پنجاب کے گھریلو صارفین کو سردیو میں صرف کھانا پکانے کیلئے گیس فراہم کرنے کی تجویز
لاہور (کامرس رپورٹر) ایم ڈی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز عارف حمید نے کہا ہے کہ سردیوں میں پنجاب کے گھریلو صارفین کو 24 گھنٹے کی بجائے صرف کھانا پکانے کے اوقات کے دوران گیس فراہم کرنے کی تجویز دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدارت اپٹما کے چیئرمین ایس ایم تنویر نے کی۔ ایم ڈی سوئی ناردرن نے کہا کہ نومبر میں گیس کی قلت 900، دسمبر میں 1100 جبکہ جنوری میں 1400 ملین کیوبک فٹ تک شارٹ فال پہنچ جائیگا جس سے گھریلو صارفین بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کھانا پکانے کے صرف 3 اوقات میں گیس فراہم کرنے کی تجویز لوڈ میجنمنٹ پلان میں شامل کی گئی ہے اور یہ پلان منظوری کیلئے منظوری اوگرا کو بھجوا دیا گیا ہے۔ پلان پر وزارت پٹرولیم میں بحث جاری ہے۔ پنجاب کے گھریلو صارفین کو کھانا پکانے کے اوقات میں مکمل پریشر کے ساتھ گیس فراہم کی جائیگی تاہم خیبر پی کے میں تجویز کا اطلاق 18ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائیگا۔ ایم ڈی سوئی ناردرن عارف حمید نے بتایا کہ اگر موسم زیادہ سرد ہوا تو دوسرے شعبوں کی طرح گھریلو صارفین بھی متاثر ہونگے تاہم انہیں ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کی جائیگی اور اگر گھریلو و کمرشل صارفین سے گیس بچی تو انڈسٹری اور سی این جی سیکٹر کو ملے گی۔ انہوں نے کہا ہر سال گیس کی طلب میں اضافہ جبکہ فراہمی میں کمی ہو رہی ہے۔ اگر سردی کم پڑی تو گیس بھی ملتی رہے گی۔ اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز اور پنجاب کے چیئرمین ایس ایم تنویر، ایم ڈی سوئی ناردرن کو اپنا بزنس پلان پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ موسم سرما کے تین ماہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 200 ملین کیوبک فٹ گیس فراہم کی جائے جس سے 3 ماہ میں 3 ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل برآمدات کی جائیں گی۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو انڈسٹری بند ہو جائے گی اور ایک کروڑ افراد بے روزگار ہو جائیں گے۔