حلقہ بندیاں شفاف ہونی چاہیں‘ افسر دباﺅ قبول کریں نہ پنجاب حکومت مداخلت کرے : ہائیکورٹ
حلقہ بندیاں شفاف ہونی چاہیں‘ افسر دباﺅ قبول کریں نہ پنجاب حکومت مداخلت کرے : ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کےلئے نئی حلقہ بندیوں میں سیاسی مداخلت روکتے ہوئے افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی دباﺅ میں آئے بغیر آئین اور قانون کے مطابق حلقہ بندیاں کریں۔کسی کو خاطر میں لائے بغیر اپنے سرکاری فرائض کی ادائیگی کو جاری رکھیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو حکومت کا م¶قف پیش کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے مزید قرار دیا کہ نئی حلقہ بندیاں آئین اور قانون کے مطابق کی جائیں۔ حلقہ بندیوں کا کام کرنے والے متعلقہ محکموں کے افسران کسی بھی قسم کے سیاسی دباﺅ میں آئے بغیر مروجہ قانون کے مطابق کام جاری رکھیں۔ درخواست گذار کے وکیل نے م¶قف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی تیاری مکمل کر لی ہے جس کا واضح ثبوت نئی حلقہ بندیوں کا پنجاب حکومت کی جانب سے کروانا ہے۔ نئی حلقہ بندیاں کروانا حکومت کا نہیں الیکشن کمشن کا کام ہے۔ حکومت اپنی مرضی کے نتائج لینے کےلئے من پسند افسروں کے ذریعے نئی حلقہ بندیاں کروا رہی ہے لہٰذا عدالت پنجاب حکومت کے اس اقدام کو کالعدم قرار دے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق عدالتی حکم میں کہا گیا کہ حلقہ بندیوں کی تشکیل میں قانون پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ حلقہ بندیوں سے متعلق قواعد اور گائیڈ لائن کو مدنظر رکھا جائے۔ حلقہ بندیاں آزادانہ اور شفاف انداز میں ہونی چاہئیں۔ حلقہ بندیاں کرنے والے افسران قانون کے مطابق کام کریں کسی کا دباو¿ قبول نہ کریں۔ کیس کی سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بلدےاتی انتخابات سے 60 فیصد عوام کو فائدہ ہو گا۔ موجودہ نظام سے صرف اشرافیہ کو ہی فائدہ ہو رہا ہے۔ نچلی سطح پر عوام کو اقتدار کی منتقلی تک بدعنوانی اور عوامی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صوبائی حکومت نئی حلقہ بندیوں میں مداخلت نہ کرے۔ نئی حلقہ بندیوں کے خلاف دائر ایک اور درخواست میں ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس ناصر سعید شیخ نے حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
حلقہ بندیاں