• news

11 اکتوبر کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘ بجلی کی قیمت نہ بڑھانے کا کہا تھا‘ عدالت کو مطمئن کیا جائے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدالت نے قیمت بڑھانے کا نہیں کہا تھا۔ عدالت کو مطمئن کیا جائے کہ قیمتیں کس طریقہ کار کے تحت بڑھائی گئیں۔ کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ نرخوں کے تعین میں حکومت کا کوئی کردار ہے، قائم مقام چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ حکومت نے گزشتہ نوٹیفکیشن غیر قانونی طور پر جاری کیا اسی لئے واپس لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے آپ کو قیمت بڑھانے کا نہیں کہا تھا۔ عدالت کو مطمئن کیا جائے کی قیمتیں کس طریقہ کار کے تحت بڑھائی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت بھی مختلف صارفین کے لئے قیمتوں میں امتیاز برتا گیا جہاں بجلی چوری ہوتی ہے اور جہاں باقاعدگی سے بل ادا کئے جاتے ہیں دونوں جگہ قیمت برابر ہے۔ حکومت بجلی کے بقایا جات کی وصولیوں کی بجائے سبسڈی کے نام سے اپنی جیب سے پیسے دے رہی ہے۔ بادی النظر میں حکومت سبسڈی دے کر آئی پی پیز کی مدد کر رہی ہے، عدالت فیصلہ دے گی کہ صوابدیدی طور پر قیمتوں کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے، حکومت سبسڈی نہیں دینا چاہتی تو نہ دے اس انداز میں کام نہیں ہونا چاہئے، نیپرا چاہے تو اپنا وکیل کر سکتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ٹیرف کے تعین سے متعلق طریقہ کار وضع کیا جائے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ حکومتی سبسڈی شامل ہونے سے قیمتیں کم ہوئیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تیل اور گیس سے پیدا بجلی کی قیمتیں ایک ہیں، گیس سے پیدا بجلی کی لاگت کم ہونی چاہئے، گیس اور تیل سے پیدا بجلی کی قیمتیں ایک جیسی نہیں ہو سکتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نیپرا بتائے کہ حکومت کے کہنے پر کس طرح بجلی کی قیمتوں کا فارمولہ طے کر دیا؟ عدالت فیصلہ دے گی کہ صوابدیدی طور پر قیمتوں کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے قیمتوں کا نیا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ درست کام کرنے والی کمپنیوں کو ریلیف نہیں دیا جاتا کمپنیاں صارفین کے بلوں میں اضافی یونٹ ڈالتی ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ نیپرا کے اختیارات اور حکومتی مداخلت سے متعلق رپورٹ دی جائے عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ کیا نرخوں کے تعین میں حکومت کا کوئی کردار ہے۔ عدالت نے بجلی قیمتوں کے تعین سے متعلق نیپرا کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت جائزہ لے گی کہ بجلی قیمتوں کے تعین میں عوام کو شرکت کا موقع دیا گیا یا نہیں۔ دیکھیں گے کہ کیا بجلی قیمتوں کا تعین یکطرفہ طور پر تو نہیں کیا گیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 11 اکتوبر کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 6 نومبر تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن