کیس